فیس بک کا تحفہ پاکستان میں مفت انٹرنیٹ
سمارٹ فونوں میں عام استعمال ہونے والا یوسی براؤزر(UC Browser) بھی ڈیٹا کم (کمپریس) کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
ISLAMABAD:
فرض کیجیے، آپ نچلے یا متوسط پاکستانی طبقے سے تعلق رکھنے والے ایسے نوجوان ہیں جو موبائل فون استعمال کرنے کے لیے کسی نہ کسی طرح بہ مشکل پیسے تو جمع کر لیتا ہے، مگر اتنی رقم نہیں رکھتا کہ اپنی ٹیلی کام کمپنی سے انٹرنیٹ کی سہولت حاصل کر سکے۔
لیکن اس کی یہ بھی دیرینہ تمنا ہے کہ انٹرنیٹ جو زبردست خدمات فراہم کرتا ہے...مثلاً تازہ ترین خبریں، نت نئی معلومات اور دوست احباب سے فوری رابطہ،ان سے وہ مستفید ہو سکے۔کیا پیسا خرچ کیے بغیر ایک کم وسیلہ پاکستانی نوجوان کی یہ خواہش پوری ہو سکتی ہے؟ظاہر ہے،آپ کہیں گے کہ یہ آرزو تو شاید الہ دین کا جّن ہی پوری کر سکے۔مگر اب امریکا سے فیس بک کا بانی،مارک زکربرگ ایسے ہی کم وسیلہ پاکستانیوں کی مدد کرنے آ پہنچا ہے۔
پچھلے ماہ یہ خوش خبری سننے کو ملی کہ مارک کی غیر منافع بخش (non profit) تنظیم ،انٹرنیٹ آرگنائزیشن نے پاکستان میں مصروف عمل ایک ناروژی ٹیلی کام کمپنی کے تعاون سے مخصوص ویب سائٹوں تک مفت رسائی کی سہولت دینے کا آغاز کر دیاہے۔ اب ناروژی ٹیلی کام کمپنی کے تین کروڑ چھیاسٹھ لاکھ پاکستانی صارفین سترہ ویب سائٹس ''مفت'' دیکھ سکیں گے... چاہے وہ عام موبائل فون رکھتے ہوں یا سمارٹ فون جس میں ونڈوز انسٹال ہوتی ہے۔
فی الوقت صارفین کو ان سترہ ویب سائٹوں تک مفت رسائی دی گئی ہے: 1۔ فیس بک2۔ بی بی سی نیوز 3۔ بی بی سی اردو4۔ وکی پیڈیا5۔ اردو پوائنٹ ککنگ 6۔ اولیکس 7 ۔ علم کی دنیا 8۔ مستقبل 9۔ ملیریا نومور10۔گرل ایفکٹ 11۔ فیکٹس آف لائف12۔ ای ایس پی این کرکٹ13۔ بنگ براوزر14۔ بے بی سینٹر اینڈ ماما15۔ ایکوا ویدر اور کمپنی کی دو اپنی ویب سائٹس۔
پاکستانی ٹیلی کام کمپنی کا دعویٰ ہے کہ مستقبل میں صارفین کو مزید ویب سائٹس مفت استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم صارفین یہ بات ذہن میں رکھیں کہ اگر وہ درج بالا ویب سائٹوں میں موجود کسی لنک کے ذریعے بیرونی ویب سائٹ پہنچے ' تو ڈیٹا چارجز لاگو ہو جا ئیں گے۔
آج انٹرنیٹ معلومات کی فراہمی اور باہمی رابطے میں آسانی کے حوالے سے اہم پلیٹ فارم بن چکا۔ اب ایک دور افتادہ گاؤں میں بیٹھے شخص کو بھی انٹرنیٹ میسر آ جائے' تو اس کی مدد سے وہ دنیا جہان کی معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ یہی نہیں' انٹرنیٹ تعلیم کا بھی بہترین ذریعہ بن چکاہے ۔ اب کوئی بھی طالب علم خصوصاً سائنسی سوالات حل کرتے ہوئے انٹرنیٹ سے بھرپور مدد لے سکتا ہے۔
انٹرنیٹ کے گوناں گوں فوائد دیکھ کر یہ بات خوش آئندہ ہے کہ انٹرنیٹ آرگنائزیشن مقامی ٹیلی کام کی وساطت سے اب کروڑوں پاکستانیوں کو اہم ویب سائٹوں تک رسائی دے رہی ہے۔اگر کسی قسم کے پوشیدہ اخراجات موجود نہیں،تو مفت انٹرنیٹ کی سہولت لاکھوں عام پاکستانیوں کو اس جدید ٹکنالوجی کی برکات سے متعارف کرا سکتی ہے۔
وکی پیڈیا پہ بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ یہ درست معلومات فراہم نہیں کرتا۔وجہ یہی کہ اس میں ہر کوئی ایڈیٹنگ کر سکتا ہے۔اس نقص کے باوجود وکی پیڈیا ایک انفارمیشن مرکز بن چکا۔اسی طرح بی بی سی کے ذریعے انسان حالات حاضرہ سے واقف ہوتا ہے۔ جبکہ فیس بک باہمی رابطے کا فوری اور سہل ذریعہ بن رہا ہے ۔جیسے کے بیان ہوا،انٹرنیٹ آرگنائزیشن فیس بک کے بانی' مارک زکربرگ کی تخلیق ہے۔ اس تنظیم کے قیام کا بنیاد ی مقصد یہ ہے کہ دنیا بھر میں غریب اور کم آمدنی والے خاندانوں تک بھی انٹرنیٹ مفت پہنچایا جائے۔
چونکہ اب موبائل فون تقریباً ہر شخص رکھتا ہے لہٰذا مارک زکربرگ نے سوچا کہ دنیا بھر میں ٹیلی کام کمپنیوں سے معاہدے کر کے مفت انٹرنیٹ کی سہولت عام لوگوں تک پہنچائی جائے۔مارک زکربرگ نے اگست2013ء میں انٹرنیٹ آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی۔ یہ اب پاکستان سمیت بارہ ممالک (زیمبیا' تنزانیہ' کینیا' کولمبیا' گھانا' بھارت' فلپائن' گوئٹے مالا' انڈونیشیا' بنگلہ دیش اور ملاوی) میں مقامی ٹیلی کام کمپنیوں کے تعاون سے ان کے صارفین کو مخصوص ویب سائٹوں تک رسائی مفت دے رہی ہے۔ تنظیم کا منصوبہ ہے کہ اگلے سال کے اختتام تک 100ممالک میں کروڑوں لوگوں کو مفت انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کی جائے۔
28 مئی 2015ء کے دن اپنے فیس بک پیج پر یکے بعد دیگرے مارک زکربرگ نے پاکستانی عوام کی تصاویر لگا کر فیس بک کے ڈیڑھ ارب افراد کو اطلاع دی کہ انٹرنیٹ آرگنائزیشن نے پاکستان میں بھی کام شروع کر دیا ہے۔مارک نے اپنی پوسٹوں میں لکھا:'' آج انٹرنیٹ آرگنائزیشن پاکستان میں بھی زندہ ہو گئی۔ آج سے پہلے پاکستان کے اٹھارہ کروڑ سے زائد لوگوں میں صرف 15 فیصد ہی انٹرنیٹ تک رسائی رکھتے تھے۔ مگر اب (زیادہ ) لوگ قیمتی وسائل کا خزانہ مفت پا سکیں گے جو صحت' ملازمت' مقامی خبروں اور باہمی رابطے سے تعلق رکھتا ہے۔
''آج انٹرنیٹ آرگنائزیشن کی مدد سے دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ (انٹرنیٹ پر دستیاب ) بنیادی خدمات مفت حاصل کر رہے ہیں۔ اور ہم نے یہ بھی پایا کہ آرگنائزیشن جن گیارہ ممالک میں سرگرم ہے' وہاں لوگوں کو اس سہولت سے بہت فائدہ پہنچا۔''
مارک زکربرگ کا اپنی اس تنظیم کے متعلق کہنا ہے: ''تحقیق بتاتی ہے کہ جن 10لوگوں نے انٹرنیٹ تک رسائی پائی' ان میں سے 1 آدمی غربت کے پھندے سے باہر نکل آیا۔ لہٰذا انٹرنیٹ کی بنیادی خدمات مفت فراہم کر کے ہم لاکھوں کروڑوں لوگوں کا معیار زندگی بلند کر سکتے ہیں۔''
یہ واضح رہے، انٹرنیٹ آرگنائزیشن مخصوص ویب سائٹس تک عوام کو مفت رسائی دینے کے لیے کسی ٹیلی کام کمپنی کو رقم ادا نہیں کرتی ،ہر ملک میں کمپنیاں یہ سہولت رضاکارانہ طور پر فراہم کر رہی ہیں۔ گو انہیں یہ فائدہ ضرور نظر آتا ہے کہ چند اہم ویب سائٹوں تک مفت رسائی دینے پر وہ اپنے صارفین کی تعداد بڑھا سکیں گی۔ فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر' شیرل سینڈ برگ نے بھی اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ لگا کر پاکستان میں انٹرنیٹ آرگنائزیشن کی آمد کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے لکھا:''میں یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس کرتی ہوں کہ ملالہ کے ملک' پاکستان میں انٹرنیٹ آرگنائزیشن فعال ہو رہی ہے۔
اب(پاکستانی) ٹیلی کام کمپنی کے کروڑوں پاکستانی صارفین انٹرنیٹ کی بنیادی خدمات بشمول صحت و تعلیم کے متعلق معلومات سے مستفید ہو سکیں گے۔ یہ ایک ایسے مستقبل کی طرف قدم ہے جہاں جنس' نسل اور قومیت سے ماورا ہو کر دنیا کا ہر شخص اس معلومات اور مواقع ترقی سے استفادہ کرسکے گاجو انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے۔''
پاکستانیوں نے انٹرنیٹ آرگنائزیشن کی آمد پر ملے جلے جذبات کا اظہار کیا۔ ایک گروہ کا کہنا ہے کہ بہت سے پاکستانی اپنے موبائل پر انٹرنیٹ لگا کر بھاری ڈیٹا چارجز برداشت نہیں کر سکتے۔لہٰذا وہ اس سہولت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔خصوصاً نوجوان نسل دوران تعلیم مفت انٹرنیٹ سے اپنی پڑھائی بہتر بنانے میں مدد لے سکے گی۔اسی پاکستانی طبقے نے مارک زکربرگ سے مطالبہ کیا ہے کہ مفت فراہم کی جانے والی ویب سائٹس میں معلومات فراہم اور تعلیم دینے والی مزید سائٹس کا اضافہ کیا جائے۔
دوسرے پاکستانی طبقے کا خیال ہے کہ مارک زرکربرگ انٹرنیٹ آرگنائزیشن کے ذریعے اپنے خفیہ عزائم کی تکمیل چاہتا ہے ۔ مثلاً پاکستانیوں کو فیس بک کا نشئی بنانا تاکہ بعدازاں وہ پیسے خرچ کر کے بھی اسے استعمال کرتے رہیں۔ یہ طبقہ فیس بک کو وقت ضائع کرنے والا ذریعہ سمجھتا ہے۔اسی طبقے کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج کل مفت چیز کوئی نہیں دیتا! یقینا ٹیلی کام کمپنی کے پوشیدہ چارجز بھی ہوں گے۔ مگر پاکستانی کمپنی اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتی ہے۔ اس کا کہنا ہے ' مخصوص ویب سائٹس تک محدود رہنے پر ایک پیسہ بھی چارج نہیں ہو گا۔
انٹرنیٹ آرگنائزیشن کے طریق کار پہ سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ یہ ''انٹرنیٹ غیر جانب داری''(Net neutrality) کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ نظریہ تمام حکومتوں اور انٹرنیٹ فراہم کرنے والے اداروں(internet service providers) پر زور دیتا ہے کہ وہ تمام ویب سائٹس سے یکساں سلوک کریں۔ چنانچہ انٹرنیٹ آرگنائزیشن مخصوص ویب سائٹس کو ترجیح دیکر نظریہ انٹرنیٹ غیر جانب داری سے روگردانی کی مرتکب تو ہوئی ہے۔بعض لوگوں کا دعوی ہے کہ یہ دراصل فیس بک کو مقبول بنانے کا دھندا ہے۔ تنظیم کے حامی ماہرین کا استدلال یہ ہے کہ انٹرنیٹ کی خدمات مفت فراہم نہیں کی جا سکتیں۔ مگر مارک زکربرگ کی خواہش ہے کہ انٹرنیٹ کم وسائل رکھنے والے انسانوں تک بھی پہنچ جائے ۔
اسی لیے انہوں نے یہ تحریک چلائی کہ انٹرنیٹ کی بعض خدمات موبائل فون پر مفت فراہم کی جائیں۔ اس تحریک کو بعض ٹیلی کام کمپنیاں قبول کر رہی ہیں جو خوش آئند بات ہے۔
وجہ یہ کہ مخصوص ویب سائٹس تک مفت رسائی بہر حال نہ ہونے سے بہتر ہے۔ یہ امر ملحوظ رہے،فیس بک پہ الزام لگتا ہے کہ وہ صارفین کی جاسوسی کرانے میں امریکی حکومت کی مدد گار ہے۔ اسی لیے بہت سے لوگ فیس بک پر اعتماد نہیں کرتے اور ا س سے دور رہتے ہیں۔ یہ لوگ بھی تنظیم کی مخالفت میں پیش پیش ہیں۔بہر حال انٹرنیٹ آرگنائزیشن ہر شے کی طرح مثبت اور منفی' دونوں عوامل رکھتی ہے۔
اس کی افادیت مد نظر رکھ کر ہی دنیائے نیٹ کی ایک اور بڑی کمپنی ' گوگل نے اعلان کیا ہے کہ سال رواں کے آخر تک اسی کی دو خدمات ...گوگل میپسں اور یوٹیوب آف لائن ہو جائیں گی۔مطلب یہ کہ پھرانٹرنیٹ کے بغیر بھی دنیا میں ہر انسان ان دونوں ایپلی کیشنوں سے استفادہ کر سکے گا۔ بس آپ کے پاس سمارٹ فون ہونا چاہیے۔
انٹرنیٹ کے بغیر گوگل میپس کی سہولت ملنا حقیقتاً ایک بہت بڑا انقلاب ہے۔ گوگل میپس نے دنیا بھر میں کسی بھی جگہ کو تلاش کرنا آسان بنا دیا ہے لیکن یہ ایپلی کیشن ڈیٹا بہت کھاتی ہے۔ اسی لیے صرف ان لمٹیڈ یوزر ہی اسے بہتر طور پر استعمال کر پاتے ہیں۔ مگر 2015ء کے اواخر میں صورت حال بدل جائے گی۔ تب گوگل میپس انٹرنیٹ کے بغیر بھی مسافر کو منزل تک پہنچا کر اس سے دعائیں لے گا۔ شاید یہی دعائیں لینے کی خاطر گوگل والوں نے اس ایپلی کیشن کو آف لائن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستانی نیٹ صارفین
یہ 1995ء کی بات ہے جب پاکستان میں پی ٹی سی ایل نے انٹرنیٹ کا آغاز کیا۔ تاہم اس زمانے میں یہ سروس خاصی مہنگی تھی اور صرف امیر لوگ ہی انٹرنیٹ کی سہولت سے فائدہ اٹھا پاتے۔رفتہ رفتہ دیگر کمپنیاں میدان عمل میں اتر آئیں۔ ساتھ ہی ٹیکنالوجی اور کمپویٹر' دونوں سستے ہونے لگے۔
جس کے بعد انٹرنیٹ سروس بھی سستی ہوتی گئی۔مگر 2005ء میں صرف 8.3 فیصد پاکستانی انٹرنیٹ استعمال کر رہے تھے۔2015ء میں ان کی تعداد ''تین کروڑ'' سے زائد تک پہنچ چکی ہے ۔ اب ٹیلی کام کمپنیاں بھی موبائل اور سمارٹ فون پہ انٹرنیٹ فراہم کر رہی ہیں۔ اس لیے پاکستان میں نیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
اعداد و شمار کی رو سے اس وقت ساڑھے تیرہ کروڑ پاکستانی موبائل فون کی سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ان میں سے ڈیڑھ کروڑ پاکستانی سمارٹ فون رکھتے ہیں۔ مزید براں تقریباً دو کروڑ پاکستانی فیس بک کے رکن ہیں۔ گویا فیس بک کو پاکستانیوں کا سب سے بڑا معاشرتی و سیاسی پلیٹ فارم کہا جا سکتا ہے۔
موبائل ڈیٹا کو کنٹرول کرنا سیکھیے
آپ کمپیوٹر پر بیٹھے ہوں یا موبائل فون پر، دنیائے انٹرنیٹ میں گھومتے پھرتے ڈیٹا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ڈیٹا کلو بائٹس، ایم بی (میگابائٹس) اور جی بی (گیگا بائٹس) کی شکل رکھتا ہے۔ انٹرنیٹ پر محض گھومنے پھرنے سے لے کر فیس بک یا وٹس اپ استعمال کرنے تک، مختلف مقدار میں ڈیٹا استعمال ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر آپ نے نیٹ میں پندرہ منٹ تک اپنے پسندیدہ ڈرامے کی قسط دیکھی۔ اس عرصے میں 45 ایم بی (45 ہزار کلو بائٹس) کا ڈیٹا خرچ ہوگیا۔ اسی طرح فیس بک پر 15 منٹ بات چیت پر 5 ایم بی کا ڈیٹا لگتا ہے جبکہ سکائپ پر ویڈیو کمپیوٹر سے کمپیوٹر کال کی جائے، تو فی منٹ 375 کلو بائٹس لگتے ہیں۔ اگر موبائل سے موبائل ویڈیو بات چیت ہو، تو فی منٹ 3.75 ایم بی خرچ ہوتے ہیں۔
اسی طرح آپ نے نیٹ سے کوئی گانا ڈاؤن لوڈ کیا، تو 5 ایم بی کا ڈیٹا لگ گیا۔ آدھے گھنٹے تک ایسی مختلف ویب سائٹس دیکھتے رہے جس میں تصاویر کم ہی ہوں، تو 10 تا 13 ایم بی کا ڈیٹا لگ جاتا ہے۔ گوگل میپس دس منٹ تک دیکھا، تو 6 ایم بی کا ڈیٹا خرچ ہوا۔ غرض انٹرنیٹ پر آپ کی ہر نئی حرکت ڈیٹا استعمال کرتی ہے۔
حیران کن بات یہ کہ خصوصاً سمارٹ فون پر انٹرنیٹ لگا ہے، تو آپ اسے استعمال نہ بھی کریں، تب بھی ڈیٹا خرچ ہوتا رہے گا۔ وجہ یہ کہ بعض ایپلی کیشنز یا پروگرام پوشیدہ طور پر بھی ڈیٹا استعمال کرتے رہتے ہیں ۔ جب اسی طرح سارا ڈیٹا ختم ہوجائے تو انسان چیخ اٹھتا ہے ''ہائیں یہ ڈیٹا کیسے ختم ہوا، میں نے تو انٹرنیٹ بہت کم استعمال کیا ہے۔''
پوشیدہ طور پر ڈیٹا استعمال کرنے والے پروگراموں میں جی میل یا ہاٹ میل، موسم کی اپ ڈیٹس، ایپلی کیشن اپ ڈیٹس، سوشل نیٹ ورکنگ پروگراموں کی اپ ڈیٹس وغیرہ شامل ہیں۔ یہ سبھی پروگرام اچھا خاصا ڈیٹا ہڑپ کر جاتے ہیں اور آپ کو پتا بھی نہیں چلتا۔ اس خرابی سے چھٹکارا پانے کے لیے درج ذیل طریقے اختیار کیجیے:
(1) آپ اینڈرائڈ استعمال کرتے ہوں، ایپل آپریٹنگ سسٹم یا ونڈوز فون، ہر ایک میں نوٹیفکیشن کی اطلاع دینے والا بٹن بند (آف) کردیں۔ اینڈرائڈ میں یہ بٹن اسی جگہ ہے: Settings} device} Apps} Show Notifications ۔اسے ان چیک کردیں۔
(2) میسج بھجوانے یا منگوانے کے لیے فیس بک ، سکائی پی یا میسوچیٹ استعمال کیجیے۔ وجہ یہ کہ وٹس اپ اور وائبر مسیج بھجواتے ہوئے اچھا خاصا ڈیٹا استعمال کرتے ہیں۔
(3) مفت پروگراموں سے خبردار رہیے۔ انہیں استعمال کرتے ہوئے اشتہاروں سے زیادہ سابقہ پڑتا ہے جو ظاہر ہوتے ہوئے ڈیٹا کھاتے ہیں۔
(4) اکثر ایپلی کیشن مثلاً گوگل میپس، سکائی پی، یوٹیوب وغیرہ بند ہونے کے بعد بھی چلتی رہتی اور ڈیٹا پیتی ہیں۔ لہٰذا انہیں ازخود بند کرنا ضروری ہے۔ اینڈرائڈ میں یہ طریقہ اختیار کیجیے:
Setting} Application} Manage Application} Running۔ اس حصّہ میں پہنچ کر آپ کو تمام چلتے پروگرام نظر آئیں گے۔ جن پروگراموں کو آپ بند کرنا چاہتے ہیں، انہیں روک دیجیے۔ مزید برآں نیٹ میں ایسے سافٹ ویئر دستیاب ہیں جن کی مدد سے ایک ہی ہلّے میں چلتے پروگرام روکنا ممکن ہے۔ مثال کے طور پر ''ٹاسک کلر'' (Task Killer)۔
(5) اس بات کا خیال رکھیے کہ روزانہ آپ کتنا ڈیٹا استعمال کررہے ہیں۔ یوں زیادہ ڈیٹا خرچ ہونے پر آپ چوکنا ہوجائیں گے۔
پاکستان میں مصروف کار چھ ٹیلی کام کمپنیاں صارفین کو 1 میگابائٹ تا 30 گیگابائٹ (تیس ہزار میگا بائٹس)تک کا ڈیٹا مخصوص فیس پر فراہم کرتی ہیں۔ بعض لامحدود (Unlimited) انٹرنیٹ کی سہولت بھی دیتی ہیں۔ مگر مسئلہ یہی ہے کہ خصوصاً 1 تا 4 جی بی (گیگابائٹس)کا پیکیج دس پندرہ دن میں ختم ہوجاتا ہے۔
اس مسئلے کا ایک حل یہ ہے کہ اپنے سمارٹ فون میں اوپیرا میکس (Opera Max) یا گوگل کروم براؤزر انسٹال کرلیجیے۔ یہ دونوں ڈیٹا کا انتظام کرنے اور اسے بچانے والے خاص سافٹ ویئر ہیں۔ خصوصاً اوپیرا میکس کے بانیوں کا دعویٰ ہے کہ اس کی مدد سے 50 فیصد تک ڈیٹا بچانا ممکن ہے۔ اس براؤزر کے ذریعے کسی بھی پروگرام کو بلاک یا روکنا بھی ممکن ہے۔
سمارٹ فونوں میں عام استعمال ہونے والا یوسی براؤزر(UC Browser) بھی ڈیٹا کم (کمپریس) کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ونڈوز فون کے لیے بھی دستیاب ہے۔ ڈیٹا کمپریس کرنے کے لیے اب سافٹ ویئر بھی میدان میں آچکے۔ ان میں سب سے مشہور ''اوناوہ ایکسٹینڈ'' (Onavo Extend) پروگرام ہے۔
اوناوہ ایکسٹینڈ مفت سافٹ ویئر ہے۔ یہ پوشیدہ رہتے ہوئے کام کرتا ہے۔ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ آپ کے سمارٹ فون کی تمام ڈیٹا ٹریفک اپنے سروروں کو بھجواتا ہے۔ وہ سرور ڈیٹا کمپریس کرنے کی جدید ترین ٹیکنالوجی رکھتے ہیں۔ لہٰذا اس سافٹ ویئر کے ذریعے صارف اپنا اچھا خاصا موبائل ڈیٹا بچالیتا ہے۔
ڈیٹا بچانے کا ایک اور سہل طریقہ یہ ہے کہ جب آپ اپنا فون استعمال نہیں کررہے، تو موبائل ڈیٹا کا بٹن آف کردیجیے۔ یوں فون کا انٹرنیٹ سے رابطہ منقطع ہوجاتا ہے اور وہ کسی قسم کا ڈیٹا استعمال نہیں کرتا۔ یہ طریق کار ان لوگوں کے لیے بہت مفید ہے جو دن میں مخصوص وقت اپنا موبائل دیکھتے ہیں اور ان کے لیے ضروری نہیں کہ وہ ہر لمحے آن لائن رہیں۔
اب تو انٹرنیٹ کے بغیر کام کرنے والا میسجنگ سافٹ ویئر ''میسوچیٹ'' (Messo Chat) بھی ایجاد ہوچکا۔ یہ فی الوقت اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم کے لیے دستیاب ہے۔ اسے انسٹال کیجیے اور صرف موبائل ڈیٹا آن کردیجیے۔ اگر آپ کے سمارٹ فون میں انٹرنیٹ نہیں، تب بھی اس دوسرے فون میں میسج بھیجا جاسکتا ہے جس میں میسوچیٹ سافٹ ویئرانسٹال ہو۔ گویا یہ مفت رابطے کا بہترین ذریعہ ہے۔
فرض کیجیے، آپ نچلے یا متوسط پاکستانی طبقے سے تعلق رکھنے والے ایسے نوجوان ہیں جو موبائل فون استعمال کرنے کے لیے کسی نہ کسی طرح بہ مشکل پیسے تو جمع کر لیتا ہے، مگر اتنی رقم نہیں رکھتا کہ اپنی ٹیلی کام کمپنی سے انٹرنیٹ کی سہولت حاصل کر سکے۔
لیکن اس کی یہ بھی دیرینہ تمنا ہے کہ انٹرنیٹ جو زبردست خدمات فراہم کرتا ہے...مثلاً تازہ ترین خبریں، نت نئی معلومات اور دوست احباب سے فوری رابطہ،ان سے وہ مستفید ہو سکے۔کیا پیسا خرچ کیے بغیر ایک کم وسیلہ پاکستانی نوجوان کی یہ خواہش پوری ہو سکتی ہے؟ظاہر ہے،آپ کہیں گے کہ یہ آرزو تو شاید الہ دین کا جّن ہی پوری کر سکے۔مگر اب امریکا سے فیس بک کا بانی،مارک زکربرگ ایسے ہی کم وسیلہ پاکستانیوں کی مدد کرنے آ پہنچا ہے۔
پچھلے ماہ یہ خوش خبری سننے کو ملی کہ مارک کی غیر منافع بخش (non profit) تنظیم ،انٹرنیٹ آرگنائزیشن نے پاکستان میں مصروف عمل ایک ناروژی ٹیلی کام کمپنی کے تعاون سے مخصوص ویب سائٹوں تک مفت رسائی کی سہولت دینے کا آغاز کر دیاہے۔ اب ناروژی ٹیلی کام کمپنی کے تین کروڑ چھیاسٹھ لاکھ پاکستانی صارفین سترہ ویب سائٹس ''مفت'' دیکھ سکیں گے... چاہے وہ عام موبائل فون رکھتے ہوں یا سمارٹ فون جس میں ونڈوز انسٹال ہوتی ہے۔
فی الوقت صارفین کو ان سترہ ویب سائٹوں تک مفت رسائی دی گئی ہے: 1۔ فیس بک2۔ بی بی سی نیوز 3۔ بی بی سی اردو4۔ وکی پیڈیا5۔ اردو پوائنٹ ککنگ 6۔ اولیکس 7 ۔ علم کی دنیا 8۔ مستقبل 9۔ ملیریا نومور10۔گرل ایفکٹ 11۔ فیکٹس آف لائف12۔ ای ایس پی این کرکٹ13۔ بنگ براوزر14۔ بے بی سینٹر اینڈ ماما15۔ ایکوا ویدر اور کمپنی کی دو اپنی ویب سائٹس۔
پاکستانی ٹیلی کام کمپنی کا دعویٰ ہے کہ مستقبل میں صارفین کو مزید ویب سائٹس مفت استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم صارفین یہ بات ذہن میں رکھیں کہ اگر وہ درج بالا ویب سائٹوں میں موجود کسی لنک کے ذریعے بیرونی ویب سائٹ پہنچے ' تو ڈیٹا چارجز لاگو ہو جا ئیں گے۔
آج انٹرنیٹ معلومات کی فراہمی اور باہمی رابطے میں آسانی کے حوالے سے اہم پلیٹ فارم بن چکا۔ اب ایک دور افتادہ گاؤں میں بیٹھے شخص کو بھی انٹرنیٹ میسر آ جائے' تو اس کی مدد سے وہ دنیا جہان کی معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ یہی نہیں' انٹرنیٹ تعلیم کا بھی بہترین ذریعہ بن چکاہے ۔ اب کوئی بھی طالب علم خصوصاً سائنسی سوالات حل کرتے ہوئے انٹرنیٹ سے بھرپور مدد لے سکتا ہے۔
انٹرنیٹ کے گوناں گوں فوائد دیکھ کر یہ بات خوش آئندہ ہے کہ انٹرنیٹ آرگنائزیشن مقامی ٹیلی کام کی وساطت سے اب کروڑوں پاکستانیوں کو اہم ویب سائٹوں تک رسائی دے رہی ہے۔اگر کسی قسم کے پوشیدہ اخراجات موجود نہیں،تو مفت انٹرنیٹ کی سہولت لاکھوں عام پاکستانیوں کو اس جدید ٹکنالوجی کی برکات سے متعارف کرا سکتی ہے۔
وکی پیڈیا پہ بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ یہ درست معلومات فراہم نہیں کرتا۔وجہ یہی کہ اس میں ہر کوئی ایڈیٹنگ کر سکتا ہے۔اس نقص کے باوجود وکی پیڈیا ایک انفارمیشن مرکز بن چکا۔اسی طرح بی بی سی کے ذریعے انسان حالات حاضرہ سے واقف ہوتا ہے۔ جبکہ فیس بک باہمی رابطے کا فوری اور سہل ذریعہ بن رہا ہے ۔جیسے کے بیان ہوا،انٹرنیٹ آرگنائزیشن فیس بک کے بانی' مارک زکربرگ کی تخلیق ہے۔ اس تنظیم کے قیام کا بنیاد ی مقصد یہ ہے کہ دنیا بھر میں غریب اور کم آمدنی والے خاندانوں تک بھی انٹرنیٹ مفت پہنچایا جائے۔
چونکہ اب موبائل فون تقریباً ہر شخص رکھتا ہے لہٰذا مارک زکربرگ نے سوچا کہ دنیا بھر میں ٹیلی کام کمپنیوں سے معاہدے کر کے مفت انٹرنیٹ کی سہولت عام لوگوں تک پہنچائی جائے۔مارک زکربرگ نے اگست2013ء میں انٹرنیٹ آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی۔ یہ اب پاکستان سمیت بارہ ممالک (زیمبیا' تنزانیہ' کینیا' کولمبیا' گھانا' بھارت' فلپائن' گوئٹے مالا' انڈونیشیا' بنگلہ دیش اور ملاوی) میں مقامی ٹیلی کام کمپنیوں کے تعاون سے ان کے صارفین کو مخصوص ویب سائٹوں تک رسائی مفت دے رہی ہے۔ تنظیم کا منصوبہ ہے کہ اگلے سال کے اختتام تک 100ممالک میں کروڑوں لوگوں کو مفت انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کی جائے۔
28 مئی 2015ء کے دن اپنے فیس بک پیج پر یکے بعد دیگرے مارک زکربرگ نے پاکستانی عوام کی تصاویر لگا کر فیس بک کے ڈیڑھ ارب افراد کو اطلاع دی کہ انٹرنیٹ آرگنائزیشن نے پاکستان میں بھی کام شروع کر دیا ہے۔مارک نے اپنی پوسٹوں میں لکھا:'' آج انٹرنیٹ آرگنائزیشن پاکستان میں بھی زندہ ہو گئی۔ آج سے پہلے پاکستان کے اٹھارہ کروڑ سے زائد لوگوں میں صرف 15 فیصد ہی انٹرنیٹ تک رسائی رکھتے تھے۔ مگر اب (زیادہ ) لوگ قیمتی وسائل کا خزانہ مفت پا سکیں گے جو صحت' ملازمت' مقامی خبروں اور باہمی رابطے سے تعلق رکھتا ہے۔
''آج انٹرنیٹ آرگنائزیشن کی مدد سے دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ (انٹرنیٹ پر دستیاب ) بنیادی خدمات مفت حاصل کر رہے ہیں۔ اور ہم نے یہ بھی پایا کہ آرگنائزیشن جن گیارہ ممالک میں سرگرم ہے' وہاں لوگوں کو اس سہولت سے بہت فائدہ پہنچا۔''
مارک زکربرگ کا اپنی اس تنظیم کے متعلق کہنا ہے: ''تحقیق بتاتی ہے کہ جن 10لوگوں نے انٹرنیٹ تک رسائی پائی' ان میں سے 1 آدمی غربت کے پھندے سے باہر نکل آیا۔ لہٰذا انٹرنیٹ کی بنیادی خدمات مفت فراہم کر کے ہم لاکھوں کروڑوں لوگوں کا معیار زندگی بلند کر سکتے ہیں۔''
یہ واضح رہے، انٹرنیٹ آرگنائزیشن مخصوص ویب سائٹس تک عوام کو مفت رسائی دینے کے لیے کسی ٹیلی کام کمپنی کو رقم ادا نہیں کرتی ،ہر ملک میں کمپنیاں یہ سہولت رضاکارانہ طور پر فراہم کر رہی ہیں۔ گو انہیں یہ فائدہ ضرور نظر آتا ہے کہ چند اہم ویب سائٹوں تک مفت رسائی دینے پر وہ اپنے صارفین کی تعداد بڑھا سکیں گی۔ فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر' شیرل سینڈ برگ نے بھی اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ لگا کر پاکستان میں انٹرنیٹ آرگنائزیشن کی آمد کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے لکھا:''میں یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس کرتی ہوں کہ ملالہ کے ملک' پاکستان میں انٹرنیٹ آرگنائزیشن فعال ہو رہی ہے۔
اب(پاکستانی) ٹیلی کام کمپنی کے کروڑوں پاکستانی صارفین انٹرنیٹ کی بنیادی خدمات بشمول صحت و تعلیم کے متعلق معلومات سے مستفید ہو سکیں گے۔ یہ ایک ایسے مستقبل کی طرف قدم ہے جہاں جنس' نسل اور قومیت سے ماورا ہو کر دنیا کا ہر شخص اس معلومات اور مواقع ترقی سے استفادہ کرسکے گاجو انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے۔''
پاکستانیوں نے انٹرنیٹ آرگنائزیشن کی آمد پر ملے جلے جذبات کا اظہار کیا۔ ایک گروہ کا کہنا ہے کہ بہت سے پاکستانی اپنے موبائل پر انٹرنیٹ لگا کر بھاری ڈیٹا چارجز برداشت نہیں کر سکتے۔لہٰذا وہ اس سہولت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔خصوصاً نوجوان نسل دوران تعلیم مفت انٹرنیٹ سے اپنی پڑھائی بہتر بنانے میں مدد لے سکے گی۔اسی پاکستانی طبقے نے مارک زکربرگ سے مطالبہ کیا ہے کہ مفت فراہم کی جانے والی ویب سائٹس میں معلومات فراہم اور تعلیم دینے والی مزید سائٹس کا اضافہ کیا جائے۔
دوسرے پاکستانی طبقے کا خیال ہے کہ مارک زرکربرگ انٹرنیٹ آرگنائزیشن کے ذریعے اپنے خفیہ عزائم کی تکمیل چاہتا ہے ۔ مثلاً پاکستانیوں کو فیس بک کا نشئی بنانا تاکہ بعدازاں وہ پیسے خرچ کر کے بھی اسے استعمال کرتے رہیں۔ یہ طبقہ فیس بک کو وقت ضائع کرنے والا ذریعہ سمجھتا ہے۔اسی طبقے کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج کل مفت چیز کوئی نہیں دیتا! یقینا ٹیلی کام کمپنی کے پوشیدہ چارجز بھی ہوں گے۔ مگر پاکستانی کمپنی اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتی ہے۔ اس کا کہنا ہے ' مخصوص ویب سائٹس تک محدود رہنے پر ایک پیسہ بھی چارج نہیں ہو گا۔
انٹرنیٹ آرگنائزیشن کے طریق کار پہ سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ یہ ''انٹرنیٹ غیر جانب داری''(Net neutrality) کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ نظریہ تمام حکومتوں اور انٹرنیٹ فراہم کرنے والے اداروں(internet service providers) پر زور دیتا ہے کہ وہ تمام ویب سائٹس سے یکساں سلوک کریں۔ چنانچہ انٹرنیٹ آرگنائزیشن مخصوص ویب سائٹس کو ترجیح دیکر نظریہ انٹرنیٹ غیر جانب داری سے روگردانی کی مرتکب تو ہوئی ہے۔بعض لوگوں کا دعوی ہے کہ یہ دراصل فیس بک کو مقبول بنانے کا دھندا ہے۔ تنظیم کے حامی ماہرین کا استدلال یہ ہے کہ انٹرنیٹ کی خدمات مفت فراہم نہیں کی جا سکتیں۔ مگر مارک زکربرگ کی خواہش ہے کہ انٹرنیٹ کم وسائل رکھنے والے انسانوں تک بھی پہنچ جائے ۔
اسی لیے انہوں نے یہ تحریک چلائی کہ انٹرنیٹ کی بعض خدمات موبائل فون پر مفت فراہم کی جائیں۔ اس تحریک کو بعض ٹیلی کام کمپنیاں قبول کر رہی ہیں جو خوش آئند بات ہے۔
وجہ یہ کہ مخصوص ویب سائٹس تک مفت رسائی بہر حال نہ ہونے سے بہتر ہے۔ یہ امر ملحوظ رہے،فیس بک پہ الزام لگتا ہے کہ وہ صارفین کی جاسوسی کرانے میں امریکی حکومت کی مدد گار ہے۔ اسی لیے بہت سے لوگ فیس بک پر اعتماد نہیں کرتے اور ا س سے دور رہتے ہیں۔ یہ لوگ بھی تنظیم کی مخالفت میں پیش پیش ہیں۔بہر حال انٹرنیٹ آرگنائزیشن ہر شے کی طرح مثبت اور منفی' دونوں عوامل رکھتی ہے۔
اس کی افادیت مد نظر رکھ کر ہی دنیائے نیٹ کی ایک اور بڑی کمپنی ' گوگل نے اعلان کیا ہے کہ سال رواں کے آخر تک اسی کی دو خدمات ...گوگل میپسں اور یوٹیوب آف لائن ہو جائیں گی۔مطلب یہ کہ پھرانٹرنیٹ کے بغیر بھی دنیا میں ہر انسان ان دونوں ایپلی کیشنوں سے استفادہ کر سکے گا۔ بس آپ کے پاس سمارٹ فون ہونا چاہیے۔
انٹرنیٹ کے بغیر گوگل میپس کی سہولت ملنا حقیقتاً ایک بہت بڑا انقلاب ہے۔ گوگل میپس نے دنیا بھر میں کسی بھی جگہ کو تلاش کرنا آسان بنا دیا ہے لیکن یہ ایپلی کیشن ڈیٹا بہت کھاتی ہے۔ اسی لیے صرف ان لمٹیڈ یوزر ہی اسے بہتر طور پر استعمال کر پاتے ہیں۔ مگر 2015ء کے اواخر میں صورت حال بدل جائے گی۔ تب گوگل میپس انٹرنیٹ کے بغیر بھی مسافر کو منزل تک پہنچا کر اس سے دعائیں لے گا۔ شاید یہی دعائیں لینے کی خاطر گوگل والوں نے اس ایپلی کیشن کو آف لائن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستانی نیٹ صارفین
یہ 1995ء کی بات ہے جب پاکستان میں پی ٹی سی ایل نے انٹرنیٹ کا آغاز کیا۔ تاہم اس زمانے میں یہ سروس خاصی مہنگی تھی اور صرف امیر لوگ ہی انٹرنیٹ کی سہولت سے فائدہ اٹھا پاتے۔رفتہ رفتہ دیگر کمپنیاں میدان عمل میں اتر آئیں۔ ساتھ ہی ٹیکنالوجی اور کمپویٹر' دونوں سستے ہونے لگے۔
جس کے بعد انٹرنیٹ سروس بھی سستی ہوتی گئی۔مگر 2005ء میں صرف 8.3 فیصد پاکستانی انٹرنیٹ استعمال کر رہے تھے۔2015ء میں ان کی تعداد ''تین کروڑ'' سے زائد تک پہنچ چکی ہے ۔ اب ٹیلی کام کمپنیاں بھی موبائل اور سمارٹ فون پہ انٹرنیٹ فراہم کر رہی ہیں۔ اس لیے پاکستان میں نیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
اعداد و شمار کی رو سے اس وقت ساڑھے تیرہ کروڑ پاکستانی موبائل فون کی سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ان میں سے ڈیڑھ کروڑ پاکستانی سمارٹ فون رکھتے ہیں۔ مزید براں تقریباً دو کروڑ پاکستانی فیس بک کے رکن ہیں۔ گویا فیس بک کو پاکستانیوں کا سب سے بڑا معاشرتی و سیاسی پلیٹ فارم کہا جا سکتا ہے۔
موبائل ڈیٹا کو کنٹرول کرنا سیکھیے
آپ کمپیوٹر پر بیٹھے ہوں یا موبائل فون پر، دنیائے انٹرنیٹ میں گھومتے پھرتے ڈیٹا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ڈیٹا کلو بائٹس، ایم بی (میگابائٹس) اور جی بی (گیگا بائٹس) کی شکل رکھتا ہے۔ انٹرنیٹ پر محض گھومنے پھرنے سے لے کر فیس بک یا وٹس اپ استعمال کرنے تک، مختلف مقدار میں ڈیٹا استعمال ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر آپ نے نیٹ میں پندرہ منٹ تک اپنے پسندیدہ ڈرامے کی قسط دیکھی۔ اس عرصے میں 45 ایم بی (45 ہزار کلو بائٹس) کا ڈیٹا خرچ ہوگیا۔ اسی طرح فیس بک پر 15 منٹ بات چیت پر 5 ایم بی کا ڈیٹا لگتا ہے جبکہ سکائپ پر ویڈیو کمپیوٹر سے کمپیوٹر کال کی جائے، تو فی منٹ 375 کلو بائٹس لگتے ہیں۔ اگر موبائل سے موبائل ویڈیو بات چیت ہو، تو فی منٹ 3.75 ایم بی خرچ ہوتے ہیں۔
اسی طرح آپ نے نیٹ سے کوئی گانا ڈاؤن لوڈ کیا، تو 5 ایم بی کا ڈیٹا لگ گیا۔ آدھے گھنٹے تک ایسی مختلف ویب سائٹس دیکھتے رہے جس میں تصاویر کم ہی ہوں، تو 10 تا 13 ایم بی کا ڈیٹا لگ جاتا ہے۔ گوگل میپس دس منٹ تک دیکھا، تو 6 ایم بی کا ڈیٹا خرچ ہوا۔ غرض انٹرنیٹ پر آپ کی ہر نئی حرکت ڈیٹا استعمال کرتی ہے۔
حیران کن بات یہ کہ خصوصاً سمارٹ فون پر انٹرنیٹ لگا ہے، تو آپ اسے استعمال نہ بھی کریں، تب بھی ڈیٹا خرچ ہوتا رہے گا۔ وجہ یہ کہ بعض ایپلی کیشنز یا پروگرام پوشیدہ طور پر بھی ڈیٹا استعمال کرتے رہتے ہیں ۔ جب اسی طرح سارا ڈیٹا ختم ہوجائے تو انسان چیخ اٹھتا ہے ''ہائیں یہ ڈیٹا کیسے ختم ہوا، میں نے تو انٹرنیٹ بہت کم استعمال کیا ہے۔''
پوشیدہ طور پر ڈیٹا استعمال کرنے والے پروگراموں میں جی میل یا ہاٹ میل، موسم کی اپ ڈیٹس، ایپلی کیشن اپ ڈیٹس، سوشل نیٹ ورکنگ پروگراموں کی اپ ڈیٹس وغیرہ شامل ہیں۔ یہ سبھی پروگرام اچھا خاصا ڈیٹا ہڑپ کر جاتے ہیں اور آپ کو پتا بھی نہیں چلتا۔ اس خرابی سے چھٹکارا پانے کے لیے درج ذیل طریقے اختیار کیجیے:
(1) آپ اینڈرائڈ استعمال کرتے ہوں، ایپل آپریٹنگ سسٹم یا ونڈوز فون، ہر ایک میں نوٹیفکیشن کی اطلاع دینے والا بٹن بند (آف) کردیں۔ اینڈرائڈ میں یہ بٹن اسی جگہ ہے: Settings} device} Apps} Show Notifications ۔اسے ان چیک کردیں۔
(2) میسج بھجوانے یا منگوانے کے لیے فیس بک ، سکائی پی یا میسوچیٹ استعمال کیجیے۔ وجہ یہ کہ وٹس اپ اور وائبر مسیج بھجواتے ہوئے اچھا خاصا ڈیٹا استعمال کرتے ہیں۔
(3) مفت پروگراموں سے خبردار رہیے۔ انہیں استعمال کرتے ہوئے اشتہاروں سے زیادہ سابقہ پڑتا ہے جو ظاہر ہوتے ہوئے ڈیٹا کھاتے ہیں۔
(4) اکثر ایپلی کیشن مثلاً گوگل میپس، سکائی پی، یوٹیوب وغیرہ بند ہونے کے بعد بھی چلتی رہتی اور ڈیٹا پیتی ہیں۔ لہٰذا انہیں ازخود بند کرنا ضروری ہے۔ اینڈرائڈ میں یہ طریقہ اختیار کیجیے:
Setting} Application} Manage Application} Running۔ اس حصّہ میں پہنچ کر آپ کو تمام چلتے پروگرام نظر آئیں گے۔ جن پروگراموں کو آپ بند کرنا چاہتے ہیں، انہیں روک دیجیے۔ مزید برآں نیٹ میں ایسے سافٹ ویئر دستیاب ہیں جن کی مدد سے ایک ہی ہلّے میں چلتے پروگرام روکنا ممکن ہے۔ مثال کے طور پر ''ٹاسک کلر'' (Task Killer)۔
(5) اس بات کا خیال رکھیے کہ روزانہ آپ کتنا ڈیٹا استعمال کررہے ہیں۔ یوں زیادہ ڈیٹا خرچ ہونے پر آپ چوکنا ہوجائیں گے۔
پاکستان میں مصروف کار چھ ٹیلی کام کمپنیاں صارفین کو 1 میگابائٹ تا 30 گیگابائٹ (تیس ہزار میگا بائٹس)تک کا ڈیٹا مخصوص فیس پر فراہم کرتی ہیں۔ بعض لامحدود (Unlimited) انٹرنیٹ کی سہولت بھی دیتی ہیں۔ مگر مسئلہ یہی ہے کہ خصوصاً 1 تا 4 جی بی (گیگابائٹس)کا پیکیج دس پندرہ دن میں ختم ہوجاتا ہے۔
اس مسئلے کا ایک حل یہ ہے کہ اپنے سمارٹ فون میں اوپیرا میکس (Opera Max) یا گوگل کروم براؤزر انسٹال کرلیجیے۔ یہ دونوں ڈیٹا کا انتظام کرنے اور اسے بچانے والے خاص سافٹ ویئر ہیں۔ خصوصاً اوپیرا میکس کے بانیوں کا دعویٰ ہے کہ اس کی مدد سے 50 فیصد تک ڈیٹا بچانا ممکن ہے۔ اس براؤزر کے ذریعے کسی بھی پروگرام کو بلاک یا روکنا بھی ممکن ہے۔
سمارٹ فونوں میں عام استعمال ہونے والا یوسی براؤزر(UC Browser) بھی ڈیٹا کم (کمپریس) کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ونڈوز فون کے لیے بھی دستیاب ہے۔ ڈیٹا کمپریس کرنے کے لیے اب سافٹ ویئر بھی میدان میں آچکے۔ ان میں سب سے مشہور ''اوناوہ ایکسٹینڈ'' (Onavo Extend) پروگرام ہے۔
اوناوہ ایکسٹینڈ مفت سافٹ ویئر ہے۔ یہ پوشیدہ رہتے ہوئے کام کرتا ہے۔ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ آپ کے سمارٹ فون کی تمام ڈیٹا ٹریفک اپنے سروروں کو بھجواتا ہے۔ وہ سرور ڈیٹا کمپریس کرنے کی جدید ترین ٹیکنالوجی رکھتے ہیں۔ لہٰذا اس سافٹ ویئر کے ذریعے صارف اپنا اچھا خاصا موبائل ڈیٹا بچالیتا ہے۔
ڈیٹا بچانے کا ایک اور سہل طریقہ یہ ہے کہ جب آپ اپنا فون استعمال نہیں کررہے، تو موبائل ڈیٹا کا بٹن آف کردیجیے۔ یوں فون کا انٹرنیٹ سے رابطہ منقطع ہوجاتا ہے اور وہ کسی قسم کا ڈیٹا استعمال نہیں کرتا۔ یہ طریق کار ان لوگوں کے لیے بہت مفید ہے جو دن میں مخصوص وقت اپنا موبائل دیکھتے ہیں اور ان کے لیے ضروری نہیں کہ وہ ہر لمحے آن لائن رہیں۔
اب تو انٹرنیٹ کے بغیر کام کرنے والا میسجنگ سافٹ ویئر ''میسوچیٹ'' (Messo Chat) بھی ایجاد ہوچکا۔ یہ فی الوقت اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم کے لیے دستیاب ہے۔ اسے انسٹال کیجیے اور صرف موبائل ڈیٹا آن کردیجیے۔ اگر آپ کے سمارٹ فون میں انٹرنیٹ نہیں، تب بھی اس دوسرے فون میں میسج بھیجا جاسکتا ہے جس میں میسوچیٹ سافٹ ویئرانسٹال ہو۔ گویا یہ مفت رابطے کا بہترین ذریعہ ہے۔