ایگزیکٹ کے خلاف تحقیقات میں کوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا چوہدری نثار علی
ایگزیکٹ اسکینڈل دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے لہذا اس حساس معاملے کی شفاف طریقے سے تحقیقات کی جائےگی
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ''ایگزیکٹ'' کا جعلی ڈگری اسکینڈل دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے لہٰذا اس حساس معاملے کی شفاف طریقے سے تحقیقات کی جائیگی اورکوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائیگا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایگزیکٹ کمپنی کا معاملہ انتہائی حساس اور وقت طلب ہے۔ یہ چند دنوں یا چند گھنٹوں کے اندر حل ہونیوالا معاملہ نہیں ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ایگزیکٹ کمپنی کے دفاتر سے پنڈی سے پوچھ گچھ کیلئے 42 سرورز ضبط کیے گئے ہیں، کمپیوٹر سرورز کی فارنسک رپورٹ کیلیے ایک ماہ سے بھی زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے جب 0020 کہ اس کیلیے بیرون ملک سے ماہرین بھی بلائے جا سکتے ہیں۔ کمپنی کے10 ڈائریکٹر ہیں، ابھی ایجوکیشن کے ڈائریکٹر کو نوٹس دیا گیا ہے، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کو ان کے پاس موجود اکاؤنٹس، انکم ٹیکس اور رجسٹریشن کی معلومات کی تفصیلات دینے کیلیے ایف آئی آے نے کہا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ پر بہت سے جرائم کی نشاندہی ہوتی ہے، تحقیقات سے پہلے ہی کسی کو مجرم قرار نہ دیدیا جائے۔ یہ پاکستان کی عزت اور وقار کا مسئلہ ہے، میں نے بطور وزیر داخلہ اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کر کے شفاف تحقیقات کی جائے گی۔ پاکستان کی بطور ملک نیک نامی پر سوال آیا ہے۔ مجھے اندازہ نہیں تھاکہ میڈیا پر اتنی ہائپ (hype) پید ا ہوگی۔ ابھی تک کسی پر جرم ثابت نہیں ہوا۔ تحقیقات کیلیے قائم 7 رکنی کمیٹی میں کوئی تبدیلی کی گئی نہ ہی کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی میں سائبر کرائم سمیت تمام شعبوں کے ارکان ہیں۔ دوسری جانب میڈیا میں یہ بھی خبریں آئیں کہ ایگزیکٹ کمپنی کے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے حالانکہ کچھ افراد کو صرف پوچھ گچھ بلایا گیا تھا۔کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ قبل از وقت نتائج اخذ نہ کئے جائیں۔
چودھری نثار نے کہا نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹوریل میں حکومت پاکستان پر الزام کی تردید کرتے ہیں، نیویارک ٹائمز تھوڑا صبر کر لے اپنے طور پر انہوں نے خبر دی ہے ہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں مسئلے کی تہہ تک جائیں گے۔ ایسے معاملے میں جو تحقیقات کیلیے طریقہ کار اپنایا جاتا ہے وہ اپنایا جا رہا ہے اور کوئی جلدی نہیں کی جا رہی، تحقیقاتی رپورٹ قوم کے سامنے پیش کی جائیگی۔ انھوں نے کہاکہ نیویارک ٹائمز کے رپورٹر کو ویزا دینے سے میں نے انکار کیا تھا، مسئلہ اس شخص کا نہیں بلکہ اس پیغام کا ہے۔ چوہدری نثار نے کہا پچھلے دور میں ایگزیکٹ کمپنی کو این او سی غیر قانونی طور پر جاری کیا گیا جو میں نے منسوخ کر دیا،اب کمپنی نے عدالت سے حکم امتناعی لیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ میں نیب کا چئیرمین نہیں ہوں، بطور وزیر داخلہ جو کردار ہے وہ ادا کر رہا ہوں۔ اس معاملے کو میڈیا میں بہت زیادہ پبلسٹی نہ دی جائے اس سے تحقیقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔
سانحہ صفورا پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا میں نے چند دن قبل عندیہ دیا تھا کہ سانحہ کراچی کے ملزمان کے قریب ہیں۔ صرف چار دنوں کے اندر کچھ لوگ گرفتار ہو چکے ہیں جب کہ باقی دہشت گردوں کے پیچھے ہیں۔ سانحہ صفورا کا ماسٹر مائنڈ پکڑا گیا ہے۔ اگر مزید شواہد میڈیا پر دوں تو یہ قبل از وقت ہوگا، ان دہشتگردوں کی گرفتاری سے دوسرے کیس بھی سامنے آئے ہیں جو کراچی میں ہوئے۔ دہشتگردوں کا مختلف گروپوں سے تعلق ہے وہ آپس میں تعاون کرکے کاروائیاں کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ یہ ایم کیوایم کا یا سیاسی مسئلہ نہیں ہے یہ ایک پاکستانی کے قتل کا مسئلہ ہے۔ اگر کوئی عالمی قانون پاکستان پر لاگو ہوتا ہے تو وہ دوسروں پر بھی لاگو ہو۔ اس معاملے پر مثبت پیش رفت ہو رہی ہے، جلد میڈیا کو آگاہ کیا جائیگا۔ داعش، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان ایک ہی ہیں اور یہ مل کر کارروائیاں کرتے ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2qtp3u
ایکسپریس نیوز کے مطابق جعلی ڈگریوں کی فروخت کے معاملے کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے کے افسر سعید میمن اور کارپوریٹ کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر کامران عطا اللہ بھی ایگزیکٹ کے ہیڈ آفس پہنچ گئے جب کہ ٹیموں نے جعلی ڈگریوں کے معاملے کی تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کردیا جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کارپوریٹ کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ، اسٹوڈنٹس کنسلٹنٹ، ویب ڈیزائنگ اور ویب ہوسٹنگ کی چھان بین تیز کردی گئی ہے جب کہ تحقیقاتی ٹیموں نے سرورز سے ڈیٹا اکھٹا کرنا شروع کردیا ہے اور سرورز میں 27 سے 30 ٹیرا بائیٹ کا ڈیٹا موجود ہے۔ کامران عطااللہ کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کے سرورز ایف آئی اے نے ضبط کرلئے ہیں جن سے تمام ریکارڈ ریکور کیا جائے گا اور اس عمل میں 10 سے 15 دن لگ سکتے ہیں جب کہ ایگزیکٹ کے ایچ آر منیجرعلی غفران کے بیانات قلمبند کئے جارہے ہیں اور جلد کمپنی کے مالک شعیب شیخ کا بیان بھی ریکارڈ کیا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2qtb3v_fia-on-axact_news
دوسری جانب ایف آئی اے ٹیم نے ڈپٹی ڈائریکٹر طاہر تنویر کی قیادت میں دوسرے روز بھی راولپنڈی میں قائم ایگزیکٹ کے دفتر پر کارروائی کرتے ہوئے 4 کمپیوٹرز، ایک سرور اور 2 وائرلیس فون سیٹ قبضے میں لے لئے جب کہ ٹیم نے ایجوکیشن کنسلٹنسی سے متعلقہ دستاویزات بھی قبضے میں لے لیں
https://www.dailymotion.com/video/x2qts19_axact-ceo_news
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایگزیکٹ کمپنی کا معاملہ انتہائی حساس اور وقت طلب ہے۔ یہ چند دنوں یا چند گھنٹوں کے اندر حل ہونیوالا معاملہ نہیں ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ایگزیکٹ کمپنی کے دفاتر سے پنڈی سے پوچھ گچھ کیلئے 42 سرورز ضبط کیے گئے ہیں، کمپیوٹر سرورز کی فارنسک رپورٹ کیلیے ایک ماہ سے بھی زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے جب 0020 کہ اس کیلیے بیرون ملک سے ماہرین بھی بلائے جا سکتے ہیں۔ کمپنی کے10 ڈائریکٹر ہیں، ابھی ایجوکیشن کے ڈائریکٹر کو نوٹس دیا گیا ہے، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کو ان کے پاس موجود اکاؤنٹس، انکم ٹیکس اور رجسٹریشن کی معلومات کی تفصیلات دینے کیلیے ایف آئی آے نے کہا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ پر بہت سے جرائم کی نشاندہی ہوتی ہے، تحقیقات سے پہلے ہی کسی کو مجرم قرار نہ دیدیا جائے۔ یہ پاکستان کی عزت اور وقار کا مسئلہ ہے، میں نے بطور وزیر داخلہ اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کر کے شفاف تحقیقات کی جائے گی۔ پاکستان کی بطور ملک نیک نامی پر سوال آیا ہے۔ مجھے اندازہ نہیں تھاکہ میڈیا پر اتنی ہائپ (hype) پید ا ہوگی۔ ابھی تک کسی پر جرم ثابت نہیں ہوا۔ تحقیقات کیلیے قائم 7 رکنی کمیٹی میں کوئی تبدیلی کی گئی نہ ہی کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی میں سائبر کرائم سمیت تمام شعبوں کے ارکان ہیں۔ دوسری جانب میڈیا میں یہ بھی خبریں آئیں کہ ایگزیکٹ کمپنی کے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے حالانکہ کچھ افراد کو صرف پوچھ گچھ بلایا گیا تھا۔کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ قبل از وقت نتائج اخذ نہ کئے جائیں۔
چودھری نثار نے کہا نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹوریل میں حکومت پاکستان پر الزام کی تردید کرتے ہیں، نیویارک ٹائمز تھوڑا صبر کر لے اپنے طور پر انہوں نے خبر دی ہے ہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں مسئلے کی تہہ تک جائیں گے۔ ایسے معاملے میں جو تحقیقات کیلیے طریقہ کار اپنایا جاتا ہے وہ اپنایا جا رہا ہے اور کوئی جلدی نہیں کی جا رہی، تحقیقاتی رپورٹ قوم کے سامنے پیش کی جائیگی۔ انھوں نے کہاکہ نیویارک ٹائمز کے رپورٹر کو ویزا دینے سے میں نے انکار کیا تھا، مسئلہ اس شخص کا نہیں بلکہ اس پیغام کا ہے۔ چوہدری نثار نے کہا پچھلے دور میں ایگزیکٹ کمپنی کو این او سی غیر قانونی طور پر جاری کیا گیا جو میں نے منسوخ کر دیا،اب کمپنی نے عدالت سے حکم امتناعی لیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ میں نیب کا چئیرمین نہیں ہوں، بطور وزیر داخلہ جو کردار ہے وہ ادا کر رہا ہوں۔ اس معاملے کو میڈیا میں بہت زیادہ پبلسٹی نہ دی جائے اس سے تحقیقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔
سانحہ صفورا پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا میں نے چند دن قبل عندیہ دیا تھا کہ سانحہ کراچی کے ملزمان کے قریب ہیں۔ صرف چار دنوں کے اندر کچھ لوگ گرفتار ہو چکے ہیں جب کہ باقی دہشت گردوں کے پیچھے ہیں۔ سانحہ صفورا کا ماسٹر مائنڈ پکڑا گیا ہے۔ اگر مزید شواہد میڈیا پر دوں تو یہ قبل از وقت ہوگا، ان دہشتگردوں کی گرفتاری سے دوسرے کیس بھی سامنے آئے ہیں جو کراچی میں ہوئے۔ دہشتگردوں کا مختلف گروپوں سے تعلق ہے وہ آپس میں تعاون کرکے کاروائیاں کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ یہ ایم کیوایم کا یا سیاسی مسئلہ نہیں ہے یہ ایک پاکستانی کے قتل کا مسئلہ ہے۔ اگر کوئی عالمی قانون پاکستان پر لاگو ہوتا ہے تو وہ دوسروں پر بھی لاگو ہو۔ اس معاملے پر مثبت پیش رفت ہو رہی ہے، جلد میڈیا کو آگاہ کیا جائیگا۔ داعش، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان ایک ہی ہیں اور یہ مل کر کارروائیاں کرتے ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2qtp3u
ایکسپریس نیوز کے مطابق جعلی ڈگریوں کی فروخت کے معاملے کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے کے افسر سعید میمن اور کارپوریٹ کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر کامران عطا اللہ بھی ایگزیکٹ کے ہیڈ آفس پہنچ گئے جب کہ ٹیموں نے جعلی ڈگریوں کے معاملے کی تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کردیا جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کارپوریٹ کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ، اسٹوڈنٹس کنسلٹنٹ، ویب ڈیزائنگ اور ویب ہوسٹنگ کی چھان بین تیز کردی گئی ہے جب کہ تحقیقاتی ٹیموں نے سرورز سے ڈیٹا اکھٹا کرنا شروع کردیا ہے اور سرورز میں 27 سے 30 ٹیرا بائیٹ کا ڈیٹا موجود ہے۔ کامران عطااللہ کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کے سرورز ایف آئی اے نے ضبط کرلئے ہیں جن سے تمام ریکارڈ ریکور کیا جائے گا اور اس عمل میں 10 سے 15 دن لگ سکتے ہیں جب کہ ایگزیکٹ کے ایچ آر منیجرعلی غفران کے بیانات قلمبند کئے جارہے ہیں اور جلد کمپنی کے مالک شعیب شیخ کا بیان بھی ریکارڈ کیا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2qtb3v_fia-on-axact_news
دوسری جانب ایف آئی اے ٹیم نے ڈپٹی ڈائریکٹر طاہر تنویر کی قیادت میں دوسرے روز بھی راولپنڈی میں قائم ایگزیکٹ کے دفتر پر کارروائی کرتے ہوئے 4 کمپیوٹرز، ایک سرور اور 2 وائرلیس فون سیٹ قبضے میں لے لئے جب کہ ٹیم نے ایجوکیشن کنسلٹنسی سے متعلقہ دستاویزات بھی قبضے میں لے لیں
https://www.dailymotion.com/video/x2qts19_axact-ceo_news