جی سیون اجلاس میں اہم فیصلے

روس کی عظمت کا انحصار دوسرے ملک کی سالمیت اور خود مختاری کو روندنے پر نہیں ہونا چاہیے، باراک اوبامہ

کاش عالمی رہنما کشمیر، فلسطین، برما اور یمن کی صورتحال کا بھی اسی جذبہ کے ساتھ نوٹس لیں، فوٹو:فائل

امریکا کے صدر بارک اوباما نے اعلان کیا ہے کہ دنیا کی سات بڑی معاشی طاقتوں نے یوکرائن میں مداخلت جاری رکھنے کی پاداش میں روس پر عائد اقتصادی پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اجلاس میں ایک بار پھر روسی صدر ولادی میر پیوتن کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ مشرقی یوکرین میں روسی جارحیت کا خطرہ ہے ۔روس کو بہر طور یوکرین کی خود مختاری کا احترام کرنا ہوگا، جبھی بارک اوباما نے کہا ہے کہ روس کی عظمت کا انحصار دوسرے ملک کی سالمیت اور خود مختاری کو روندنے پر نہیں ہونا چاہیے۔

یہ اجلاس عالمی ایشوز پر ٹھوس موقف اختیار کرنے کی کارروائی ہے، جس میں عراقی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران امریکی صدر نے کہا عراق داعش کو شکست دینے میں کامیاب ہوگا۔ جرمنی کے شہر کرون کے قریبی علاقے الماؤ کاسل میں منعقدہ دو روزہ7 ترقی یافتہ ملکوں کا سربراہی اجلاس ختم تو ہو گیا مگر اس کے اجلاس سے قبل جرمنی ،آسٹریا، اٹلی، اور برطانیہ کے ہزاروں مظاہریں نے اجلاس کے مقام کا گھیراؤ کیا ۔


گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور ورلڈ بینک کے صدر جِم یونگ کِم نے جی سیون سمٹ کے شرکاء کو گلوبل وارمنگ اور دنیا میں بڑھتی غربت اور مختلف بیماریوں کے حوالے سے خصوصی معلومات فراہم کیں۔

اہم اجلاس کے دوسرے اور آخری روز گروپ کے رہنماؤں نے ایران کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات، داعش اور بوکو حرام سے نمٹنے کے حکمتِ عملی، ماحولیاتی تبدیلی اور توانائی سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے جی سیون کے لیڈروں کو داعش کے خلاف اپنی جنگی حکمتِ عملی واضح کی۔ یوکرائن کی مخدوش اقتصادی صورت حال پر گروپ کے سربراہان نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ سے گفتگو بھی کی۔ یونان کے مسئلہ پر بات ہوئی ' اسے ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کے لیے یونان کو مشکل فیصلے کرنے کے لیے تیار کیا گیا، جی سیون سربراہان نے اجلاس کے دوران گوبل اکانومی کو کاربونائزیشن سے پاک رکھنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں پر گہرا کٹ لگانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ جی سیون اجلاس نے یورپی ممالک اور مشرق وسطیٰ کے تناظر میں جن اقدامات کا اعلان کیا ہے ۔

کاش عالمی رہنما کشمیر، فلسطین، برما اور یمن کی صورتحال کا بھی اسی جذبہ کے ساتھ نوٹس لیں ۔روس پر یوکرین میں جنگی جنون اور جارحیت کے جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ عالمی امن کے لیے خطرات سے پر ہیں، اس لیے یوکرین بحران کا سیاسی حل نکالنا ناگزیر ہے ۔
Load Next Story