بجلی صارف 90 ارب کے ریلیف سے محروم
نیپرا نے 2روپے 50 پیسے فی یونٹ تک سبسڈی میں کمی منظور کرلی ہے۔
لاہور:
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے وزارت پانی و بجلی کی درخواست پر بجلی صارفین پر ایک روپے سے 4 روپے فی یونٹ تک سرچارج عائد کرنے کی منظوری دے دی، نیپرا کے فیصلے کے باعث بجلی ٹیرف موجودہ سطح پر برقرار ہے مگر اس نے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں ملنے والے90 ارب روپے کے ریلیف سے محروم کردیا ہے۔
بجلی پر پڑنے والے اس اضافی سرچارج کی خبر نے صارفین کو مضطرب کردیا ہے، پہلے ہی مہنگی بجلی کے ستائے صارفین جو کسی کمی کے منتظر تھے اس فیصلے کے بعد تشویش میں مبتلا ہیں۔ بلاشبہ اس اضافے کے باوجود ٹیرف برقرار ہے لیکن سبسڈی میں کمی کو خوش آیند قرار نہیں دیا جارہا۔ دستاویز کے مطابق نیپرا نے مالی سال 2014-15 کے ٹیرف پر وزارت پانی و بجلی کی نظرثانی کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا، جس میں نیپرا نے سبسڈی میں کمی اور سرچارج کو ٹیرف شیڈول میں شامل کرلیا ہے۔ نیپرا نے 2روپے 50 پیسے فی یونٹ تک سبسڈی میں کمی منظور کرلی ہے۔
نیپرا نے مالی سال 2014-15 کے ٹیرف میں بجلی کے نرخ ایک روپے سے 4 روپے فی یونٹ کم کردیے تھے، بجلی چوری، ٹیکنیکل لاسز سے صارفین کی وصولی کی شرح اور فرنس آئل کے نرخ میں کمی کے باعث تقسیم کار کمپنیوں کے ٹیرف میں کمی کی منظوری دی تھی۔ نیپرا کے اس اقدام کا مقصد مہنگی بجلی کے ستائے عوام کو ریلیف منتقل کرنا تھا۔
حکام کے مطابق آئی ایم ایف کی شرط پر وزارت خزانہ اور وزارت پانی و بجلی نے نیپرا پر دباؤ ڈالا جس کے باعث نیپرا نے پہلی مرتبہ مختلف سرچارج اور ڈیٹ سروس چارجز کو شیڈول آف ٹیرف کا حصہ بنادیا ہے، ٹیرف میں کمی صارفین کو منتقل نہ کرنے کے لیے ایک روپے تا 4 روپے فی یونٹ تک سرچارج نافذ کیا گیا ہے۔
گھریلو صارفین کے ٹیرف میں کمی کے بجائے 3 روپے فی یونٹ سرچارج اور کمرشل و صنعتی صارفین کے ٹیرف میں کمی کے بجائے 4 روپے یونٹ سرچارج عائد کردیا ہے۔ نیپرا نے وفاقی حکومت کی جانب سے سبسڈی میں 50 پیسے تا 2 روپے 50 پیسے فی یونٹ کمی کی بھی توثیق کردی ہے۔ نیپرا نے وزارت پانی و بجلی کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کے لیے فیصلہ ارسال کردیا ہے۔ عوام کے لیے یہ فیصلہ ایک دھچکا ہے۔تاہم دانشمندی کا تقاضا یہ ہوگا کہ مہنگائی کی چکی میں پستے عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، اور بیرونی دباؤ قبول کرنے کے بجائے عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلے کیے جائیں۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے وزارت پانی و بجلی کی درخواست پر بجلی صارفین پر ایک روپے سے 4 روپے فی یونٹ تک سرچارج عائد کرنے کی منظوری دے دی، نیپرا کے فیصلے کے باعث بجلی ٹیرف موجودہ سطح پر برقرار ہے مگر اس نے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں ملنے والے90 ارب روپے کے ریلیف سے محروم کردیا ہے۔
بجلی پر پڑنے والے اس اضافی سرچارج کی خبر نے صارفین کو مضطرب کردیا ہے، پہلے ہی مہنگی بجلی کے ستائے صارفین جو کسی کمی کے منتظر تھے اس فیصلے کے بعد تشویش میں مبتلا ہیں۔ بلاشبہ اس اضافے کے باوجود ٹیرف برقرار ہے لیکن سبسڈی میں کمی کو خوش آیند قرار نہیں دیا جارہا۔ دستاویز کے مطابق نیپرا نے مالی سال 2014-15 کے ٹیرف پر وزارت پانی و بجلی کی نظرثانی کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا، جس میں نیپرا نے سبسڈی میں کمی اور سرچارج کو ٹیرف شیڈول میں شامل کرلیا ہے۔ نیپرا نے 2روپے 50 پیسے فی یونٹ تک سبسڈی میں کمی منظور کرلی ہے۔
نیپرا نے مالی سال 2014-15 کے ٹیرف میں بجلی کے نرخ ایک روپے سے 4 روپے فی یونٹ کم کردیے تھے، بجلی چوری، ٹیکنیکل لاسز سے صارفین کی وصولی کی شرح اور فرنس آئل کے نرخ میں کمی کے باعث تقسیم کار کمپنیوں کے ٹیرف میں کمی کی منظوری دی تھی۔ نیپرا کے اس اقدام کا مقصد مہنگی بجلی کے ستائے عوام کو ریلیف منتقل کرنا تھا۔
حکام کے مطابق آئی ایم ایف کی شرط پر وزارت خزانہ اور وزارت پانی و بجلی نے نیپرا پر دباؤ ڈالا جس کے باعث نیپرا نے پہلی مرتبہ مختلف سرچارج اور ڈیٹ سروس چارجز کو شیڈول آف ٹیرف کا حصہ بنادیا ہے، ٹیرف میں کمی صارفین کو منتقل نہ کرنے کے لیے ایک روپے تا 4 روپے فی یونٹ تک سرچارج نافذ کیا گیا ہے۔
گھریلو صارفین کے ٹیرف میں کمی کے بجائے 3 روپے فی یونٹ سرچارج اور کمرشل و صنعتی صارفین کے ٹیرف میں کمی کے بجائے 4 روپے یونٹ سرچارج عائد کردیا ہے۔ نیپرا نے وفاقی حکومت کی جانب سے سبسڈی میں 50 پیسے تا 2 روپے 50 پیسے فی یونٹ کمی کی بھی توثیق کردی ہے۔ نیپرا نے وزارت پانی و بجلی کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کے لیے فیصلہ ارسال کردیا ہے۔ عوام کے لیے یہ فیصلہ ایک دھچکا ہے۔تاہم دانشمندی کا تقاضا یہ ہوگا کہ مہنگائی کی چکی میں پستے عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، اور بیرونی دباؤ قبول کرنے کے بجائے عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلے کیے جائیں۔