پاکستان اسٹیل پیداوار اورفروخت کے اہداف میں بری طرح ناکام
اربوں روپے کے بیل آئوٹ کے باوجود20فیصد پیداوار جب کہ اوسط سالانہ ہدف58 فیصد ہے
ABBOTABAD:
پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ مئی کے مہینے کا پیداواری ہدف حاصل کرنے میں بھی ناکام رہی، رواں مالی سال کے لیے 58فیصد اوسط سالانہ پیداواری ہدف پورا کرنے کے لیے صرف ایک مہینے کی مہلت باقی ہے لیکن پاکستان اسٹیل اربوں روپے کے بیل آئوٹ کے باوجود 20فیصد کی پیداواری سطح پر کھڑی ہے۔
پاکستان اسٹیل کے ذرائع کے مطابق مئی کے مہینے کے لیے پاکستان اسٹیل نے 23فیصد پیداواری گنجائش استعمال کی، اپریل میں پاکستان اسٹیل میں 31.7فیصد پیداواری گنجائش بروئے کار لائی گئی تھی، اس طرح اپریل کے مقابلے میں مئی کی پیداوار مزید کم رہی، رواں مالی سال کے کیپسٹی یوٹلائزیشن پلان کے تحت پاکستان اسٹیل کی پیداوار اپریل کے مہینے تک 70فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جبکہ پورے سال کے لیے اوسط سالانہ پیداوار 58فیصڈ کی سطح پر لانے کا ہدف رکھا گیا تھا۔
پاکستان اسٹیل میں پیداواریت کے لحاظ سے مارچ کا مہینہ 40فیصد پیداواریت کے ساتھ سرفہرست رہا، جولائی میں پیداواریت 7.4فیصد، اگست میں 11.8فیصد، ستمبر میں 21.5فیصد، اکتوبر میں 1.9فیصد رہی، نومبر کے مہینے میں پیداوار 17.8فیصد، دسمبر میں 27.2 فیصد، جنوری میں 23.6 فیصد جبکہ فروری میں 19.5فیصد ریکارڈ کی گئی، پیداوار کی طرح پاکستان اسٹیل کی فروخت کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے مئی کے مہینے کی فروخت 48کروڑ روپے کے لگ بھگ بتائی جارہی ہے، اس سے قبل اپریل کے مہینے میں 44کروڑ 80لاکھ روپے کی مصنوعات فروخت کی گئیں، رواں مالی سال کے لیے پاکستان اسٹیل کی مصنوعات کی فروخت کا ہدف تقریباً 44 ارب روپے رکھا گیا تھا تاہم 11ماہ کے دوران بمشکل7ارب 24 کروڑ روپے کی فروخت کی جاسکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل اپنی ماہانہ فروخت سے اپنے ملازمین کی تنخواہ تو کیا بجلی، گیس اور پانی کے ماہانہ بل بھی ادا کرنے کے قابل نہیں ہے، پاکستان اسٹیل کے ماہانہ یوٹیلٹی اخراجات 65 سے 68کروڑ روپے بتائے جاتے ہیں۔
پاکستان اسٹیل کے بنیادی مرض اور اس مرض کے علاج سے واقف ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کو بحران سے نکالنے کے لیے صرف خلوص نیت اور جذبہ کافی نہیں بلکہ موثر تکنیکی حکمت عملی، انجینئرنگ کا وسیع تجربہ اور اتنے بڑے کمپلیکس کے آپس میں مربوط کارخانوں کو ایک ساتھ چلانے کے لیے پروفیشنل قابلیت کی ضرورت ہے۔ پاکستان اسٹیل کے 16ہزار سے زائد ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں اور اس وقت بھی ان کی 3 ماہ کی تنخواہ واجب ہوچکی ہے لیکن پاکستان اسٹیل میں ڈیلی ویجز ملازمین کو بھرتی کیا جارہا ہے، موجودہ انتظامیہ کے چارج سنبھالتے وقت یومیہ اجرت ملازمین کی تعداد 500 کے لگ بھگ تھی جو اب 1ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ مئی کے مہینے کا پیداواری ہدف حاصل کرنے میں بھی ناکام رہی، رواں مالی سال کے لیے 58فیصد اوسط سالانہ پیداواری ہدف پورا کرنے کے لیے صرف ایک مہینے کی مہلت باقی ہے لیکن پاکستان اسٹیل اربوں روپے کے بیل آئوٹ کے باوجود 20فیصد کی پیداواری سطح پر کھڑی ہے۔
پاکستان اسٹیل کے ذرائع کے مطابق مئی کے مہینے کے لیے پاکستان اسٹیل نے 23فیصد پیداواری گنجائش استعمال کی، اپریل میں پاکستان اسٹیل میں 31.7فیصد پیداواری گنجائش بروئے کار لائی گئی تھی، اس طرح اپریل کے مقابلے میں مئی کی پیداوار مزید کم رہی، رواں مالی سال کے کیپسٹی یوٹلائزیشن پلان کے تحت پاکستان اسٹیل کی پیداوار اپریل کے مہینے تک 70فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جبکہ پورے سال کے لیے اوسط سالانہ پیداوار 58فیصڈ کی سطح پر لانے کا ہدف رکھا گیا تھا۔
پاکستان اسٹیل میں پیداواریت کے لحاظ سے مارچ کا مہینہ 40فیصد پیداواریت کے ساتھ سرفہرست رہا، جولائی میں پیداواریت 7.4فیصد، اگست میں 11.8فیصد، ستمبر میں 21.5فیصد، اکتوبر میں 1.9فیصد رہی، نومبر کے مہینے میں پیداوار 17.8فیصد، دسمبر میں 27.2 فیصد، جنوری میں 23.6 فیصد جبکہ فروری میں 19.5فیصد ریکارڈ کی گئی، پیداوار کی طرح پاکستان اسٹیل کی فروخت کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے مئی کے مہینے کی فروخت 48کروڑ روپے کے لگ بھگ بتائی جارہی ہے، اس سے قبل اپریل کے مہینے میں 44کروڑ 80لاکھ روپے کی مصنوعات فروخت کی گئیں، رواں مالی سال کے لیے پاکستان اسٹیل کی مصنوعات کی فروخت کا ہدف تقریباً 44 ارب روپے رکھا گیا تھا تاہم 11ماہ کے دوران بمشکل7ارب 24 کروڑ روپے کی فروخت کی جاسکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل اپنی ماہانہ فروخت سے اپنے ملازمین کی تنخواہ تو کیا بجلی، گیس اور پانی کے ماہانہ بل بھی ادا کرنے کے قابل نہیں ہے، پاکستان اسٹیل کے ماہانہ یوٹیلٹی اخراجات 65 سے 68کروڑ روپے بتائے جاتے ہیں۔
پاکستان اسٹیل کے بنیادی مرض اور اس مرض کے علاج سے واقف ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کو بحران سے نکالنے کے لیے صرف خلوص نیت اور جذبہ کافی نہیں بلکہ موثر تکنیکی حکمت عملی، انجینئرنگ کا وسیع تجربہ اور اتنے بڑے کمپلیکس کے آپس میں مربوط کارخانوں کو ایک ساتھ چلانے کے لیے پروفیشنل قابلیت کی ضرورت ہے۔ پاکستان اسٹیل کے 16ہزار سے زائد ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں اور اس وقت بھی ان کی 3 ماہ کی تنخواہ واجب ہوچکی ہے لیکن پاکستان اسٹیل میں ڈیلی ویجز ملازمین کو بھرتی کیا جارہا ہے، موجودہ انتظامیہ کے چارج سنبھالتے وقت یومیہ اجرت ملازمین کی تعداد 500 کے لگ بھگ تھی جو اب 1ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔