ملک میں 20 لاکھ افراد مرگی کے مرض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں15200 مرگی کے مریضوں کے لیے صرف ایک نیورولوجسٹ ہے، ڈاکٹرفوزیہ صدیقی

اس مرض کو پاکستان سمیت امریکاجیسے ترقی یافتہ ممالک میں بھی معاشرتی رسوائی کا سبب سمجھا جاتا ہے، ڈاکٹرفوزیہ صدیقی فوٹو: فائل

NEW DELHI:
معروف ماہر اعصابی امراض ڈاکٹرفوزیہ صدیقی نے کہاہے کہ پاکستان میں 20 لاکھ افراد مرگی کے مرض میں مبتلا ہیں، مرگی قابل علاج ہے ،مریضوں کی کثیر تعداد علاج سے محروم رہتی ہے،پاکستان میں15200 مرگی کے مریضوں کے لیے صرف ایک نیورولوجسٹ ہے۔


ڈاکٹرفوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ زیادہ تر اس مرض کے علاج میں مہارت نہیں رکھتے ،یہ بات انہوں نے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی)، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس)، جامعہ کراچی میں عوامی آگاہی پروگرام کے تحت ''مرگی'' کے موضوع پراپنے خطاب کے دوران کہی لیکچر کا انعقادڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ اور ورچوئل ایجوکیشنل پروگرام برائے پاکستان کے باہمی تعاون سے ہوا ڈاکٹرفوزیہ صدیقی نے کہا عالمی ادارہ صحت کے مطابق مرگی ایک سنجیدہ دماغی مسئلہ ہے جو نہ صرف ایک فرد بلکہ اس کے خاندان اور پورے سماج پر برے اثرات مرتب کرتا ہے ۔

اس مرض کو پاکستان سمیت امریکاجیسے ترقی یافتہ ممالک میں بھی معاشرتی رسوائی کا سبب سمجھا جاتا ہے جو علم کی کمی اور مسئلے سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے ،انہوں نے کہا افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں 18کروڑ عوام کے لیے صرف 135 نیرولوجسٹ موجود ہیں مرگی کی درجنوں اقسام ہیں جن میں اکثر قابلِ علاج ہیں مگر عوام حقائق سے نابلد ہیں،معاشرے کے ناخواندہ اور جاہل افراد اس مرض کو سماجی ذلت سمجھ کرپوشیدہ رکھتے ہیں یا پھراس کے علاج کے لیے پیروں اور فقیروں کے پاس جاتے ہیں جو خلافِ عقل ہے۔
Load Next Story