خیبر پختونخوا کے بلدیاتی الیکشن دھاندلی زدہ قرار اے پی سی کا جوڈیشل کمیشن بنانے پر اتفاق
جس نے بھی دھاندلی کی صوبائی حکومت اس کیخلاف کارروائی کریگی، پرویزخٹک
تحریک انصاف سمیت 5 سیاسی جماعتوں نے خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات کودھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے دوبارہ پورے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے پر اتفاق کرلیا جبکہ اے پی سی کا بائیکاٹ کرنے والی سیاسی جماعتوں کو راضی کرتے ہوئے مذاکرات کی میز پر لانے کیلیے4 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی.
ادھرسہ فریقی اتحادنے خیبرپختونخواکے بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف ہڑتال کو احتجاج میں تبدیل کرنیکا اعلان کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ پرویزخٹک کی زیرصدارت وزیراعلیٰ ہائوس میں آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ جن سیاسی جماعتوں نے اے پی سی میں شرکت نہیں کی، انھیں آمادہ کرنے کے لیے سینئر وزیر عنایت اللہ خان کی سربراہی میںکمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میںصوبائی وزرا شہرام ترکئی، مشتاق غنی اور عاطف خان شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کانفرنس میں اس بات پراتفاق کیا گیا کہ بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے کے لیے آئین اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کے تحت ساری ذمے داری الیکشن کمیشن کی تھی، انتخابات میں بے قاعدگیوں اور دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کیلیے صوبائی حکومت ہائیکورٹ سے رجوع کرے گی تاکہ جوڈیشل کمیشن انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرتے ہوئے ذمے داروں کا تعین کرے اور جوڈیشل کمیشن کا ہر فیصلہ ہمارے کے لیے قابل قبول ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات میں جس کسی نے بھی کوئی بے قاعدگی،دھاندلی یا دنگا فسادکیا ہو،صوبائی حکومت اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے گی ۔
جس کے لیے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں انتظامی انکوائری کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ ادھر آل پارٹیز کانفرنس میں الیکشن کمیشن کو دھاندلی زدہ انتخابات کے انعقاد پر قانونی نوٹس بھیجنے کی تجویز نے ہلچل پیدا کردی تاہم ایڈووکیٹ جنرل کی مخالفت کے باعث اس پر اتفاق نہ ہوسکا تاہم الیکشن کمیشن کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
دریں اثنا سہ فریقی اتحاد کے صدر اور عوامی نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین نے مبینہ دھاندلی کے خلاف ہڑتال کو احتجاج میں تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کریں گے۔ میاں افتخار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم پرامن احتجاج کا یقین دلاتے ہیں، خیبرپختونخواحکومت کی آل پارٹیزکانفرنس اب گول میزکانفرنس بن گئی ہے۔
دوسری جانب صوبائی وزرا مشتاق غنی، شہرام ترکئی، عنایت اللہ اورعاطف خان پر مشتمل کمیٹی نے 3 جماعتی اپوزیشن اتحادکے رہنمائوںمیاں افتخار، غلام علی اور نجم الدین سے ملاقات کی اورآج کے احتجاج کی کال واپس لینے کی درخواست کی تاہم اپوزیشن نے اس تجویزسے اتفاق نہیں کیا۔
ادھرسہ فریقی اتحادنے خیبرپختونخواکے بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف ہڑتال کو احتجاج میں تبدیل کرنیکا اعلان کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ پرویزخٹک کی زیرصدارت وزیراعلیٰ ہائوس میں آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ جن سیاسی جماعتوں نے اے پی سی میں شرکت نہیں کی، انھیں آمادہ کرنے کے لیے سینئر وزیر عنایت اللہ خان کی سربراہی میںکمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میںصوبائی وزرا شہرام ترکئی، مشتاق غنی اور عاطف خان شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کانفرنس میں اس بات پراتفاق کیا گیا کہ بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے کے لیے آئین اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کے تحت ساری ذمے داری الیکشن کمیشن کی تھی، انتخابات میں بے قاعدگیوں اور دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کیلیے صوبائی حکومت ہائیکورٹ سے رجوع کرے گی تاکہ جوڈیشل کمیشن انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرتے ہوئے ذمے داروں کا تعین کرے اور جوڈیشل کمیشن کا ہر فیصلہ ہمارے کے لیے قابل قبول ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات میں جس کسی نے بھی کوئی بے قاعدگی،دھاندلی یا دنگا فسادکیا ہو،صوبائی حکومت اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے گی ۔
جس کے لیے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں انتظامی انکوائری کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ ادھر آل پارٹیز کانفرنس میں الیکشن کمیشن کو دھاندلی زدہ انتخابات کے انعقاد پر قانونی نوٹس بھیجنے کی تجویز نے ہلچل پیدا کردی تاہم ایڈووکیٹ جنرل کی مخالفت کے باعث اس پر اتفاق نہ ہوسکا تاہم الیکشن کمیشن کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
دریں اثنا سہ فریقی اتحاد کے صدر اور عوامی نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین نے مبینہ دھاندلی کے خلاف ہڑتال کو احتجاج میں تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کریں گے۔ میاں افتخار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم پرامن احتجاج کا یقین دلاتے ہیں، خیبرپختونخواحکومت کی آل پارٹیزکانفرنس اب گول میزکانفرنس بن گئی ہے۔
دوسری جانب صوبائی وزرا مشتاق غنی، شہرام ترکئی، عنایت اللہ اورعاطف خان پر مشتمل کمیٹی نے 3 جماعتی اپوزیشن اتحادکے رہنمائوںمیاں افتخار، غلام علی اور نجم الدین سے ملاقات کی اورآج کے احتجاج کی کال واپس لینے کی درخواست کی تاہم اپوزیشن نے اس تجویزسے اتفاق نہیں کیا۔