حقوق نہ ملے تو سسٹم کو آگ لگا دیں گے اور کاشغر روٹ گزرنے نہیں دیں گے پرویز خٹک
اقتصادی راہداری میں خیبر پختونخوا کو ہر حال میں شامل کرنا ہوگا، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اگر صوبے کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا تو ہم سارے سسٹم کو آگ لگا دیں گے اور اگر کاشغر گوادر روٹ میں خیبرپختون خوا کو شامل نہ کیا گیا تو یہ سڑک یہاں گزرنے ہی نہیں دیں گے۔
مردان میں تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی خیبر پختونخوا میں جلسوں پر پابندی کے خلاف پی ٹی آئی 4 دن پہلے الیکشن کمیشن سے رجوع کرچکی ہے، لیکن ہمیں مایوسی ہوئی ہے اور ابھی تک الیکشن کمیشن نے جواب نہیں دیا۔
صوبے کے حقوق کے لئے حکمران جماعتیں اور اپوزیشن جماعتوں کی اسلام آباد میں احتجاج کے دور رس نتائج مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں اگر صوبے کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا تو ہم سارے سسٹم کو آگ لگا دیں گے جب کہ کاشغر گوادر روٹ میں خیبرپختون خوا کو ہر حال میں شامل کرنا ہوگا اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم یہ سڑک یہاں گزرنے ہی نہیں دیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم گڈ گورننس کی طرف جارہے ہیں رائٹ ٹو انفارمیشن اور رائٹ ٹو سروسز جیسے قوانین بنائے، تھانوں میں سیاسی مداخلت ختم کی، آن لائن ایف آئی آر کا اجراء کیا گیا ہے اب کوئی غلط مقدمہ درج کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہاکہ ایم پی اے کیا وزیراعلیٰ تک کانسٹیبل کو تبدیل نہیں کرسکتا قوموں کی ترقی کا راز ان کے مضبوط اور مستحکم اداروں میں ہے اور تحریک انصاف اداروں کو مضبوط کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں انقلابی تبدیلیاں لائی گئیں ہیں اور اب آن لائن حاضری بھی شروع کردی گئی ہے جب کہ غیر حاضری پر 5 ہزار افسران اور اساتذہ کے خلاف تادیبی کاروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں 25 ہزار اساتذہ کی کمی ہے اور پہلے مرحلے میں 10 ہزار اساتذہ کو بھرتی کیا گیا ہے اور اسی دور حکومت میں صوبے میں اساتذہ کی کمی کو پورا کردیں گے۔ تمام بھرتیاں میرٹ اور این ٹی ایس کے ذریعے ہورہی ہے۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ لوٹ مار کا دور گزر چکاہے تمام کام میرٹ پر ہورہے ہیں ترقی صرف عمارتوں اور سڑکوں کا نام نہیں بلکہ حقیقی تبدیلی یہ ہے کہ گڈ گورننس اور اداروں کو بااختیار بنایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حقیقی تبدیلی صوبہ خیبر پختونخوا میں نظر آرہی ہے دیگر صوبوں کے عوام ان تبدیلی سے محروم ہیں جہاں میرٹ کی بالادستی، اداروں کی شفافیت اور ایماندار افسران کی تعیناتی سے حقیقی تبدیلی محسوس کی جارہی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا کا یہ بھی کہنا تھا کہ حقیقی تبدیلی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے ممکن ہے جس کے لئے 35 ارب روپے مختص ہیں جو کہ بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے خرچ کئے جائیں گے۔
مردان میں تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی خیبر پختونخوا میں جلسوں پر پابندی کے خلاف پی ٹی آئی 4 دن پہلے الیکشن کمیشن سے رجوع کرچکی ہے، لیکن ہمیں مایوسی ہوئی ہے اور ابھی تک الیکشن کمیشن نے جواب نہیں دیا۔
صوبے کے حقوق کے لئے حکمران جماعتیں اور اپوزیشن جماعتوں کی اسلام آباد میں احتجاج کے دور رس نتائج مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں اگر صوبے کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا تو ہم سارے سسٹم کو آگ لگا دیں گے جب کہ کاشغر گوادر روٹ میں خیبرپختون خوا کو ہر حال میں شامل کرنا ہوگا اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم یہ سڑک یہاں گزرنے ہی نہیں دیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم گڈ گورننس کی طرف جارہے ہیں رائٹ ٹو انفارمیشن اور رائٹ ٹو سروسز جیسے قوانین بنائے، تھانوں میں سیاسی مداخلت ختم کی، آن لائن ایف آئی آر کا اجراء کیا گیا ہے اب کوئی غلط مقدمہ درج کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہاکہ ایم پی اے کیا وزیراعلیٰ تک کانسٹیبل کو تبدیل نہیں کرسکتا قوموں کی ترقی کا راز ان کے مضبوط اور مستحکم اداروں میں ہے اور تحریک انصاف اداروں کو مضبوط کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں انقلابی تبدیلیاں لائی گئیں ہیں اور اب آن لائن حاضری بھی شروع کردی گئی ہے جب کہ غیر حاضری پر 5 ہزار افسران اور اساتذہ کے خلاف تادیبی کاروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں 25 ہزار اساتذہ کی کمی ہے اور پہلے مرحلے میں 10 ہزار اساتذہ کو بھرتی کیا گیا ہے اور اسی دور حکومت میں صوبے میں اساتذہ کی کمی کو پورا کردیں گے۔ تمام بھرتیاں میرٹ اور این ٹی ایس کے ذریعے ہورہی ہے۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ لوٹ مار کا دور گزر چکاہے تمام کام میرٹ پر ہورہے ہیں ترقی صرف عمارتوں اور سڑکوں کا نام نہیں بلکہ حقیقی تبدیلی یہ ہے کہ گڈ گورننس اور اداروں کو بااختیار بنایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حقیقی تبدیلی صوبہ خیبر پختونخوا میں نظر آرہی ہے دیگر صوبوں کے عوام ان تبدیلی سے محروم ہیں جہاں میرٹ کی بالادستی، اداروں کی شفافیت اور ایماندار افسران کی تعیناتی سے حقیقی تبدیلی محسوس کی جارہی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا کا یہ بھی کہنا تھا کہ حقیقی تبدیلی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے ممکن ہے جس کے لئے 35 ارب روپے مختص ہیں جو کہ بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے خرچ کئے جائیں گے۔