زمبابوے کا دورہ گوروں کوکانٹے کی طرح چبھنے لگا
سیکیورٹی ماہرکے روکنے پربھی پاکستان جانا سمجھ سے بالاتررہا، کیوی ایسوسی ایشن
زمبابوین ٹیم کا دورہ پاکستان گوروں کو کانٹے کی طرح چبھنے لگا، نیوزی لینڈ کرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو ہیتھ ملز نے افریقی ٹیم کے اقدام کو حیرت انگیز قرار دے دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی ماہر کے منع کرنے کے باوجود ٹور کرنا سمجھ سے بالاتر تھا۔
تفصیلات کے مطابق زمبابوین کرکٹ ٹیم پاکستان کا ٹور مکمل کرنے کے بعد خوش و خرم وطن واپس بھی لوٹ چکی، پلیئرز کی زبانیں بے مثال میزبانی کی تعریف کرتے نہیں تھک رہیں مگر یہی چیز شاید گوروں کو ہضم ہی نہیں ہورہی، انھیں اس بات پر حیرت ہے کہ آخر زمبابوین ٹیم پاکستان چلی کیسے گئی۔ ان حیران افراد میں نیوزی لینڈ کرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو ہیتھ ملز بھی موجود ہیں، انھوں نے کہا کہ زمبابوین ٹیم کی جانب سے پاکستان کے پُرامن ٹور کا مطلب یہ نہیں کہ اب دوسری ٹیمیں بھی وہاں پر جانا شروع ہوجائیں گی۔
ہم اس سلسلے میں سیکیورٹی ماہر کے مشورے کو اہمیت دیتے ہیں، آئندہ بھی کوئی فیصلہ کرنے سے قبل اس کی رائے کو ہی مقدم رکھیں گے، ہمیں تو اس بات پر حیرت ہے کہ زمبابوین ٹیم پاکستان چلی کیسے گئی جبکہ سیکیورٹی ماہر نے انھیں بھی منع کیا تھا۔ جب ہیتھ ملز سے پوچھا گیا کہ وہ پاکستان کی جانب سے کیے گئے سیکیورٹی انتظامات پر اب بھروسہ کریں گے تو انھوں نے کہا کہ یہ بات بھروسے کی نہیں، نہ ہی یہ امید کی جاسکتی ہے کہ ہمیں کچھ نہیں ہوگا، ہمیں لازمی طور پر سیکیورٹی ماہرین کی رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو وہاں موجود خطرات کا تجزیہ کرے اور یہ دیکھے کہ انتظامیہ اس خطرے سے نمٹنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے یا نہیں، ویسے بھی ہائی لیول اور سربراہ ممالک جتنے سیکیورٹی انتظامات میں بھی دہشتگرد اپنا کام کرجاتے ہیں۔
آئی سی سی کے کردار کے حوالے سے ہیتھ ملز نے کہاکہ اگرچہ کونسل نے پاکستان کے ٹور کا معاملہ انفرادی بورڈز پر چھوڑا مگر میں سمجھتا ہوں کہ انھیں اس سلسلے میں زیادہ اہم کردار ادا اور سیکیورٹی ماہر کی رائے کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ پاکستان میں ابھی خطرہ ٹلا نہیں ہے، وہاں کی حکومت کو چاہیے کہ اپنے لوگوں کو محفوظ بنانے کیلیے زیادہ اقدامات کرے جو کرکٹ سے کہیں زیادہ اہم چیز ہے۔
تفصیلات کے مطابق زمبابوین کرکٹ ٹیم پاکستان کا ٹور مکمل کرنے کے بعد خوش و خرم وطن واپس بھی لوٹ چکی، پلیئرز کی زبانیں بے مثال میزبانی کی تعریف کرتے نہیں تھک رہیں مگر یہی چیز شاید گوروں کو ہضم ہی نہیں ہورہی، انھیں اس بات پر حیرت ہے کہ آخر زمبابوین ٹیم پاکستان چلی کیسے گئی۔ ان حیران افراد میں نیوزی لینڈ کرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو ہیتھ ملز بھی موجود ہیں، انھوں نے کہا کہ زمبابوین ٹیم کی جانب سے پاکستان کے پُرامن ٹور کا مطلب یہ نہیں کہ اب دوسری ٹیمیں بھی وہاں پر جانا شروع ہوجائیں گی۔
ہم اس سلسلے میں سیکیورٹی ماہر کے مشورے کو اہمیت دیتے ہیں، آئندہ بھی کوئی فیصلہ کرنے سے قبل اس کی رائے کو ہی مقدم رکھیں گے، ہمیں تو اس بات پر حیرت ہے کہ زمبابوین ٹیم پاکستان چلی کیسے گئی جبکہ سیکیورٹی ماہر نے انھیں بھی منع کیا تھا۔ جب ہیتھ ملز سے پوچھا گیا کہ وہ پاکستان کی جانب سے کیے گئے سیکیورٹی انتظامات پر اب بھروسہ کریں گے تو انھوں نے کہا کہ یہ بات بھروسے کی نہیں، نہ ہی یہ امید کی جاسکتی ہے کہ ہمیں کچھ نہیں ہوگا، ہمیں لازمی طور پر سیکیورٹی ماہرین کی رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو وہاں موجود خطرات کا تجزیہ کرے اور یہ دیکھے کہ انتظامیہ اس خطرے سے نمٹنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے یا نہیں، ویسے بھی ہائی لیول اور سربراہ ممالک جتنے سیکیورٹی انتظامات میں بھی دہشتگرد اپنا کام کرجاتے ہیں۔
آئی سی سی کے کردار کے حوالے سے ہیتھ ملز نے کہاکہ اگرچہ کونسل نے پاکستان کے ٹور کا معاملہ انفرادی بورڈز پر چھوڑا مگر میں سمجھتا ہوں کہ انھیں اس سلسلے میں زیادہ اہم کردار ادا اور سیکیورٹی ماہر کی رائے کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ پاکستان میں ابھی خطرہ ٹلا نہیں ہے، وہاں کی حکومت کو چاہیے کہ اپنے لوگوں کو محفوظ بنانے کیلیے زیادہ اقدامات کرے جو کرکٹ سے کہیں زیادہ اہم چیز ہے۔