یورپی ممالک کا 40 ہزار تارکین وطن کو اپنی سرزمین پر بسانے کا فیصلہ
برطانیہ کی جانب سے یورپی کمیشن کے اس دوبارہ آبادکاری کے منصوبے سے علیحدہ رہنے کا اعلان کیا گیا ہے
یورپی کمیشن کی جانب سے افریقا اور مشرق وسطیٰ سے جنوبی یورپ آنے والے 40 ہزار تارکین وطن کو آئندہ 2 سال میں یورپی ممالک میں بسانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کمیشن کے اس منصوبے کے تحت تقریباً 40 ہزار تارکین وطن کو یورپی یونین کے مختلف ممالک میں تقسیم کیا جائے گا جن میں جرمنی میں 21.91 فیصد، فرانس 16.88 فیصد اور سپین 10.72 فیصد غیر قانونی تارکین وطن کو بسایا جائے گا جب کہ اس منصوبے کا اطلاق شام اور ایریٹریا سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن پرہو گا جو اٹلی یا یونان میں 15 اپریل 2015 کے بعد آئے ہیں تاہم تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کی صورت میں یہ منصوبہ مالٹا پر بھی لاگو ہو گا۔
پورپی کمیشن کے مطابق ان افراد کو بسانے والے ممالک کو تارکین وطن کی دیکھ بھال کی مد میں 6 ہزار یورو فی کس فراہم کیا جائے گاجب کہ برطانوی حکومت نے اس دوبارہ آبادی کاری منصوبے سے علیحدہ رہنے کا فیصلہ کا اعلان کیا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے یورپ آنے والے پناہ گزینوں کو کوٹے کے تحت مختلف ممالک میں آباد کرنے کے منصوبے کے سبب یورپی یونین کے بعض ممالک میں اختلاف پایا جاتا ہے اسی لیے فرانس، اسپین، ہنگری، سلوواکیہ اور ایسٹونیا نے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ ان پناہ گزینوں نے اپنے ملک کی جنگی صورت حال کے پیش نظر یورپ کا رخ کیا ہے اور کئی خطروں کا مقابلہ کرتے ہوئے وہاں پہنچے ہیں جب کہ اس نقل مکانی کے دوران رواں سال بحیرۂ روم میں 1800 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور یہ تعداد گذشتہ سال کے مقابل 20 گنا زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال اب تک 60 ہزار افراد نے بحیرۂ روم کو عبور کرنے کا خطرناک سفر کیا جن میں سے بیشتر افراد شام، اریٹیریا، نائجیریا اور صومالیہ میں جنگ اور غربت و افلاس کے سبب راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کمیشن کے اس منصوبے کے تحت تقریباً 40 ہزار تارکین وطن کو یورپی یونین کے مختلف ممالک میں تقسیم کیا جائے گا جن میں جرمنی میں 21.91 فیصد، فرانس 16.88 فیصد اور سپین 10.72 فیصد غیر قانونی تارکین وطن کو بسایا جائے گا جب کہ اس منصوبے کا اطلاق شام اور ایریٹریا سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن پرہو گا جو اٹلی یا یونان میں 15 اپریل 2015 کے بعد آئے ہیں تاہم تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کی صورت میں یہ منصوبہ مالٹا پر بھی لاگو ہو گا۔
پورپی کمیشن کے مطابق ان افراد کو بسانے والے ممالک کو تارکین وطن کی دیکھ بھال کی مد میں 6 ہزار یورو فی کس فراہم کیا جائے گاجب کہ برطانوی حکومت نے اس دوبارہ آبادی کاری منصوبے سے علیحدہ رہنے کا فیصلہ کا اعلان کیا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے یورپ آنے والے پناہ گزینوں کو کوٹے کے تحت مختلف ممالک میں آباد کرنے کے منصوبے کے سبب یورپی یونین کے بعض ممالک میں اختلاف پایا جاتا ہے اسی لیے فرانس، اسپین، ہنگری، سلوواکیہ اور ایسٹونیا نے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ ان پناہ گزینوں نے اپنے ملک کی جنگی صورت حال کے پیش نظر یورپ کا رخ کیا ہے اور کئی خطروں کا مقابلہ کرتے ہوئے وہاں پہنچے ہیں جب کہ اس نقل مکانی کے دوران رواں سال بحیرۂ روم میں 1800 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور یہ تعداد گذشتہ سال کے مقابل 20 گنا زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال اب تک 60 ہزار افراد نے بحیرۂ روم کو عبور کرنے کا خطرناک سفر کیا جن میں سے بیشتر افراد شام، اریٹیریا، نائجیریا اور صومالیہ میں جنگ اور غربت و افلاس کے سبب راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔