بھارت نے پاکستان کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا خورشید شاہ
مودی کے حالیہ بیان سے ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستان کو توڑنے اوربنگلا دیش بنانے میں بھارت کا کردار تھا،قائدحزب اختلاف
قائدحزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان سے ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستان کو توڑنے اور بنگلا دیش بنانے میں بھارت کا کردار تھا اس لئے بھارت نے پاکستان کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔
پارلیمنٹ میں بجٹ بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کا بنگلادیش میں بیان قابل مذمت ہے جس پر دفترخارجہ کو بیان کی مذمت کرنی چاہیئے جب کہ اشارے ملتے رہے ہیں کہ پاکستان میں اور خاص طور پر بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت رقبے سے اعتبار سے بڑا ہے لیکن جذبے میں نہیں، آج بھی پاکستانی قوم میں مذہبی جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہے، پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور پاکستان مخالف سوچ کا اظہار بنگلادیش میں بھارتی وزیراعظم کے بیان سے ہوا ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ تمام ادارے پارلیمنٹ کےماتحت ہیں یہ بات سب کے ذہن میں بیٹھ جانی چاہیے، کسی ڈکٹیٹرکوپھانسی ہوئی نہ جلاوطن کیا گیا نہ گولی ماری گئی، سیاستدانوں کے ساتھ یہ سب کچھ ہوتا آیا ہے، جب بھی ریاست کی بات آئے گی اپوزیشن حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی اور پارلیمنٹ ہی عوام کے مسائل کا حل نکال سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے ہر کام چین کردے لیکن ہم کہتے ہیں کچھ خود بھی کرلو، بجلی بحران سب کے لئے مسئلہ ہے لیکن حکومت سیاست کو اہمیت دے رہی ہے، نندی پورمنصوبے پراربوں روپیہ لگایا گیا وہ ایک دن نہ چلا قوم کو اس کا حساب دیا جائے جب کہ (ن) لیگ نےمنشور میں کہا کہ 6 ماہ میں بجلی لے آئیں گے اوراب 2018 کی بات ہورہی ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ایسا بجٹ لا کرمسلم لیگ (ن) عوام کے جذبات سے کھیلی ہے، ہم نے اپنے دورمیں دہشتگردی، مالی بحران، ازخود نوٹس جیسے حالات کا مقابلہ کیا جب کہ توانائی بحران ورثے میں ملا اورسوات میں بڑا آپریشن کیا، ہم ایل این جی لا رہے تھے تو کرپشن کا الزام لگا دیا گیا لیکن آج ایل این جی موجودہ حکومت لا رہی ہے تو قیمت تک کا پتا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ایک بار پھرخزانہ خالی ہونے کارونا رویا گیا جب کہ زرعی شعبے کو تباہ کیا جارہا ہے اگریہ تباہ ہوا تو ملک تباہ ہوجائے گا۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بجٹ میں مڈل کلاس، سفید پوش اورمجبورطبقے کا خیال رکھا جائے، ہم جھنڈے والی گاڑیوں میں ہوتے ہیں اور پولیس والا 24 گھنٹے دھوپ میں اپنی ڈیوٹی کرتا ہےاس لئے بجٹ میں پولیس کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے اورسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جائے، بے نظیرانکم سپورٹ کی امدادی رقم 1500 روپے سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کی جائے جب کہ حکومت نے ہوائی جہازوں کے پرزوں پر ٹیکس چھوٹ دے دی اور پولٹری پر10 فیصد ٹیکس لگا دیا جوقابل قبول نہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ کم کرنے سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا ہمارے دور حکومت میں پوری دنیا میں بدترین معاشی حالات تھے لیکن اب ایسا نہیں اس لئے بجٹ پر تحفظات ہیں، بجلی کی قیمتیں آسمان پر جا پہنچی ہیں اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2tbysl_khursheed-shah_news
پارلیمنٹ میں بجٹ بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کا بنگلادیش میں بیان قابل مذمت ہے جس پر دفترخارجہ کو بیان کی مذمت کرنی چاہیئے جب کہ اشارے ملتے رہے ہیں کہ پاکستان میں اور خاص طور پر بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت رقبے سے اعتبار سے بڑا ہے لیکن جذبے میں نہیں، آج بھی پاکستانی قوم میں مذہبی جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہے، پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور پاکستان مخالف سوچ کا اظہار بنگلادیش میں بھارتی وزیراعظم کے بیان سے ہوا ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ تمام ادارے پارلیمنٹ کےماتحت ہیں یہ بات سب کے ذہن میں بیٹھ جانی چاہیے، کسی ڈکٹیٹرکوپھانسی ہوئی نہ جلاوطن کیا گیا نہ گولی ماری گئی، سیاستدانوں کے ساتھ یہ سب کچھ ہوتا آیا ہے، جب بھی ریاست کی بات آئے گی اپوزیشن حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی اور پارلیمنٹ ہی عوام کے مسائل کا حل نکال سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے ہر کام چین کردے لیکن ہم کہتے ہیں کچھ خود بھی کرلو، بجلی بحران سب کے لئے مسئلہ ہے لیکن حکومت سیاست کو اہمیت دے رہی ہے، نندی پورمنصوبے پراربوں روپیہ لگایا گیا وہ ایک دن نہ چلا قوم کو اس کا حساب دیا جائے جب کہ (ن) لیگ نےمنشور میں کہا کہ 6 ماہ میں بجلی لے آئیں گے اوراب 2018 کی بات ہورہی ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ایسا بجٹ لا کرمسلم لیگ (ن) عوام کے جذبات سے کھیلی ہے، ہم نے اپنے دورمیں دہشتگردی، مالی بحران، ازخود نوٹس جیسے حالات کا مقابلہ کیا جب کہ توانائی بحران ورثے میں ملا اورسوات میں بڑا آپریشن کیا، ہم ایل این جی لا رہے تھے تو کرپشن کا الزام لگا دیا گیا لیکن آج ایل این جی موجودہ حکومت لا رہی ہے تو قیمت تک کا پتا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ایک بار پھرخزانہ خالی ہونے کارونا رویا گیا جب کہ زرعی شعبے کو تباہ کیا جارہا ہے اگریہ تباہ ہوا تو ملک تباہ ہوجائے گا۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بجٹ میں مڈل کلاس، سفید پوش اورمجبورطبقے کا خیال رکھا جائے، ہم جھنڈے والی گاڑیوں میں ہوتے ہیں اور پولیس والا 24 گھنٹے دھوپ میں اپنی ڈیوٹی کرتا ہےاس لئے بجٹ میں پولیس کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے اورسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جائے، بے نظیرانکم سپورٹ کی امدادی رقم 1500 روپے سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کی جائے جب کہ حکومت نے ہوائی جہازوں کے پرزوں پر ٹیکس چھوٹ دے دی اور پولٹری پر10 فیصد ٹیکس لگا دیا جوقابل قبول نہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ کم کرنے سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا ہمارے دور حکومت میں پوری دنیا میں بدترین معاشی حالات تھے لیکن اب ایسا نہیں اس لئے بجٹ پر تحفظات ہیں، بجلی کی قیمتیں آسمان پر جا پہنچی ہیں اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2tbysl_khursheed-shah_news