پاکستان سے انٹیلی جنس معاہدہ فائنل نہیں ہوا افغان خفیہ ایجنسی
یہ معاہدہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل رضوان اخترکے حالیہ دورہ کابل میں طے پایا تھا
افغانستان کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی نے کہاہے کہ پاکستان سے انٹیلی جنس شراکت کا معاہدہ ابھی فائنل نہیں ہوا، افغان نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی کسی بھی معاہدے کو فائنل کرنے سے قبل افغانستان کے قومی مفادات پیش نظررکھنے کا پابند ہے۔
ذرائع کے مطابق اس صورتحال سے افغان صدرپر دباؤ بڑھ گیاہے۔ اس معاہدے کی مخالفت میں سابق افغان صدر حامد کرزئی پیش پیش ہیں۔ پاکستان مخالف جذبات رکھنے والے کرزئی افغان نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی اور آئی ایس آئی مفاہمتی یادداشتوں کی مسلسل مخالفت کررہے ہیں۔ کرزئی نے حال ہی میں بھارتی وزیراعظم مودی سے ملاقات کی۔ بھارتی وزیراعظم چین کے دورے پرجاتے ہوئے ذرادیر کوافغانستان رکے تھے۔ کرزئی نے اشرف غنی سے ملاقات میں انھیں مشورہ دیا کہ ان مفاہمتی یادداشتوں کو کوڑے دان میں پھینک دیا جائے اور ''قومی مفادکے خلاف معاہدوں سے گریز کیا جائے۔''
اس ضمن میں سابق سینئرجنگجو رہنماؤں کابھی جن میں عبدالرسول سیاف اور حزب اسلامی کے مختلف رہنماشامل ہیں، حکومت پردباؤ ہے کہ یہ معاہدہ ختم کیا جائے۔ اتوار کو اس حوالے سے پیداشدہ صورتحال کے تناظر میں این ڈی ایس نے بیان جاری کیاہے کہ پاکستان سے ہونے والی مفاہمتی یادداشتیں 5 مراحل سے گزرنے کے بعد قابل عمل ہوںگی۔ افغان صدراس معاہدے کے فریم ورک، اختیاراور حدودکا تعین کریں گے اس کے بعدیہ قانونی متصور ہوگا۔ صدرکو براہ راست رپورٹ کرنے والے اہم سرکاری ادارے این ڈی ایس، وزارت خارجہ، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اورچیف ایگزیکٹو آفس اس معاہدے کے مندرجات کا جائزہ لیں گے۔
بالخصوص نیشنل سیکیورٹی کونسل اس پر خصوصی بحث کریگی۔ سیاسی وشدت پسند رہنما اور منتخب نمائندے اس جائزہ لے کر اس پرقومی اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کریںگے۔ اس کے بعد اس کا ڈرافٹ پاکستان کے حوالے کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ یہ معاہدہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل رضوان اخترکے حالیہ دورہ کابل میں طے پایا تھا اور اسے افغان ایوان صدر اور این ڈی ایس کے ترجمان نے دونوں ملکوں میں بڑھتے ہوئے باہمی تعاون اور دیگر حوالوں سے خوز آئند قرار دیاتھا۔
ذرائع کے مطابق اس صورتحال سے افغان صدرپر دباؤ بڑھ گیاہے۔ اس معاہدے کی مخالفت میں سابق افغان صدر حامد کرزئی پیش پیش ہیں۔ پاکستان مخالف جذبات رکھنے والے کرزئی افغان نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی اور آئی ایس آئی مفاہمتی یادداشتوں کی مسلسل مخالفت کررہے ہیں۔ کرزئی نے حال ہی میں بھارتی وزیراعظم مودی سے ملاقات کی۔ بھارتی وزیراعظم چین کے دورے پرجاتے ہوئے ذرادیر کوافغانستان رکے تھے۔ کرزئی نے اشرف غنی سے ملاقات میں انھیں مشورہ دیا کہ ان مفاہمتی یادداشتوں کو کوڑے دان میں پھینک دیا جائے اور ''قومی مفادکے خلاف معاہدوں سے گریز کیا جائے۔''
اس ضمن میں سابق سینئرجنگجو رہنماؤں کابھی جن میں عبدالرسول سیاف اور حزب اسلامی کے مختلف رہنماشامل ہیں، حکومت پردباؤ ہے کہ یہ معاہدہ ختم کیا جائے۔ اتوار کو اس حوالے سے پیداشدہ صورتحال کے تناظر میں این ڈی ایس نے بیان جاری کیاہے کہ پاکستان سے ہونے والی مفاہمتی یادداشتیں 5 مراحل سے گزرنے کے بعد قابل عمل ہوںگی۔ افغان صدراس معاہدے کے فریم ورک، اختیاراور حدودکا تعین کریں گے اس کے بعدیہ قانونی متصور ہوگا۔ صدرکو براہ راست رپورٹ کرنے والے اہم سرکاری ادارے این ڈی ایس، وزارت خارجہ، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اورچیف ایگزیکٹو آفس اس معاہدے کے مندرجات کا جائزہ لیں گے۔
بالخصوص نیشنل سیکیورٹی کونسل اس پر خصوصی بحث کریگی۔ سیاسی وشدت پسند رہنما اور منتخب نمائندے اس جائزہ لے کر اس پرقومی اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کریںگے۔ اس کے بعد اس کا ڈرافٹ پاکستان کے حوالے کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ یہ معاہدہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل رضوان اخترکے حالیہ دورہ کابل میں طے پایا تھا اور اسے افغان ایوان صدر اور این ڈی ایس کے ترجمان نے دونوں ملکوں میں بڑھتے ہوئے باہمی تعاون اور دیگر حوالوں سے خوز آئند قرار دیاتھا۔