عالمی معیشت کوچین ویورپ کے ایکشن کی ضرورت ہے امریکا
دنیامعاشی بہتری کے عمل سے گزررہی ہے لیکن یورپ سے خطرات درپیش ہیں، امریکی وزیرخزانہ
امریکی وزیرخزانہ ٹموتھی گیتھنرنے کہاہے کہ عالمی معیشت بہتری کے عمل سے گزررہی ہے۔
چین کی مقامی طلب میںاضافے اور یورپ کا مالی خسارہ فکس کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹوکیو میں عالمی مالیاتی فنڈ اور ورلڈبینک کے سالانہ اجلاس کے دوران انھوں نے کہاکہ چین کواپنے لوگوں کو خریداری کی جانب راغب کرنے اوریورپ کوایسے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے جن سے قرض کے مسائل سے نکلاجاسکے۔ تموتھی گیتھنرنے کہاکہ عالمی معاشی بحران کے بعد دنیاکی معیشت وسعت اورترقی کی جانب گامزن ہوئی ہے تاہم ہمیں اب بھی عالمی معیشت کی گروتھ کومضبوط تربنانے کیلیے مختلف چیلنجز کا سامناہے، چیلنجزکی نوعیت خطوں اور ممالک کے لحاظ سے مختلف ہے لیکن ہم سب کومعاشی گروتھ کومضبوط تربنانے کاایک مشترکہ چیلنج درپیش ہے۔
انھوںنے کہاکہ چین اورامریکاکے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ حاصل ہواہے تاہم چین کی معشیت کو رواںرکھنے کیلیے مقامی صرف (استعمال) اب بھی غیر تسلی بخش ہے اگرچین میںاشیاکی طلب کوفروغ حاصل ہوتویہ خودنہ صرف چین بلکہ عالمی معیشت کیلیے بھی فائدہ مندثابت ہوگا۔ ناقدین کاکہناہے کہ چین اپنی کرنسی ویلیوعارضی طورپرکم سطح پررکھ کرتعلقات بگاڑرہاہے تاہم گیتھنرنے کہاکہ یوآن کی قدرڈالرکے مقابلے میں 11 فیصدبڑھی ہے۔ جمعے کویوآن کی قیمت امریکی ڈالر کے مقابلے میں1994 میںماڈرن ایکس چینج سسٹم متعارف کرائے جانے کے بعدسے ریکارڈسطح پرپہنچ گئی تھی۔
جس کوامریکی سیاسی دبائوکانتیجہ قرار دیا گیا تھا۔ ٹموتھی گیتھنر نے کہاکہ امریکامیںنجی شعبے کے قرضوں میں کمی جبکہ آمدنی میںاضافہ دیکھاگیاہے جس کی بدولت اب معیشت مضبوط ہے تاہم امریکی معیشت کی بحالی اورعالمی معیشت کی بہتری کویورپ سے خطرات درپیش ہیں۔ انھوںنے بتایاکہ یورپین سینٹرل بینک اورممالک قرضوں کے بحران سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ انھیںکچھ کردکھانے کی ضرورت ہے۔ انھوںنے بتایاکہ امریکانے آئی ایم ایف کی گورننس میںاصلاحات کاتہیہ کررکھاہے ۔ یادرہے کہ امریکاآئی ایم کا بڑا شیئر ہولڈرہے اوراگریہ اصلاحات نافذکردی گئیں تو امریکا اورجاپان کے بعدچین آئی ایم کا تیسرا بڑا شراکت دار بن جائے گا۔
چین کی مقامی طلب میںاضافے اور یورپ کا مالی خسارہ فکس کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹوکیو میں عالمی مالیاتی فنڈ اور ورلڈبینک کے سالانہ اجلاس کے دوران انھوں نے کہاکہ چین کواپنے لوگوں کو خریداری کی جانب راغب کرنے اوریورپ کوایسے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے جن سے قرض کے مسائل سے نکلاجاسکے۔ تموتھی گیتھنرنے کہاکہ عالمی معاشی بحران کے بعد دنیاکی معیشت وسعت اورترقی کی جانب گامزن ہوئی ہے تاہم ہمیں اب بھی عالمی معیشت کی گروتھ کومضبوط تربنانے کیلیے مختلف چیلنجز کا سامناہے، چیلنجزکی نوعیت خطوں اور ممالک کے لحاظ سے مختلف ہے لیکن ہم سب کومعاشی گروتھ کومضبوط تربنانے کاایک مشترکہ چیلنج درپیش ہے۔
انھوںنے کہاکہ چین اورامریکاکے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ حاصل ہواہے تاہم چین کی معشیت کو رواںرکھنے کیلیے مقامی صرف (استعمال) اب بھی غیر تسلی بخش ہے اگرچین میںاشیاکی طلب کوفروغ حاصل ہوتویہ خودنہ صرف چین بلکہ عالمی معیشت کیلیے بھی فائدہ مندثابت ہوگا۔ ناقدین کاکہناہے کہ چین اپنی کرنسی ویلیوعارضی طورپرکم سطح پررکھ کرتعلقات بگاڑرہاہے تاہم گیتھنرنے کہاکہ یوآن کی قدرڈالرکے مقابلے میں 11 فیصدبڑھی ہے۔ جمعے کویوآن کی قیمت امریکی ڈالر کے مقابلے میں1994 میںماڈرن ایکس چینج سسٹم متعارف کرائے جانے کے بعدسے ریکارڈسطح پرپہنچ گئی تھی۔
جس کوامریکی سیاسی دبائوکانتیجہ قرار دیا گیا تھا۔ ٹموتھی گیتھنر نے کہاکہ امریکامیںنجی شعبے کے قرضوں میں کمی جبکہ آمدنی میںاضافہ دیکھاگیاہے جس کی بدولت اب معیشت مضبوط ہے تاہم امریکی معیشت کی بحالی اورعالمی معیشت کی بہتری کویورپ سے خطرات درپیش ہیں۔ انھوںنے بتایاکہ یورپین سینٹرل بینک اورممالک قرضوں کے بحران سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ انھیںکچھ کردکھانے کی ضرورت ہے۔ انھوںنے بتایاکہ امریکانے آئی ایم ایف کی گورننس میںاصلاحات کاتہیہ کررکھاہے ۔ یادرہے کہ امریکاآئی ایم کا بڑا شیئر ہولڈرہے اوراگریہ اصلاحات نافذکردی گئیں تو امریکا اورجاپان کے بعدچین آئی ایم کا تیسرا بڑا شراکت دار بن جائے گا۔