دماغ چٹ کر جانیوالے جرثومے نے ایک اور جان لے لی

کراچی میں فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار کوشامل کیے جانے کے تمام دعوے دھرے رہ گئے ہیں۔

ناظم آباد،گلشن سمیت دیگرعلاقوں سے46پانی کے نمونے حاصل کیے گئے،33میں کلورین شامل نہیں تھی،ذرائع،موسم گرما میں نگلیریا شدت اختیارکرجاتا ہے،ماہرین طب ۔ فوٹو : فائل

لاہور:
کراچی میں نگلیریا نے ایک اورمریض کی جان لے لی جس کے بعد رواںسال نگلیریاسے مرنے والوں کی تعداد4ہوگئی ہے، دوسری جانب شہریوں کوفراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین شامل نہ کرنے کاانکشاف ہواہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعے کو کراچی کے ایک نجی اسپتال میں ٹھٹھہ سے لائے گئے 43سالہ مریض سرفرازکوداخل کیاگیا جہاں اس کے ٹیسٹوں میں نگلیریاکے مرض کی تصدیق کی گئی سرفرازجمعے کواسپتال میں دم توڑگیا جس کے بعد اپریل سے مئی کے درمیاں نگلیریاسے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد4ہوگئی، کراچی میں فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار کوشامل کیے جانے کے تمام دعوے دھرے رہ گئے ہیں۔

گزشتہ ماہ اپریل میں کراچی کے ڈائریکٹرہیلتھ ڈاکٹر ظفر اعجاز اور محکمہ صحت نے واٹربورڈ حکام کو مکتوب بھی تحریرکیے تھے جس میں کہاگیاتھاکہ کراچی میں گرم موسم شروع ہوگیا ہے اوراس موسم میں نگلیریاکامرض شدت اختیارکرتا ہے لہٰذا واٹربورڈکے متعلقہ حکام پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدارکویقینی بنانے کے لیے تمام تراقدامات کریں جس پرواٹربورڈحکام کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ کلورین کی مقدارکوشامل کیا جارہا ہے لیکن نگلیریاکے مرض سے ایک اورقیمتی جان لقمہ اجل بن گئی۔


گزشتہ روز بھی نگلیریا کے حوالے سے محکمہ صحت میں اجلاس منعقدہواتھا جس میں کہاگیا تھا کہ نگلیریا سے بچاؤ کے لیے واٹربورڈ، کے ایم سی، محکمہ صحت سمیت دیگر ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دیدی گئی جو شہر کے مختلف علاقوں سے پانی کے نمونے حاصل کرکے ان کے کیمیائی تجزیے کرائیگی اورپانی میں کلورین کی مقدار کو چیک کریگی ،دوسری جانب کراچی کے مختلف علاقوں میں ادارہ فراہمی ونکاسی آب کی جانب سے فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین شامل نہ کرنے کاانکشاف ہواہے یہ انکشاف جمعے کونگلیریا مشترکہ کنٹرول کمیٹی کے ایک رکن نے کیا۔

نگلیریا مشترکہ کمیٹی کے بعض اراکان نے بتایاکہ ماہرین کی نگرانی میں ناظم آباد،گلشن اقبال، ریڑھ گوٹھ، لیاقت آباد سمیت دیگرعلاقوں سے مجموعی طورپر 46پانی کے نمونے حاصل کیے گئے اورپانی کے ان نمونوں کے کیمیائی تجزیے میں اس بات کا انکشاف ہواکہ 46نمونوں میں سے 33نمونوں میں کلورین شامل ہی نہیں جبکہ13پانی کے نمونوں میں کلورین کی مقدارشامل تھی۔

محکمہ صحت کی بھی ایک ٹیم نے شہرکے مختلف علاقوں سے پانی کے نمونے حاصل کرلیے ہیں، پانی کے ان نمونوں کوکیمیائی تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیج دیاگیا ہے،دریں اثنا ماہرین طب نے کہاہے کہ نگلیریاسے محفوظ رہنے کے لیے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدارشامل کرناضروری ہے لیکن بدقسمتی سے کراچی میں گزشتہ کئی سال سے پانی میں جنم لینے والاجرثومہ مسلسل اموات کاباعث بن رہا ہے لیکن واٹربورڈ حکام کے کان پرجوںتک نہیں رینگ رہی ہے ۔
Load Next Story