جمہوریت چلے گی توبلوچستان کے حالات بہترہوں گےمالک بلوچ
ہمارا مزاج آمروں کے ساتھ نہیں ملتا،ہم نے ایوب خان سےلیکر پرویزمشرف تک ہر آمر کے ساتھ پنگا لیا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ اگر جمہوریت چلے گی تو بلوچستان کے حالات بہتر ہوں گے،ہمارا مزاج آمروں کے ساتھ نہیں ملتا،ہم نے ایوب خان سے لیکر پرویزمشرف تک ہر آمر کے ساتھ پنگا لیا ہے اور ہر آمر کے ساتھ پنگا لیتے رہیں گے،ہم بلوچستان میں نفرتوں کے بجائے محبتوں کو بانٹ رہے ہیں ۔
وہ گزشتہ رات ارفع سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک میں اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیے موقع پر اظہار خیال کررہے تھے۔ وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے حقوق کے لیے کمٹڈ ہے ۔اگر ایک سال کے لیے سب کو بھول جائیں اوروسائل فاٹا اور بلوچستان کے نام کردیں اور چار، پانچ سو ارب روپے دے دیں تو ہم پنجاب کے برابر آجائیں گے،پھر ہم دیکھیں گے کیسے نتائج دیتے ہیں۔بلوچستان کو رقبے کے حساب سے وسائل دیں گے توکچھ کرسکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہماری آج وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے میٹنگ ہے اور ان سے کہیں گے کہ کچھ اندرونی نسخہ ہمیں بھی بتائیں کہ انھوں نے کس طرح لاہور کو ٹھیک کیا ہے اور ہم کوئٹہ کوٹھیک کرلیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کو پنجاب کی یونیورسٹیاں داخلے دیں تاکہ ان کو موقع توملے،یہ نہ کہیں کہ پشین اور کوہلو کے بچوں کو کچھ نہیں آتا پہلے ان کو ماحول تو دیں، لاہور ،کراچی اور پشاور میں 50سال سے یونیورسٹیاں ہیں ہم تواب بنا رہے ہیں ،جو مواقع ہمیں نہیں مل سکے، وہ ہم نئی نسل کو دینا چاہتے ہیں ۔
وہ گزشتہ رات ارفع سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک میں اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیے موقع پر اظہار خیال کررہے تھے۔ وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے حقوق کے لیے کمٹڈ ہے ۔اگر ایک سال کے لیے سب کو بھول جائیں اوروسائل فاٹا اور بلوچستان کے نام کردیں اور چار، پانچ سو ارب روپے دے دیں تو ہم پنجاب کے برابر آجائیں گے،پھر ہم دیکھیں گے کیسے نتائج دیتے ہیں۔بلوچستان کو رقبے کے حساب سے وسائل دیں گے توکچھ کرسکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہماری آج وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے میٹنگ ہے اور ان سے کہیں گے کہ کچھ اندرونی نسخہ ہمیں بھی بتائیں کہ انھوں نے کس طرح لاہور کو ٹھیک کیا ہے اور ہم کوئٹہ کوٹھیک کرلیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کو پنجاب کی یونیورسٹیاں داخلے دیں تاکہ ان کو موقع توملے،یہ نہ کہیں کہ پشین اور کوہلو کے بچوں کو کچھ نہیں آتا پہلے ان کو ماحول تو دیں، لاہور ،کراچی اور پشاور میں 50سال سے یونیورسٹیاں ہیں ہم تواب بنا رہے ہیں ،جو مواقع ہمیں نہیں مل سکے، وہ ہم نئی نسل کو دینا چاہتے ہیں ۔