آئندہ مالی سال بھی عوامی قرضے جی ڈی پی کے60 فیصد سے زائد رہنے کا امکان
حکومت نے آئندہ تین سال میں ملک میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7فیصد تک بڑھانے کا بھی ہدف مقرر کیا ہے
عوامی قرضوں کو جی ڈی پی کے 60فیصد تک محدود کرنے کے لیے 2005میں متعارف کرائے جانے والے فسکل رسپانسبلٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹشن ایکٹ کی سال 2015-16میں بھی پاسداری ممکن نہیں ہوگی۔
بجٹ دستاویزات (میڈیم ٹرم بجٹری اسٹیٹمنٹ) کے مطابق مالی سال 2015-16 کے لیے مجموعی عوامی قرضوں(پبلک ڈیٹ) کی مالیت جی ڈی پی کے 62فیصد تک رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ مالی سال 2014-15کے لیے عوامی قرضوں کو جی ڈی پی کے 58.7فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا تاہم حکومت کا بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے کی جانے والی بے تحاشہ قرض گیری کی وجہ سے یہ ہدف پورا نہ ہوسکا اور مالی سال 2014-15 کے لیے مجموعی عوامی قرضوں کا جی ڈی پی سے تناسب بڑھا کر 62.9فیصد کردیا گیا۔ مالی سال 2014-15 کے لیے حکومت نے بینکوں سے قرض گیری کا ہدف 227ارب 90کروڑ روپے مقرر کیا تھا تاہم بڑھتی ہوئی قرض گیری کی وجہ سے یہ ہدف بڑھا کر 402ارب روپے کردیا گیا۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے بھی بینکنگ سیکٹر سے 282ارب روپے کے قرضے لینے کا تخمینہ لگایا ہے جس میں سال کے آخر تک حسب روایت غیرمعمولی اضافہ ہوگا۔ مالی سال 2015-16کے میڈیم ٹرم بجٹری اسٹیٹمنٹ میں مالیاتی خسارے کی شرح آئندہ تین سال میں جی ڈی پی کے 3.5فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ مالی سال 2015-16میں مالیاتی خسارہ کم کرکے 4.3فیصد کی سطح پر لایا جائے گا جبکہ مالی سال 2016-17کے لیے مالی خسارے کا ہدف 4فیصد جبکہ مالی سال 2017-18کے لیے مالیاتی خسارا جی ڈی پی کے 3.5فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیاہے۔ اس ہدف کے تناسب سے مجموعی عوامی قرضوں کو مالی سال 2016-17میں 58.8فیصد جبکہ مالی سال 2017-18 تک جی ڈی پی کے 55.2فیصد تک کم کیا جائے گا۔
حکومت نے آئندہ تین سال میں ملک میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7فیصد تک بڑھانے کا بھی ہدف مقرر کیا ہے جس کے لیے آئندہ مالی سال5.5فیصد، مالی سال 2016-17کے لیے 6.5فیصد کا ہدف رکھا گیا ہے۔ بجٹ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے حکومت کے حوصلے بلند ہیں اور آئندہ تین سال تک مہنگائی میں اضافے کی شرح(افراط زر) کو 6 فیصد سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔ آئندہ تین سال کے دوران مجموعی آمدن جی ڈی پی کے 15.3فیصد تک لانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
مالی سال 2014-15کے لیے مجموعی آمدن کا ہدف جی ڈی پی کے 14.5فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جسے بڑھا کر 15.4 فیصد کردیا گیا۔ تین سال کے دوران ٹیکس ریونیو 11.5 فیصد کی سطح سے بڑھا کر 13فیصد، ایف بی آر ٹیکس ریونیو 9.7فیصد کی موجودہ سطح سے بڑھا کر جی ڈی پی کے 11.3فیصد تک لانے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کو 3فیصد کی موجودہ سطح سے کم کرکے جی ڈی پی کے 2.3فیصد تک لانیکا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ فسکل ریسپانسبلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹنش ایکٹ 2005کے تحت مجموعی عوامی قرضوں کو مالی سال 2013کے اختتام تک جی ڈی پی کے 60فیصد کے برابر لانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
بجٹ دستاویزات (میڈیم ٹرم بجٹری اسٹیٹمنٹ) کے مطابق مالی سال 2015-16 کے لیے مجموعی عوامی قرضوں(پبلک ڈیٹ) کی مالیت جی ڈی پی کے 62فیصد تک رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ مالی سال 2014-15کے لیے عوامی قرضوں کو جی ڈی پی کے 58.7فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا تاہم حکومت کا بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے کی جانے والی بے تحاشہ قرض گیری کی وجہ سے یہ ہدف پورا نہ ہوسکا اور مالی سال 2014-15 کے لیے مجموعی عوامی قرضوں کا جی ڈی پی سے تناسب بڑھا کر 62.9فیصد کردیا گیا۔ مالی سال 2014-15 کے لیے حکومت نے بینکوں سے قرض گیری کا ہدف 227ارب 90کروڑ روپے مقرر کیا تھا تاہم بڑھتی ہوئی قرض گیری کی وجہ سے یہ ہدف بڑھا کر 402ارب روپے کردیا گیا۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے بھی بینکنگ سیکٹر سے 282ارب روپے کے قرضے لینے کا تخمینہ لگایا ہے جس میں سال کے آخر تک حسب روایت غیرمعمولی اضافہ ہوگا۔ مالی سال 2015-16کے میڈیم ٹرم بجٹری اسٹیٹمنٹ میں مالیاتی خسارے کی شرح آئندہ تین سال میں جی ڈی پی کے 3.5فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ مالی سال 2015-16میں مالیاتی خسارہ کم کرکے 4.3فیصد کی سطح پر لایا جائے گا جبکہ مالی سال 2016-17کے لیے مالی خسارے کا ہدف 4فیصد جبکہ مالی سال 2017-18کے لیے مالیاتی خسارا جی ڈی پی کے 3.5فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیاہے۔ اس ہدف کے تناسب سے مجموعی عوامی قرضوں کو مالی سال 2016-17میں 58.8فیصد جبکہ مالی سال 2017-18 تک جی ڈی پی کے 55.2فیصد تک کم کیا جائے گا۔
حکومت نے آئندہ تین سال میں ملک میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7فیصد تک بڑھانے کا بھی ہدف مقرر کیا ہے جس کے لیے آئندہ مالی سال5.5فیصد، مالی سال 2016-17کے لیے 6.5فیصد کا ہدف رکھا گیا ہے۔ بجٹ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے حکومت کے حوصلے بلند ہیں اور آئندہ تین سال تک مہنگائی میں اضافے کی شرح(افراط زر) کو 6 فیصد سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔ آئندہ تین سال کے دوران مجموعی آمدن جی ڈی پی کے 15.3فیصد تک لانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
مالی سال 2014-15کے لیے مجموعی آمدن کا ہدف جی ڈی پی کے 14.5فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جسے بڑھا کر 15.4 فیصد کردیا گیا۔ تین سال کے دوران ٹیکس ریونیو 11.5 فیصد کی سطح سے بڑھا کر 13فیصد، ایف بی آر ٹیکس ریونیو 9.7فیصد کی موجودہ سطح سے بڑھا کر جی ڈی پی کے 11.3فیصد تک لانے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کو 3فیصد کی موجودہ سطح سے کم کرکے جی ڈی پی کے 2.3فیصد تک لانیکا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ فسکل ریسپانسبلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹنش ایکٹ 2005کے تحت مجموعی عوامی قرضوں کو مالی سال 2013کے اختتام تک جی ڈی پی کے 60فیصد کے برابر لانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔