داعش کی جانب سے کروڑوں ڈالر کے نوادرات فیس بک پر برائے فروخت
ان نوادرات میں سونے کی مورتیاں، 10 ہزار سال پرانے سکے اور قدیم مسودے شامل ہیں
مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک میں جنجگوکارروائیوں میں ملوث شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے عراقی اور شامی آثارِقدیمہ اور عجائب گھروں کی تباہی اور لوٹ مار کے بعد انتہائی قیمتی نوادرات کو فیس بک پر فروخت کے لیے پیش کردیا گیا ہے جن کی مالیت کم ازکم کروڑوں ڈالر ہے۔
ان قیمتی ترین اشیا میں سونے کی مورتیاں، 10 ہزار سال قدیم سکے اور عبرانی اور آرامی زبان میں لکھے مسودے شامل ہیں لیکن اب فیس بک نے شکایات کے بعد ان مخصوص پیجز کوبلاک کردیا ہے جب کہ داعش اس کی فروخت سے کم ازکم 10 کروڑ ڈالرکی رقم جمع کرسکتی ہے۔ بعض رپورٹ کے مطابق داعش سوشل میڈیا کے ذریعے قیمتی نوادرات فروخت کررہی ہے جو اس نے شام اور عراقی تسلط کے بعد اپنے قبضے میں لے رکھی ہیں اوران میں سے زیادہ ترنوادرات کا تعلق شام سے تعلق ہے جس میں قدیم تحریروں والی مٹی کی تختیاں بھی شامل ہیں۔
فیس بک پرائیویسی کے ترجمان میٹ اسٹائنفیلڈ نے اس معاملے پر بتایا کہ ہم ہمیشہ چوری شدہ نوادرات کی تصدیق نہیں کرتے لیکن اب چند رپورٹس کے بعد انہیں فیس بک سےہٹادیا جائے گا۔ دوسری جانب نوادرات کے نیلام گھروں نے بھی اپنے محتاط رویے اور چھان بین کا اظہار کیا ہے جن میں نوادرات فروخت کرنے والا ایک ادارہ کرسٹی شامل ہے جس نے بتایا کہ وہ نوادرات خریدتے وقت انٹرپول اور یونیسکو سے رابطےمیں رہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق داعش نوادرات کو براہِ راست فروخت کرنے کی بجائے کسی درمیانے تاجر کی مدد لے سکتی ہے اور چھوٹی مورتیاں اور سکوں کوبیرونِ ملک آسانی سے فروخت کرسکتی ہے جس سے کروڑوں ڈالرز کمائے جاسکتے ہیں۔
ان قیمتی ترین اشیا میں سونے کی مورتیاں، 10 ہزار سال قدیم سکے اور عبرانی اور آرامی زبان میں لکھے مسودے شامل ہیں لیکن اب فیس بک نے شکایات کے بعد ان مخصوص پیجز کوبلاک کردیا ہے جب کہ داعش اس کی فروخت سے کم ازکم 10 کروڑ ڈالرکی رقم جمع کرسکتی ہے۔ بعض رپورٹ کے مطابق داعش سوشل میڈیا کے ذریعے قیمتی نوادرات فروخت کررہی ہے جو اس نے شام اور عراقی تسلط کے بعد اپنے قبضے میں لے رکھی ہیں اوران میں سے زیادہ ترنوادرات کا تعلق شام سے تعلق ہے جس میں قدیم تحریروں والی مٹی کی تختیاں بھی شامل ہیں۔
فیس بک پرائیویسی کے ترجمان میٹ اسٹائنفیلڈ نے اس معاملے پر بتایا کہ ہم ہمیشہ چوری شدہ نوادرات کی تصدیق نہیں کرتے لیکن اب چند رپورٹس کے بعد انہیں فیس بک سےہٹادیا جائے گا۔ دوسری جانب نوادرات کے نیلام گھروں نے بھی اپنے محتاط رویے اور چھان بین کا اظہار کیا ہے جن میں نوادرات فروخت کرنے والا ایک ادارہ کرسٹی شامل ہے جس نے بتایا کہ وہ نوادرات خریدتے وقت انٹرپول اور یونیسکو سے رابطےمیں رہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق داعش نوادرات کو براہِ راست فروخت کرنے کی بجائے کسی درمیانے تاجر کی مدد لے سکتی ہے اور چھوٹی مورتیاں اور سکوں کوبیرونِ ملک آسانی سے فروخت کرسکتی ہے جس سے کروڑوں ڈالرز کمائے جاسکتے ہیں۔