مقبوضہ کشمیرکے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر پاکستانی پرچم لہرادیے گئے

فضاؤں میں پاکستانی پرچموں کی بہار دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے جبکہ کٹھ پتلی انتظامیہ آگ بگولہ ہوگئی۔

حریت رہنما اور جموں وکشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ نے بھی سری نگر میں ایک تقریب کے دوران پا کستان کا قومی پرچم لہرایا۔ فوٹو:فائل

HYDERABAD:
مقبوضہ کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں ایک مرتبہ پھر پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عینی شاہدین نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ نامعلوم افراد نے سری نگر کے علاقوں ہری پربت قلعہ، بژھ پورہ، بابا ڈیم، گوجوارہ، راولپورہ کے علاوہ نارہ بل، سوپور اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں ہفتے کے روز سبز ہلالی پرچم لہرائے۔

فضاؤں میں پاکستانی پرچموں کی بہار دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے جبکہ کٹھ پتلی انتظامیہ آگ بگولہ ہوگئی۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ جونہی صبح کی نماز پڑھ کر مسجدوں سے باہر نکلے تو انھوںنے عمارتوں پر پاکستانی پرچم لہراتے دیکھیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے پرچم اتار دیے۔ نارہ بل کے ایک رہائشی نے کہا کہ بھارتی پولیس اہلکار لوگوں سے یہ پوچھتے رہے کہ یہ پرچم کس نے لہرائے ہیں۔ حالیہ چند ہفتوںکے دوران سری نگر اور دیگرعلاقوں میں پاکستانی کا سبز ہلالی پرچم لہرانے کے کئی واقعات پیش آئے۔


یاد رہے کہ جموں کی چند انتہا پسند تنظیموں نے اعلان کیا تھا کہ ان کی طرف سے سری نگر کے تاریخی لال چوک میں گھنٹہ گھر ٹاور پر بھارتی ترنگا لہرایا جائے گا تاہم پولیس نے ان تنظیموں کے کارکنوں کو سری نگر کی طرف مارچ کرنے اور یہاں بھارتی پرچم لہرانے سے روکا۔ گھنٹہ گھر کے اطراف میں بھارتی پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات کردی گئی تھی تاکہ کوئی یہاں بھارتی یا پاکستانی جھنڈا لہرا نہ سکے۔ حریت رہنما اور جموں وکشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ نے بھی سری نگر میں ایک تقریب کے دوران پا کستان کا قومی پرچم لہرایا۔

یہ تقریب سرینگر کے علاقے باغ مہتاب میں سالویشن موومنٹ کے یوم تاسیس کے سلسلے میں اور شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ اس موقع پر لوگوں نے پاکستان اور آزادی کے حق میں اور بھارت کیخلاف فلک شگاف نعرے بلند کیے۔ علاوہ ازیں بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی زیر قیادت فورم نے بھارتی حکومت سے بزرگ رہنما کو پاسپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ دہرایاہے تاہم بھارتی حکومت ابھی تک اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر پارہی ہے۔
Load Next Story