صدر مملکت کا خطاب اور جمہوری استحکام
ملک میں جمہوری استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے یہ خوش آیند بات ہے ۔
جمہوری دور حکومت میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کے خطاب کو ہمیشہ اہم تصور کیا جاتا ہے اور عموماً پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کے خطاب کو پالیسی بیان اور رہنما اصولوں کے طور پر تصور کیاجاتا ہے۔
گزشتہ دور حکومت میں بھی سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے متعدد بار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا اور اب حالیہ دنوں میں ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے موجودہ صدر مملکت ممنون حسین نے اہم خطاب کیا۔ اس اجلاس میں وزیرِ اعظم محمد نوازشریف، وفاقی وزراء، مسلح افواج کے سربراہان، گورنرز، وزرائے اعلیٰ اور غیر ملکی سفیروں سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقعے پر صدر مملک ممنون حسین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوری استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے یہ خوش آیند بات ہے ۔
وطن عزیز میں بار بار مارشل لا لگا کر جمہوریت کی بساط لپیٹ دی گئی ،جس سے ملک وقوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، معیشت، سیاست اور قومی اداروں کو مارشل لاء نے مفلوج کردیا۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جیسی بھی جمہوریت رہی اس سے مسلم لیگ ن اور نوازشریف کی بھرپور حمایت حاصل رہی اور ایسا اس لیے کیا گیا کہ وطن عزیز میں جمہوریت کا تسلسل جاری رہے۔ موجودہ دور حکومت میں اگر جمہوریت کو استحکام حاصل ہورہا ہے تو یہ نہایت اطمینان بخش بات ہے کیونکہ جمہوریت ہی ہمارے مسائل کا حل ہے ۔
صدر مملکت نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا، ہم اپنے 60 ہزار شہیدوں کو نہیں بھولے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری رہے گا۔ بلاشبہ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ وطن عزیز میں پہلی بار پاکستان کی سیاسی وفوجی قیادت ایک پیج پر ہے اور پاکستان سے ہر قسم کی دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی قیادت میں دہشتگردوں کا صفایا کرنے کے لیے جو آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا ہے وہ نہایت جرأت مندانہ فیصلہ ہے۔ اب تک اس آپریشن کے نتائج شاندار رہے ہیں۔
دہشتگرد مارے جارہے ہیں یا راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے۔ اس موقعے پر پاک فوج کی قربانیوں کا ذکر نہ کرنا بڑی زیادتی ہوگی۔ پاک فوج نے حکومت کی ہدایت کے بعد جرأت مندی اور بہادری کی شاندار مثالیں قائم کیں۔ دہشتگردوں کی خفیہ پناہ گاہیں تباہ کردیں۔ بڑے پیمانے پر دہشتگردوں کا صفایا کردیا ان کارروائیوں کے دوران پاک فوج کے کئی جوان بھی جامِ شہادت نوش کرگئے۔ قوم ان کی قربانیوں کو قدرکی نگاہ سے دیکھتی ہے اور صدر مملکت کا یہ عزم کہ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔ بڑا حوصلہ افزاء ہے اور پوری قوم اس معاملے میں سیاسی اور فوجی قیادت کی پشت پر ہے ۔
بلاشبہ امن کے بغیر پاکستان کی ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا اور اس سلسلے میں سیاسی اور فوجی قیادت کی کوششوں کو سراہا جانا چاہیے۔ صدر مملکت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ خوش خبری سنائی کہ اقتصادی راہداری کی بدولت پاکستان میں ترقی کا دور آنے والا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے بھی پاکستان میں بہتر معیشت کی گواہی دے رہے ہیں۔ یقینا ہمارے عظیم دوست اور پڑوسی ملک چین کی جانب سے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے آنے والے برسوں میں پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار ہوگی۔ گزشتہ برسوں میں پاکستان میں غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور ایک عام پاکستانی کے لیے نان وشبینہ کا حصول بھی دشوار ہوگیا ہے۔
غریب طبقے کی مشکلات میں کمی کے لیے اقتصادی راہداری کا منصوبہ عمدہ ومعاون ثابت ہوگا۔ لیکن افسوس بھارت اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی مذموم سازشوں میں مصروف ہے اور اس منصوبے کو متنازع بنانا چاہتا ہے۔ جب کہ دہشتگرد تنظیموں کی مدد سے بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی را نے پاکستان میں اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے سازشیں تیار کر رکھی ہیں۔ بھارت اپنے مکروہ عزائم کے لیے کرائے کے دہشتگردوں کو استعمال کر کے پاکستان میں بدامنی کا دور جاری رکھنا چاہتا ہے مگر سیاسی و فوجی قیادت نے واشگاف الفاظ میں بھارت کو متنبہ کردیا ہے کہ ایسی کوششوں کا انجام بھیانک ہوگا۔ مقام شکر ہے کہ حکومت اور فوج کو ان سازشوںکا بھرپور ادراک ہے۔
پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے بتایا کہ اتفاق رائے سے نئے ڈیم بنانا ہوں گے۔ یقینا پانی کا مسئلہ نہایت اہم ہے گزشتہ حکومتوں نے اس مسئلے کو بری طرح نظر انداز کیا ہے۔ پاکستانی عوام کی ضروریات کے لیے پانی وافر مقدار میں ہوتا ہے لیکن اسے ضایع کردیا جاتا ہے۔ پانی کا ذخیرہ کرنے کے لیے ملک میں فوری طور پر ڈیم بنانے چاہئیں۔ صدر مملکت کی اس تجویز پر دو رائے ہو ہی نہیں سکتیں۔ صدر ممنون حسین نے اپنے خطاب میں بالکل درست کہا ہے کہ ترقی کا رازآئین کی بالادستی میں چھپا ہے۔
حقیقت بھی یہی ہے کہ مستحکم اور پائیدار امن کے لیے آئین کی بالادستی ازحد ضروری ہے۔ آئین کا بنیادی تقاضا میرٹ کی حکمرانی ہے ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کرنے سے ہمیشہ مثبت نتائج سامنے آتے ہیں۔ یہ ایک کڑوا سچ ہے کہ پاکستان میں گزشتہ حکومتوں نے آئین کی بالادستی اور میرٹ کو نظر انداز کیا اور آئین پر اس روح کے مطابق عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ میرٹ کو پامال کیا گیا۔ عوامی مسائل کو حل کرنے کی کوششیں نہیں کی گئیں۔ اداروں میں میرٹ پر بھرتیاں نہ کرکے انھیں نااہل لوگوں کے حوالے کیا گیا۔
امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے جرأت مندانہ فیصلے نہیں کیے گئے۔ اب اگر صدر مملکت ترقی کا راز آئین کی بالادستی کو قرار دے رہے ہیں تو امید رکھنی چاہیے کہ حکومت اور معیشت کے ساتھ ساتھ عوامی مسائل کے حل کی راہیں ہموار ہوں گی اور معاشی ناہمواری، بدامنی، میرٹ کے خاتمے اور انصاف سے محرومی سمیت دیگر شعبوں میں تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت ممنون حسین کا خطاب موجودہ جمہوری حکومت کے 2 سال مکمل ہونے کے موقعے پر تھا۔ لیکن ملک میں جمہوری حکومت کے 2 سال مکمل ہوئے ہیں تو اس میں حکمران جماعت کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں نمایندگی رکھنے والی سیاسی جماعتوں کو بھی کریڈٹ دیا جانا چاہیے۔
گزشتہ دور حکومت میں بھی سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے متعدد بار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا اور اب حالیہ دنوں میں ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے موجودہ صدر مملکت ممنون حسین نے اہم خطاب کیا۔ اس اجلاس میں وزیرِ اعظم محمد نوازشریف، وفاقی وزراء، مسلح افواج کے سربراہان، گورنرز، وزرائے اعلیٰ اور غیر ملکی سفیروں سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقعے پر صدر مملک ممنون حسین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوری استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے یہ خوش آیند بات ہے ۔
وطن عزیز میں بار بار مارشل لا لگا کر جمہوریت کی بساط لپیٹ دی گئی ،جس سے ملک وقوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، معیشت، سیاست اور قومی اداروں کو مارشل لاء نے مفلوج کردیا۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جیسی بھی جمہوریت رہی اس سے مسلم لیگ ن اور نوازشریف کی بھرپور حمایت حاصل رہی اور ایسا اس لیے کیا گیا کہ وطن عزیز میں جمہوریت کا تسلسل جاری رہے۔ موجودہ دور حکومت میں اگر جمہوریت کو استحکام حاصل ہورہا ہے تو یہ نہایت اطمینان بخش بات ہے کیونکہ جمہوریت ہی ہمارے مسائل کا حل ہے ۔
صدر مملکت نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا، ہم اپنے 60 ہزار شہیدوں کو نہیں بھولے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری رہے گا۔ بلاشبہ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ وطن عزیز میں پہلی بار پاکستان کی سیاسی وفوجی قیادت ایک پیج پر ہے اور پاکستان سے ہر قسم کی دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی قیادت میں دہشتگردوں کا صفایا کرنے کے لیے جو آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا ہے وہ نہایت جرأت مندانہ فیصلہ ہے۔ اب تک اس آپریشن کے نتائج شاندار رہے ہیں۔
دہشتگرد مارے جارہے ہیں یا راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے۔ اس موقعے پر پاک فوج کی قربانیوں کا ذکر نہ کرنا بڑی زیادتی ہوگی۔ پاک فوج نے حکومت کی ہدایت کے بعد جرأت مندی اور بہادری کی شاندار مثالیں قائم کیں۔ دہشتگردوں کی خفیہ پناہ گاہیں تباہ کردیں۔ بڑے پیمانے پر دہشتگردوں کا صفایا کردیا ان کارروائیوں کے دوران پاک فوج کے کئی جوان بھی جامِ شہادت نوش کرگئے۔ قوم ان کی قربانیوں کو قدرکی نگاہ سے دیکھتی ہے اور صدر مملکت کا یہ عزم کہ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔ بڑا حوصلہ افزاء ہے اور پوری قوم اس معاملے میں سیاسی اور فوجی قیادت کی پشت پر ہے ۔
بلاشبہ امن کے بغیر پاکستان کی ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا اور اس سلسلے میں سیاسی اور فوجی قیادت کی کوششوں کو سراہا جانا چاہیے۔ صدر مملکت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ خوش خبری سنائی کہ اقتصادی راہداری کی بدولت پاکستان میں ترقی کا دور آنے والا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے بھی پاکستان میں بہتر معیشت کی گواہی دے رہے ہیں۔ یقینا ہمارے عظیم دوست اور پڑوسی ملک چین کی جانب سے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے آنے والے برسوں میں پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار ہوگی۔ گزشتہ برسوں میں پاکستان میں غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور ایک عام پاکستانی کے لیے نان وشبینہ کا حصول بھی دشوار ہوگیا ہے۔
غریب طبقے کی مشکلات میں کمی کے لیے اقتصادی راہداری کا منصوبہ عمدہ ومعاون ثابت ہوگا۔ لیکن افسوس بھارت اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی مذموم سازشوں میں مصروف ہے اور اس منصوبے کو متنازع بنانا چاہتا ہے۔ جب کہ دہشتگرد تنظیموں کی مدد سے بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی را نے پاکستان میں اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے سازشیں تیار کر رکھی ہیں۔ بھارت اپنے مکروہ عزائم کے لیے کرائے کے دہشتگردوں کو استعمال کر کے پاکستان میں بدامنی کا دور جاری رکھنا چاہتا ہے مگر سیاسی و فوجی قیادت نے واشگاف الفاظ میں بھارت کو متنبہ کردیا ہے کہ ایسی کوششوں کا انجام بھیانک ہوگا۔ مقام شکر ہے کہ حکومت اور فوج کو ان سازشوںکا بھرپور ادراک ہے۔
پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے بتایا کہ اتفاق رائے سے نئے ڈیم بنانا ہوں گے۔ یقینا پانی کا مسئلہ نہایت اہم ہے گزشتہ حکومتوں نے اس مسئلے کو بری طرح نظر انداز کیا ہے۔ پاکستانی عوام کی ضروریات کے لیے پانی وافر مقدار میں ہوتا ہے لیکن اسے ضایع کردیا جاتا ہے۔ پانی کا ذخیرہ کرنے کے لیے ملک میں فوری طور پر ڈیم بنانے چاہئیں۔ صدر مملکت کی اس تجویز پر دو رائے ہو ہی نہیں سکتیں۔ صدر ممنون حسین نے اپنے خطاب میں بالکل درست کہا ہے کہ ترقی کا رازآئین کی بالادستی میں چھپا ہے۔
حقیقت بھی یہی ہے کہ مستحکم اور پائیدار امن کے لیے آئین کی بالادستی ازحد ضروری ہے۔ آئین کا بنیادی تقاضا میرٹ کی حکمرانی ہے ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کرنے سے ہمیشہ مثبت نتائج سامنے آتے ہیں۔ یہ ایک کڑوا سچ ہے کہ پاکستان میں گزشتہ حکومتوں نے آئین کی بالادستی اور میرٹ کو نظر انداز کیا اور آئین پر اس روح کے مطابق عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ میرٹ کو پامال کیا گیا۔ عوامی مسائل کو حل کرنے کی کوششیں نہیں کی گئیں۔ اداروں میں میرٹ پر بھرتیاں نہ کرکے انھیں نااہل لوگوں کے حوالے کیا گیا۔
امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے جرأت مندانہ فیصلے نہیں کیے گئے۔ اب اگر صدر مملکت ترقی کا راز آئین کی بالادستی کو قرار دے رہے ہیں تو امید رکھنی چاہیے کہ حکومت اور معیشت کے ساتھ ساتھ عوامی مسائل کے حل کی راہیں ہموار ہوں گی اور معاشی ناہمواری، بدامنی، میرٹ کے خاتمے اور انصاف سے محرومی سمیت دیگر شعبوں میں تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت ممنون حسین کا خطاب موجودہ جمہوری حکومت کے 2 سال مکمل ہونے کے موقعے پر تھا۔ لیکن ملک میں جمہوری حکومت کے 2 سال مکمل ہوئے ہیں تو اس میں حکمران جماعت کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں نمایندگی رکھنے والی سیاسی جماعتوں کو بھی کریڈٹ دیا جانا چاہیے۔