صوبے مرغی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیںسکندربوسن

وفاقی حکومت کاشت کاروں کوبراہ راست یا بالواسط طور پرٹیکسوں سے بچانے کیلیے کام کر رہی ہے،سکندربوسن

وفاقی حکومت کاشت کاروں کوبراہ راست یا بالواسط طور پرٹیکسوں سے بچانے کیلیے کام کر رہی ہے،سکندربوسن ۔ فوٹو : اے پی پی

KARACHI:
وفاقی وزیربرائے نیشنل فوڈسیکیورٹی سکندربوسن نے کہا ہے کہ پولٹری انڈسٹری پرکوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، سید خورشید شاہ سینئر سیاستدان ہیں حقائق اوراعدادوشماردیکھ کربات کیا کریں، سندھ حکومت کی ناکامی کی بھڑاس وفاق پرمت نکالیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے بعدسینیٹ سے بھی سیڈایکٹ جلد منظور ہو جائے گا، اس ایکٹ میں پبلک کے ساتھ پرائیویٹ سیکٹرکو بھی شامل کیا گیا ہے جس سے ملک میں زرعی شعبے میں سرمایہ کاری ہوگی۔


سکندر بوسن نے کہاکہ اٹھاوریں ترمیم کے بعد زراعت کا شعبہ صوبوں کے پاس ہے، پھر معلوم نہیں کیوں قومی اسمبلی میںسندھ کے لوگ اپنی حکومت کی بھڑاس وفاقی حکومت پر نکال رہے ہیں۔خورشیدشاہ پرتنقیدکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خورشیدشاہ پہلے اپنے گھرکی طرف دیکھیں اور کمپنی کی مشہوری کے لیے غلط باتیں نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ پولٹری پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا بلکہ ایکسپورٹ پر ودہولڈنگ ٹیکس بھی ختم کردیا ہے، صوبائی حکومتیں مرغی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیں۔

وفاقی وزیرنے کہاکہ موجودہ حکومت نے کسانوں کوریلیف مہیا کیا ہے اور وزیراعظم ان کو مزیدریلیف فراہم کرنے کیلیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ کے بیان پرردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ ان کی سندھ میں حکومت ہے جہاں زرعی شعبے میں بجٹ 8 ارب روپے سے کم کرکے 2ارب کر دیا گیا ہے، حکومت سندھ نے گنے کی سپورٹ پرائس 182 روپے فی 40 کلو گرام مقررکی مگر انہیں صرف 155 روپے دیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کاشت کاروں کوبراہ راست یا بالواسط طور پرٹیکسوں سے بچانے کیلیے کام کر رہی ہے، اس کے علاوہ زرعی یونیورسٹیوں، مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور فصلوں کی انشورنش وقرض اسکیم کا اجرا کرنے کے متعلق بھی کام ہو رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب انہوں نے 2007 میں وزارت چھوڑی تھی تو زراعت پرٹیکس نہیں تھا مگرگزشتہ حکومت جو خود پیپلزپارٹی کی تھی نے اس شعبے پرٹیکس عائدکیا۔
Load Next Story