لائیو اسٹاک شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دیں گے وزیر اعلیٰ سندھ

سرمایہ کاروں کو ترغیبات اور سہولتوں کی فراہمی کیلیے منصوبہ بندی کی جارہی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ

سرمایہ کاروں کو ترغیبات اور سہولتوں کی فراہمی کیلیے منصوبہ بندی کی جارہی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ۔فوٹو : پی پی آئی

TOKYO:
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے مالی سال2015-16 کے بجٹ کی تیاری کے مراحل میں ہے اور یہ بجٹ بھی خالصتا عوامی بجٹ ہوگا، سندھ زراعت ولائیو اسٹاک وسائل سے مالا مال ہے اور صوبے کی معیشت کا انحصاربلواسطہ وبلاواسطہ طوران ہی شعبوں پرہے، کراچی ایکسپوسینٹر میں ہفتے کو''ایل ڈی ایف اے 2015'' نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت زراعت، گلہ بانی، پولٹری، فشریز اور دیگر شعبوں کے فروغ اور ان کے استحکام کے لیے مسلسل کوشاں ہے اور ان شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں کو ترغیبات اور سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

نمائش سندھ میں موجود زرعی مواقع کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بنے گی اور سرمایہ کاروں اور حکومت کو ایک جگہ باہمی اشتراک کے لیے جمع کرنے کا موقع میسر آئے گا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں سرمایہ کاری کوفروغ دینے کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ ان شعبوں سے وابستہ افراد کی فی کس آمدنی میں اضافہ کرکے ان کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت گوشت کی برآمد کے لیے ملائیشیاودیگر مسلم ممالک سے مذاکرات کر رہی ہے۔


وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ سرمایہ کاری بورڈ کے قیام کا مقصد سندھ میں سرمایہ کاری کو فروغ دیکر صوبے میں وسیع پیمانے پر موجود وسائل سے استفادہ کرنا ہے۔ انہوں نے سرمایہ کاری بورڈ کو اپنی سرگرمیاں کراچی سے کشمور تک پھیلانے اور زرعی شعبے کے تمام حصوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دے کر سندھ کے لوگوں کی آمدنی وروزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے سندھ میں گندم، چاول،کپاس ، گنا ،کھجور کے فصل وافر مقدار میں پیدا ہوتے ہیں۔

تاہم بدقسمتی سے تمام فریقیں میں مؤثر اور مربوط رابطے کے فقدان اور مؤثر منصوبہ بندی نہ ہونے کے باعث ہم ان وسائل سے مکمل طور پر استفادہ حاصل نہیں کر سکے ہیں۔گندم کی مثال دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے پنجاب میں 3ملین ٹن گندم اور صوبے سندھ میں 1.1ملین ٹن گندم دستیاب ہونے کے باوجودصوبوں کو اعتماد میں لیے بغیر7لاکھ ٹن گندم بیرون ممالک سے درآمد کی گئی، جس کے سبب نہ صرف مقامی پیداوار کو نقصان پہنچا بلکہ تمام فریقین کو بھی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ قبل ازیںمیڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ زراعت اور لائیو اسٹاک صوبے کی معیشت کے دو اہم شعبے ہیں۔

گندم ، دودھ اور گوشت لوگوں کی بنیادی غذائی ضروریات ہیں اور خدا کے فضل و کرم سے ہم ان کی پیداوار میں نہ صرف سرپلس ہیں بلکہ ان کو ایکسپورٹ کرکے غیر ملکی زر مبادل بھی کمایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70فیصد سے زائد دیہاتی آبادی کا انحصار زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں پر ہے،اس لیے حکومت ڈیری اور گوشت کی پیداوار بڑھانے کے لیے جامع منصوبابندی کر رہی ہے۔ تقریب کے اختتام پروزیراعلیٰ سندھ نے نمائش میں لگائے گئے مختلف اسٹالز،زرعی اور لائیو اسٹاک کے نمائشی اسٹالز اور نمائش میں لائے گئے مویشیوںکا بھی معائنہ کیا۔
Load Next Story