امپائرز کو زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کا مطالبہ سامنے آگیا

50 ہزارکی معمولی رقم کیلیے کرپٹ لوگوں سے سازبازپر تیار ہونے سے نئی بحث چھڑ گئی

ماہرین کے مطابق امپائرز کا بھی کرکٹ میں اہم کردار ہے اس لیے ان کو بھی زیادہ سہولتیں ملنی چاہئیں. فوٹو: رائٹرز/ فائل

کرپشن اسکینڈل کے بعد امپائرز کو زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کا مطالبہ سامنے آنے لگا۔

مختلف حلقوں کے مطابق پلیئرز کو کیے جانے والے جرمانوں میں سے میچ آفیشلز کو حصہ ملنا چاہیے، انتہائی سخت ذمہ داری سرانجام دینے کے باوجود امپائرز کو آٹے میں نمک کے برابر معاوضہ ملتا ہے۔ حال ہی میں بھارتی چینل انڈیا ٹی وی کے اسٹنگ آپریشن میں 6 امپائرز کو کرپشن پر راضی دکھایا گیا، ان میں پاکستانی ندیم غوری اور انیس صدیقی، بنگلہ دیشی نادر شاہ اور سری لنکا کے گامنی دیسانائیکے، مورس ونسٹن اور ساگارا گالگے شامل ہیں، یہ تمام خود کو بے قصور قرار دیتے جبکہ آئی سی سی نے ان کو معطل کرتے ہوئے متعلقہ کرکٹ بورڈز کو تحقیقات کی ذمہ داری سونپ دی ہیں۔


امپائرز کی جانب سے 50 ہزار جیسی معمولی رقم کیلیے کرپٹ لوگوں سے ساز باز کیلیے تیار ہونے سے نئی بحث چھڑ گئی، ماہرین کے مطابق امپائرز کا بھی کرکٹ میں اہم کردار ہے اس لیے ان کو بھی زیادہ سہولتیں ملنی چاہئیں تاکہ وہ غلط کاموں میں ملوث نہ ہوسکیں۔ ایک بھارتی اخبار کے مطابق اس وقت ایک الیٹ امپائر کو ایک ٹیسٹ کیلیے تقریباً 3 ہزار ڈالر، سفری، رہائشی اور کھانے وغیرہ کے اخراجات ادا کیے جاتے ہیں، ایک ون ڈے انٹرنیشنل کیلیے امپائرز کو صرف 850 ڈالر اور دیگر سہولتیں ملتی ہیں جو کسی بھی انٹرنیشنل پلیئر کو ملنے والی میچ فیس کے سامنے نہ ہونے کے برابر ہے، البتہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کرپشن الزامات کی زد میں آنے والے امپائرز میں سے کوئی بھی الیٹ پینل میں شامل نہیں ہے۔

اس لیے ان کو ملنے والا معاوضہ مزیدکم ہے۔ اس وقت پلیئرز میچ فیس، سینٹرل کنٹریکٹس اور اشتہارات کی آمدنی سے لاکھوں ڈالر کمارہے ہیں، کرکٹ بورڈز اور آئی سی سی کو بھی مختلف معاہدوں سے کروڑوں ڈالر کی آمدنی حاصل ہوتی ہے، سخت سے سخت موسم کی پروا کیے بغیر انتہائی مہارت سے اپنی ذمہ داری نبھانے والے امپائرز کے حصے میں کچھ نہیں آتا۔ ماہرین نے تجویز پیش کی کہ دوران میچ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پلیئرز کو جو جرمانہ کیا جاتا ہے ان میں سے امپائرز کو بھی حصہ دینا چاہیے کیونکہ قوانین پر عملدرآمد کی ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی ہے۔
Load Next Story