مصری عدالت نے محمد مرسی کی سزائے موت کا حتمی فیصلہ ملتوی کردیا
مصری قانون کے تحت اگرکوئی عدالت موت کی سزا سناتی ہے تو یہ فیصلہ مفتی اعظم کو بھیجا جاتا ہے جس پروہ حتمی فتویٰ دیتے ہیں
مصری عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کی سزائے موت پر حتمی فیصلہ ملتوی کردیا ہے جب کہ 16 مئی کو عدالت کی جانب سے سزائے موت تجویز کرنے کے بعد اس پر عملدرآمد کا فیصلہ آج سنایا جانا تھا۔
اخوان المسلمون سے وابستہ سابق صدر محمد مرسی پر 2011 میں مصر میں جیل توڑنے اور فسادات پھیلانے کا الزام تھا جس کے پاداش میں انہیں اپنے درجنوں ساتھیوں سمیت 16 مئی کو سزائے موت سنائی گئی تھی اوراس پر عمل درآمد کا فیصلہ آج سنایا جانا تھا لیکن سزائے موت پر مفتی اعظم کی جانب سے حتمی فتویٰ عدالت کو موصول ہونے کے بعد عدالت نے معاملے پر سوچ بچار کے لیے سماعت ملتوی کردی، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ وہ سابق صدر اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں حتمی فیصلہ اب 16 جون کو الگ الگ سماعتوں میں سنائے گی۔
مصر میں قانون کے تحت اگر کوئی عدالت موت کی سزا سناتی ہے تو یہ فیصلہ مفتی اعظم کو بھیجا جاتا ہے جو حقائق کی روشنی میں حتمی فتویٰ دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ محمد مرسی 2012 میں مصر کے صدر منتخب ہوئےتاہم ایک سال بعد ہی پورے ملک میں ان کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے جس کے بعد جولائی 2013 میں مصری افواج نے انہیں اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔
اخوان المسلمون سے وابستہ سابق صدر محمد مرسی پر 2011 میں مصر میں جیل توڑنے اور فسادات پھیلانے کا الزام تھا جس کے پاداش میں انہیں اپنے درجنوں ساتھیوں سمیت 16 مئی کو سزائے موت سنائی گئی تھی اوراس پر عمل درآمد کا فیصلہ آج سنایا جانا تھا لیکن سزائے موت پر مفتی اعظم کی جانب سے حتمی فتویٰ عدالت کو موصول ہونے کے بعد عدالت نے معاملے پر سوچ بچار کے لیے سماعت ملتوی کردی، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ وہ سابق صدر اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں حتمی فیصلہ اب 16 جون کو الگ الگ سماعتوں میں سنائے گی۔
مصر میں قانون کے تحت اگر کوئی عدالت موت کی سزا سناتی ہے تو یہ فیصلہ مفتی اعظم کو بھیجا جاتا ہے جو حقائق کی روشنی میں حتمی فتویٰ دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ محمد مرسی 2012 میں مصر کے صدر منتخب ہوئےتاہم ایک سال بعد ہی پورے ملک میں ان کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے جس کے بعد جولائی 2013 میں مصری افواج نے انہیں اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔