علما کودھمکی دینے والے اپنی حرکتوں سے بازآجائیں فضل الرحمن
ملالہ پرحملے کی مذمت کرنے والوں کے ہاتھ خود خون میں رنگے ہوئے ہیں، میڈیا سے گفتگو
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ملالہ یوسف زئی پرقاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی پالیسیوں کو پروان چڑھانے کیلیے ملالہ اور سلالہ جیسے واقعات کو بنیاد بنا کرمذہبی طبقے کودیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے۔
ملالہ پر ہونے والے حملے کی ذمے دار حکومت اور وہ لوگ ہیں جو امریکی پالیسیوں کے حامی اور 40 ہزار پاکستانیوں کے قتل کے پس پردہ ہیں، علما کو دھمکی دینے والے اپنی ان حرکتوں سے باز آجائیں، علما کبھی جھک کرسیاست نہیں کریں گے، نہ وہ کسی کے محتاج ہیں، 14 اکتوبر کو سکھر میں ایک تاریخی اسلام زندہ باد کانفرنس کے ذریعے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کریں گے کہ جمعیت علمائے اسلام ہی پاکستان کی تمام مذہبی قوتوں کی نمائندہ جماعت اور امت مسلمہ کے اتحاد کیلئے سرگرم ہے، ایم ایم اے کی بحالی کے حوالے سے اب جماعت اسلامی سے کوئی بات نہیں ہوگی۔ وہ جمعہ کی شام کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملالہ پر حملے کی مذمت کرنے والوں کے ہاتھ خود خون میں رنگے ہوئے ہیں، ملالہ پرحملہ حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے،آج جو لوگ واویلا کررہے ہیں انھیں ملالہ سے کوئی ہمدردی نہیں، کیا ملک میں اس سے پہلے کتنی ملالائیں حکمرانوں اور بعض قوتوں کے غلط اقدام کی وجہ سے قتل نہیں ہوئیں۔ اس پردنیا خاموش کیوں ہے؟۔ آج علما کو یہ دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ وہ اس کی مذمت کریں اور مذمت نہ کرنے والوں کے نام نوٹ کرنے کی باتیں ہورہی ہیں اس کا مقصد ایک خاص طبقے کو نشانہ بنانا ہے جولوگ دھمکیاں دے رہے ہیں انھیں اس کا حق کس نے دیا ہے؟۔ علما کودھمکیاں دینے والے خود کو قابو میں رکھیں۔
ملالہ پر ہونے والے حملے کی ذمے دار حکومت اور وہ لوگ ہیں جو امریکی پالیسیوں کے حامی اور 40 ہزار پاکستانیوں کے قتل کے پس پردہ ہیں، علما کو دھمکی دینے والے اپنی ان حرکتوں سے باز آجائیں، علما کبھی جھک کرسیاست نہیں کریں گے، نہ وہ کسی کے محتاج ہیں، 14 اکتوبر کو سکھر میں ایک تاریخی اسلام زندہ باد کانفرنس کے ذریعے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کریں گے کہ جمعیت علمائے اسلام ہی پاکستان کی تمام مذہبی قوتوں کی نمائندہ جماعت اور امت مسلمہ کے اتحاد کیلئے سرگرم ہے، ایم ایم اے کی بحالی کے حوالے سے اب جماعت اسلامی سے کوئی بات نہیں ہوگی۔ وہ جمعہ کی شام کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملالہ پر حملے کی مذمت کرنے والوں کے ہاتھ خود خون میں رنگے ہوئے ہیں، ملالہ پرحملہ حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے،آج جو لوگ واویلا کررہے ہیں انھیں ملالہ سے کوئی ہمدردی نہیں، کیا ملک میں اس سے پہلے کتنی ملالائیں حکمرانوں اور بعض قوتوں کے غلط اقدام کی وجہ سے قتل نہیں ہوئیں۔ اس پردنیا خاموش کیوں ہے؟۔ آج علما کو یہ دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ وہ اس کی مذمت کریں اور مذمت نہ کرنے والوں کے نام نوٹ کرنے کی باتیں ہورہی ہیں اس کا مقصد ایک خاص طبقے کو نشانہ بنانا ہے جولوگ دھمکیاں دے رہے ہیں انھیں اس کا حق کس نے دیا ہے؟۔ علما کودھمکیاں دینے والے خود کو قابو میں رکھیں۔