جلسے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو ’’مثال‘‘بنادینگے قائم علی شاہ

گولی چلی تو قانون کے مطابق جواب دیا جائیگا، دھمکیاں برداشت نہیں، پہلے محبت سندھ ریلی کے نام پر لوگوں کو مروایا گیا

حیدرآباد: وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں،شرجیل میمن و دیگر بھی موجود ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

وزیر اعلیٰ اور پیپلزپارٹی سندھ کے صدر سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ نئے بلدیاتی نظام کے مخالفین سے اسمبلی کے اندر اور باہر بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن اس کی آڑ میں کسی کو سندھ کاامن تباہ کرنے نہیں دیں گے۔

15 اکتوبر کو حیدرآباد میں ہونے والے جلسہ عام کے حوالے سے راستے بند کرنے اور جلسہ نہ ہونے دینے کی دھمکیاں دینا زیادتی کی انتہا ہے جسے کسی صورت برادشت نہیں کریں گے، 15 اکتوبر کو حیدرآباد میں ضرور جلسہ ہوگا اور اگر کسی نے شرکاء کو کوئی گزند پہنچانے کی کوشش کی تواس کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا اور اسے دوسروں کے لیے مثال بنادیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جلسہ عام کے حوالے سے دورہ حیدرآباد کے دوران شہباز ہال حیدرآباد میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، آغا سراج درانی، زاہد علی بھرگڑ، ایاز سومرو، مظفرعلی شجرہ ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

قائم علی شاہ نے کہا کہ ہمارے وزراء کے گھروں پر دھماکے کر کے انھیں ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی لیکن سندھ کے دلیر لوگ ایسی چیزوں سے نہ ڈرتے ہیں اور نہ ڈریں گے۔ نئے بلدیاتی نظام کی آڑ میں کچھ دوست جو کر رہے ہیں وہ ہمیں سب معلوم ہے، پہلے محبت سندھ کے نام پر کراچی کے علاقے لیاری میں ریلی نکال کر لوگوں کو مروایا گیا۔ جب اپنے مقاصد میں ناکامی ہوئی تو پھر مختلف سیاسی گروپوں کا اجلاس بلاکر پیپلزپارٹی کے خلاف ایک اتحاد بنانے کی کوشش کی گئی۔

سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والا بلدیاتی نظام کراچی سے لے کر کشمور تک کی عوام کے جذبات، خواہشات اور توقعات کا عکاس ہے اس نظام کے تحت کراچی کی میٹروپولیٹن کارپوریشن اورمیئر کو جو اختیار دیے گئے ہیں وہی اختیارات سکھر، حیدرآباد، میرپورخاص، لاڑکانہ اور خیرپورکے میئراور میٹروپولیٹن کارپوریشنز کو حاصل ہیں۔ بلدیاتی نظام میں وزیر اعلیٰ کسی ناظم کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتا تھا لیکن اب اگر کسی میئر کے خلاف کوئی کرپشن یا اقرباپروری کی شکایت ملے تو وزیراعلی سندھ اسے معطل اور برطرف بھی کرسکتا ہے۔


ہم نے سب کو کافی ڈھیل دی، ہمیں کہا جارہا ہے کہ ہم راستے بند کردیں گے اور جلسہ نہیں ہونے دیں گے اگر عوام کو جلسے میں شرکت سے کسی نے روکا تو پھر قانون حرکت میں آئے گا اور رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کر کے ہم انھیں دوسروں کے لیے مثال بنادیں گے اور اگر کوئی شرکاء پر گولی چلائے گا تو پھر پولیس قانون کے مطابق اس کا جواب دے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ حالات اور انفرااسٹرکچر کی کمی کے باوجود کراچی پرکشش شہر ہے جس کی وجہ سے یہاں لوگ آکر رہائش اختیار کررہے ہیں جبکہ پنجاب اور دبئی سے صنعتیں بھی یہاں منتقل ہوئیں جبکہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ میں امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے جس کی وجہ سے غیرملکی یہاں آکر تھر کوئلے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ نیا بلدیاتی نظام گورنر سندھ کے دستخظ کے بعد نافذ ہوجائے گااور اس کے مطابق افسران کا تقرر کیا جائے گا، بات چیت کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں جبکہ کچھ جماعتوں اور گروپوں سے بات چیت چل رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب تمام صوبے بلدیاتی نظام بنالیں گے تو پھر الیکشن کمیشن کو انتخابات کے انعقاد کا کہا جائے گا،فی الوقت انعقادممکن نہیں۔ ہم عام انتخابات کی تیاریاں کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزراء کے گھروں پر کریکر حملے کرنے والے 6 یا 7 ملزمان کو لاڑکانہ، نوابشاہ اوردیگر علاقوں میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے لیکن ان کی سیاسی وابستگی ابھی ظاہر نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے۔

انھوں نے بتایاکہ حیدرآباد کے جلسہ عام میںمتحدہ کے دوستوںکو شرکت کی دعوت نہیں دی۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ نے صوبائی وزراء کے ہمراہ 15 اکتوبر کو حیدرآباد میںہونے والے جلسہ عام کی جگہ کا دورہ کیا۔ بعدازاں پیپلزپارٹی حیدرآباد ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کی اور اس میں ترقیاتی و فلاحی اسکیموں کا جائزہ لیا۔ انھوں نے اراکین اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ جاری ترقیاتی اسکیموں کی نگرانی کریں اور متعلقہ افسران کی کارکردگی پر نظر رکھیں۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ نے شہباز ہال میں امن وامان کے حوالے سے ایک اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔

وزیراعلی نے کہا کہ پولیس ، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی اولین ذمے داری ہے کہ وہ امن و امان کی صورتحال قابو میں رکھیں۔ وزیراعلی نے کہا کہ جلسہ گاہ میں بلا رکاوٹ لوگوں کی آمد کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ شرپسند عناصر سے قانون کے مطابق نمٹا جائے ۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ رکن صوبائی اسمبلی امداد پتافی کی قاسم آباد میں واقع رہائش گاہ پر مخالفین کی جانب سے پتافی ہاؤس پر کیے گئے حملے کی صورتحال سے نمٹنے پر انھیں سراہا۔ بعد ازاں انھوں نے پتافی ہاؤس پر حملے کی وجہ سے تباہ شدہ کمرے کا معائنہ کیا۔

قبل ازیں پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی کی طرف سے شہر میں صفائی کی ناقص صورتحال پر وزیراعلی نے کمشنر حیدرآباد احمد بخش ناریجو کو صورتحال کا جائزہ لینے اور متعلقہ ذمے دار افسر کو مطل کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انھوں نے ابھی شہر کا دورہ نہیںکیا لیکن گزشتہ روز انھوںنے کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا تھا اور صفائی کی ناقص صورتحال اور جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر دیکھ کر متعلقہ افسرکو فوری معطل کر دیا۔

Recommended Stories

Load Next Story