چھوٹے آلات کے لیے پھیلتی سکڑتی اور طے ہوجانے والی بیٹری

بیٹری کو کاغذ کی طرح لپیٹا جاسکتا ہے جو چھوٹی اسمارٹ واچ اور دیگر چھوٹے آلات کو بجلی فراہم کرسکتی ہے

ماہرین کے مطابق ایسی بیٹریاں بہت جلد بھاری بھرکم بیٹریوں کی جگہ استعمال ہوسکیں گی

ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے لیتھیئم آئن بیٹری تیار کی ہے جو اپنی جسامت سے 150 فیصد بڑی ہوسکتی ہے اور اسمارٹ واچ جیسے آلات کو آسانی سے بجلی فراہم کرسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ایسی بیٹریاں بہت جلد بھاری بھرکم بیٹریوں کی جگہ استعمال ہوسکیں گی اور ان کے ذریعے پہنے جانے والے ڈجیٹل آلات کو مزید چھوٹا اور بہتر بنایا جاسکے گا۔ اس منفرد بیٹری کو ہاتھوں پر پہنے جانے والے بینڈ کی طرح کلائی اور بازو پر پہننا ممکن ہوگا اور اس کے لیے بیٹری کو ربڑ کے چھلے میں لگانے کا بھی کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ ماہرین نے اس جدید بیٹری کو کیری گامی کا نام دیا ہے اور کیری گامی کاغذوں سے ڈیزائن بنانے کا جاپانی علم ہے جس میں کاغذ کھلتے بند ہوتے اور پھیلتے ہیں۔


حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ربڑ بینڈ بازو کے ڈولے پر پہنا گیا تو بازو کے پھیلنے اور سکڑنے سے بیٹری نے بجلی بنائی اور اس طرح ورزش اور دوڑتے دوران بجلی بنائی جاسکتی ہے جس سے اسمارٹ واچ، چھوٹے آلات اور میوزک پلیئر کو بجلی فراہم کی جاسکتی ہے۔

ماہرین اس ایجاد کو نہایت اہم قرار دے رہے ہیں کیونکہ دنیا کی کئی کمپنیاں پہنے جانے والے کمپیوٹر اور ڈیجیٹل آلات تیار کررہی ہیں جنہیں ''ویئرایبلز'' کہا جاتا ہے اور ان کی مارکیٹ کروڑوں ڈالر سے بھی تجاوزکرچکی ہے۔

امریکی یونیورسٹی نے بھی بیکٹیریا کی قوت سے بجلی بنانے والی بیٹری تیار کی ہے جو بیکٹیریا کے سانس لینے کے عمل سے اتنی بجلی بناتی ہے جس سے کاغذ پر چھپے ایک سینسر کو بجلی فراہم کی جاتی ہے۔
Load Next Story