جگنو امیدوں کے۔۔۔

بے انتہا شور میں گھِرے ہوئے بھی ہمیں اپنے اندر صرف ایک مہیب سناٹا اور اندھیرا محسوس ہوتا ہے

امید کے جگنو زندگی کے بے مقصد دائروں میں بھٹکتے تھکن زدہ انسان کے ہاتھ تھامتے ہیں فوٹو: فائل

زندگی میں کبھی ہم خوش اور مگن ہوتے ہوئے بھی مطمئن نہیں ہو پاتے۔ ہمیں اپنی زندگی ایک ہی دائرے میں گھومتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ بالخصوص گھریلو خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد اس میں مبتلا ہو جاتی ہے۔

شادی کے انتظار میں بیٹھی لڑکیاں، بے اولاد یا تلخ ازدواجی زندگی کا تجربہ لی ہوئی خواتین اکثر اس کیفیت سے دوچار نظر آتی ہیں۔ تب ایک اَن جانی سی تھکن وجود کو اپنے حصار میں لے لیتی ہے۔ ہر سفر بے سمت، ہر کام بے معنی سا لگنے لگتا ہے۔ انہی سوچوں میں گھِرا دیکھ کر مایوسی اپنے پر پھیلاتی ہے اور ناامیدی ہمارے دل و دماغ پر اپنے پنجے گاڑھ لیتی ہے۔ ناامیدی ہم سے وہ معمولی خوشیاں بھی چھین لیتی ہے، جو ہر ابھرتے سورج کے ساتھ ہمیں چلتے رہنے کی ہمت دیا کرتی ہیں۔

بے انتہا شور میں گھِرے ہوئے بھی ہمیں اپنے اندر صرف ایک مہیب سناٹا اور اندھیرا محسوس ہوتا ہے، مگر اس اندھیرے میں بھی امید کے جگنو راستہ دکھانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ بالکل اس کہانی کی طرح جس میں اندھیری رات میں بھٹکتے ہوئے بلبل کو ایک جگنو نے راستہ دکھایا تھا۔ امید کے جگنو زندگی کے بے مقصد دائروں میں بھٹکتے تھکن زدہ انسان کے ہاتھ تھامتے ہیں اور ناامیدی سے امید کا سفر طے کروا جاتے ہیں۔ اگر سوچیں تو حیران رہ جائیں کہ ان معمولی، چھوٹی سی جانوں میں اتنی طاقت کہاں سے آجاتی ہے کہ یہ میلوں پھیلے سناٹے کو اپنی ذرّوں جیسی روشنی سے چیرنے میں کام یاب ہو جاتے ہیں۔ یہ طاقت انہیں امید دیتی ہے۔ امید انہیں یقین بخشتی ہے کہ اجالا کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو، اندھیرے پر حاوی ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

صبح طلوع آفتاب کے وقت پہلی کرن ہی رات کے اندھیرے کو مٹا دیتی ہے، پھر دیکھتے ہی دیکھتے سورج کی بہت سی کرنیں اندھیرے کو مکمل روشن اجالے میں بدل ڈالتی ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بارش کا پہلا قطرہ تو سورج کی ابتدائی کرنیں بنی ہوتی ہیں، پھر آسمان تا زمین تک روشنی پھیل جاتی ہے۔اندھیرا جتنا بھی گہرا ہو، امید کے جگنو اس اندھیرے کو اجالے میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ ضرورت صرف ان پر اعتماد کرنے کی ہے۔


سب سے پہلے اپنے اندر سے اپنے دماغ سے سارے برے خیالات اور پریشانی پیدا کرنے والے خیالات نکال پھنکیں۔ ان سے چھٹکارا پائیں اور خود کو کسی کام میں محو کر لیں۔۔۔ اپنے آپ کو مصروف کر لیں گی، تو ایسے بے وجہ غم سے نجات ملے گی، ورنہ بھیانک مایوسی کا ہی غلبہ رہے گا۔ تھوڑی سی کوشش کریں، اللہ کبھی اپنے بندے کو اکیلا نہیں چھوڑتا۔ امید رکھیں کہ اس کی مہربانیاں اور فضل آپ کے ساتھ ہے اور وہ آپ کو ایک بہتر زندگی دے گا۔ یہ بات ممکن ہے کہ آپ کو کسی کام کا عادی ہونے میں وقت لگے، کام مشکل نظر آئے، مگر یہ نا ممکن نہیں ہو گا، جلد یا دیر سے ہی سہی آپ عادی ہو جائیں گے۔

معالجین اس ضمن میں مصروفیت سے بہتر کوئی علاج نہیں سمجھتے۔ اپنے آپ پر ترس کھاتے رہنا اور ہر دم مظلوم بنے رہنا ٹھیک نہیں۔ بے شک حالات گردش میں ہیں، مگر یہ ہمیشہ رہنے والے تو نہیں ہیں۔

مضبوط قوت کے ذریعے ایسے منفی جذبات کو شکست دیں۔ رات کو سونے سے پہلے اپنے ذہن میں مثبت اورصحت مند خیالات کو جگہ دیں، اگلے دن کی مصروفیات اور کاموں کے حوالے سے ایک بہترین حکمت عملی ترتیب دیں، اہداف طے کریں۔ اگر اگلے دن کی فکر مزید الجھن میں مبتلا کرے، تو کسی اور اچھے خیال کے بارے میں سوچیں۔ شاید یہ عمل صبرآزما معلوم ہو، لیکن اگر آپ کا ذہن اچھے خیالات کی طرف نکل چلا تو یقیناً یہ عمل آپ کی پرسکون نیند کا باعث بنے گا۔ جس سے آپ کی قوت فیصلہ مضبوط ہو گی۔ کام کے دوراج توجہ کا اختلال کم ہوگا اور معمولات روزمرہ کی طرف دل چسپی بڑھے گی۔

جب ہمارے اندر جینے کی نئی امنگ بیدار ہو جائے گی، تو پھر زندگی کو یک سانیت سے نکالنے کے لیے مختلف راستوں پر غور کرنا ممکن ہو گا۔۔۔ گھر سے باہر کی ایسی کسی مثبت سرگرمی کا چناؤ کیجیے، جس کے ذریعے آپ کی تنہائی یا یک سانیت کا خاتمہ ہو اور احساس رائیگانی بھی جاتا رہے۔ پہلے مرحلے میں جب آپ زندگی کی تلخیوں کو تسلیم کر کے اپنی زندگی ہنستے مسکراتے گزارنے کا فیصلہ کر لیں گی، تو یقیناً دوسرے مرحلے میں آپ کے بلند حوصلے آپ کے مددگار ہوں گے۔
Load Next Story