سیالکوٹ میں ایس ایچ او کی فائرنگ سے بار کے صدر ساتھی سمیت جاں بحق مختلف شہروں میں ہنگامے
مشتعل افراد نے ڈسکہ میں ڈی ایس پی آفس اور ٹی ایم اے کے دفترسمیت اسسٹنٹ کمشنرکے گھر کو آگ لگا دی
تحصیل ڈسكہ ميں پوليس گردی كی انتہا کو پہنچ گئی جہاں ايس ايچ او سٹی كی پوليس اہلكاروں سميت وكلا پر مبینہ فائرنگ سے صدر بار اور ساتھی وكيل عرفان چوہان سميت جاں بحق جب كہ وكيل اور 2 راہگير شديد زخمی ہوگئے جب کہ وزیراعظم نوازشریف نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق عامر بشارت ايڈووكيٹ ٹی ايم او آفس ميں نكاح نامہ كی كاپی لينے آيا جس پر اس كی ٹی ايم اے ميں تعينات فاروق سے تلخ كلامی ہوگئی جس پر اس نے صدر بار رانا خالد عباس كو اطلاع دی اور صدر بار ديگر وكلا كے ہمراہ وہاں پہنچ گئے، اس موقع پر وكلا اور ٹی ايم او ملازمين ميں جھگڑا ہوا توپولیس کو طلب کیا گیا جس کے بعد ایس ایچ او سٹی شہزاد وڑائچ نفری لے كر وہاں جارہے تھے كہ اس دوران وكلا صدر بار كی قيادت ميں پولیس كے خلاف نعرے لگاتے سامنے آگئے جس کے بعد ايس ايچ او نے وكلاپر لاٹھی چارج كا حكم ديا تو پوليس اہلکاروں نے وكلا پر تشدد كرنا شروع كرديا جب كہ وكلا كی طرف سے سٹی پوليس كے خلاف نعرے بازی سے مشتعل ہوكر ايس ايچ او شہزاد ورائچ نے مبینہ طور پر وكلا پر فائرنگ شروع كردی۔
ایس ایچ او کی فائرنگ كے نتيجے ميں صدر بار رانا خالد عباس موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جب كہ ان كے ساتھی وكلاعرفان چوہان اورجہانزيب ساہی كو تشويشناک حالت ميں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں گوجرانوالہ اسپتال لے جایا جارہا تھا کہ عرفان چوہان ايڈووكيٹ زخموں كی تاب نہ لاتے ہوئے راستے ميں ہی دم توڑ گئے۔
واقعے کے بعد ضلع بھر ميں وكلا كے احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے اورڈسكہ بار كے وكلا وديگر مظاہرين نے تھانہ سٹی ڈسكہ ، ڈی ایس پی آفس اورٹی ايم اے آفس كا گھيراؤ كركے اسے نذر آتش کردیا۔
وزیراعظم نوازشریف نے ڈسکہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ حکام سے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے جب کہ ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق وزیراعلی پنجاب نے ڈسکہ میں پولیس افسر کے ہاتھوں 2 وکیلوں کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ٹی ایم او ڈسکہ کو معطل کردیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعلی نے اے سی ڈسکہ کو او ایس ڈی بنانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سیکرٹری پنجاب کو اس حوالے سے ہدایت کی ہے کہ وہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو فوری خط لکھیں۔
دوسری جانب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور ملک نے ڈسکہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حالات معمول پرلانے کے لئے فوری طورپر رینجرز تعینات کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ ڈی پی او سیالکوٹ ڈاکٹر آصف شہزاد کا کہنا ہے کہ وکلا تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن آفس میں ہنگامہ آرائی کررہے تھے جنہیں پولیس نے روکنے کی کوشش کی جس پرمعاملہ سنگین ہوگیا تاہم وکلا پر فائرنگ کرنے والے ایس ایچ او تھانہ سٹی شہزاد وڑائچ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ڈسکہ میں 2 وکیلوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان بار کونسل نے آج ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جب کہ گوجرانوالہ ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن نے آج ہڑتال اورملتان بارایسوسی ایشن نے پولیس کی جانب سے وکلا پر فائرنگ کے واقعے کے خلاف آج یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے،اسی طرح اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے بھی آج مکمل عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ڈسکہ واقعے کے خلاف آج ملک بھر میں پر امن یوم سوگ اور احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس شہریوں کی محافظ نہیں بلکہ قاتل بن چکی ہے، ڈسکہ میں بے گناہ وکیلوں کے قتل کے خلاف آج کارکنان ملک بھر میں پر امن یوم سوگ منائیں گے اور اس موقع پر احتجاج بھی کیا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2reyly_lawyer-protest_news
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق عامر بشارت ايڈووكيٹ ٹی ايم او آفس ميں نكاح نامہ كی كاپی لينے آيا جس پر اس كی ٹی ايم اے ميں تعينات فاروق سے تلخ كلامی ہوگئی جس پر اس نے صدر بار رانا خالد عباس كو اطلاع دی اور صدر بار ديگر وكلا كے ہمراہ وہاں پہنچ گئے، اس موقع پر وكلا اور ٹی ايم او ملازمين ميں جھگڑا ہوا توپولیس کو طلب کیا گیا جس کے بعد ایس ایچ او سٹی شہزاد وڑائچ نفری لے كر وہاں جارہے تھے كہ اس دوران وكلا صدر بار كی قيادت ميں پولیس كے خلاف نعرے لگاتے سامنے آگئے جس کے بعد ايس ايچ او نے وكلاپر لاٹھی چارج كا حكم ديا تو پوليس اہلکاروں نے وكلا پر تشدد كرنا شروع كرديا جب كہ وكلا كی طرف سے سٹی پوليس كے خلاف نعرے بازی سے مشتعل ہوكر ايس ايچ او شہزاد ورائچ نے مبینہ طور پر وكلا پر فائرنگ شروع كردی۔
ایس ایچ او کی فائرنگ كے نتيجے ميں صدر بار رانا خالد عباس موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جب كہ ان كے ساتھی وكلاعرفان چوہان اورجہانزيب ساہی كو تشويشناک حالت ميں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں گوجرانوالہ اسپتال لے جایا جارہا تھا کہ عرفان چوہان ايڈووكيٹ زخموں كی تاب نہ لاتے ہوئے راستے ميں ہی دم توڑ گئے۔
واقعے کے بعد ضلع بھر ميں وكلا كے احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے اورڈسكہ بار كے وكلا وديگر مظاہرين نے تھانہ سٹی ڈسكہ ، ڈی ایس پی آفس اورٹی ايم اے آفس كا گھيراؤ كركے اسے نذر آتش کردیا۔
وزیراعظم نوازشریف نے ڈسکہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ حکام سے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے جب کہ ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق وزیراعلی پنجاب نے ڈسکہ میں پولیس افسر کے ہاتھوں 2 وکیلوں کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ٹی ایم او ڈسکہ کو معطل کردیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعلی نے اے سی ڈسکہ کو او ایس ڈی بنانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سیکرٹری پنجاب کو اس حوالے سے ہدایت کی ہے کہ وہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو فوری خط لکھیں۔
دوسری جانب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور ملک نے ڈسکہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حالات معمول پرلانے کے لئے فوری طورپر رینجرز تعینات کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ ڈی پی او سیالکوٹ ڈاکٹر آصف شہزاد کا کہنا ہے کہ وکلا تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن آفس میں ہنگامہ آرائی کررہے تھے جنہیں پولیس نے روکنے کی کوشش کی جس پرمعاملہ سنگین ہوگیا تاہم وکلا پر فائرنگ کرنے والے ایس ایچ او تھانہ سٹی شہزاد وڑائچ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ڈسکہ میں 2 وکیلوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان بار کونسل نے آج ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جب کہ گوجرانوالہ ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن نے آج ہڑتال اورملتان بارایسوسی ایشن نے پولیس کی جانب سے وکلا پر فائرنگ کے واقعے کے خلاف آج یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے،اسی طرح اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے بھی آج مکمل عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ڈسکہ واقعے کے خلاف آج ملک بھر میں پر امن یوم سوگ اور احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس شہریوں کی محافظ نہیں بلکہ قاتل بن چکی ہے، ڈسکہ میں بے گناہ وکیلوں کے قتل کے خلاف آج کارکنان ملک بھر میں پر امن یوم سوگ منائیں گے اور اس موقع پر احتجاج بھی کیا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2reyly_lawyer-protest_news