جیون بھر ساتھ نبھائیں گے ہم دونوں۔۔۔
راکیش وسشٹ نے ردھی ڈوگرا کا ہاتھ تھام لیا
ٹیلی ورلڈ کے فن کار ناظرین کے دل جیتنے کے ساتھ ساتھ آپس میں میل جول کے دوران ایک دوسرے کا دل بھی چُرا لیتے ہیں۔
بعض کا افیئر چند روزہ ثابت ہوتا ہے، چند نام زبردستی ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے جاتے ہیں، جب کہ کئی فن کار حقیقی زندگی میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لیتے ہیں۔ پچھلے دنوں اداکار راکیش وسشٹ اور ایکٹریس ردھی ڈوگرا کی محبت کا سفر شادی جیسے بندھن میں تبدیل ہو کر مزید خوش رنگ اور مضبوط ہو گیا۔
ٹیلی نگری کے یہ فن کار حال ہی میں ہنی مون منا کر لوٹے ہیں۔ اسٹار پلس کا سیریل ''مریادا، لیکن کب تک'' کی آن اسکرین جوڑی نے حقیقی زندگی ایک ساتھ گزارنے کا فیصلہ کب کیا اور یہ سب کیسے ممکن ہوا؟ اس بارے میں ان سے بات چیت کی گئی جو آپ کے لیے پیش ہے۔
ڈراما 'مریادا، لیکن کب تک' کے سیٹ پر وہ ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوئے تھے۔ شادی سے قبل راکیش کا ردھی کے بارے میں کہنا تھا، ''ردھی کی آنکھیں بولتی ہیں، اس کا مَن اجلا ہے اور یہی بات مجھے متاثر کرتی ہے۔'' اداکارہ ردھی اپنے محبوب کے انداز گفت گو کو اپنی دیوانگی کا سبب بتاتی ہے۔ اس کے بقول، ''وہ جادوئی لہجہ رکھتا ہے اور میں اس کی دیوانی ہوں۔''
یہ پہلی نظر کی محبت تھی؟ اس پر ردھی نے کہا، ''نہیں، ہمارے درمیان شو کے دوران دوستی ہوئی اور اس عرصے میں ایک دوسرے کو جاننے کا موقع ملا۔ رفتہ رفتہ دوستی کا تعلق محبت کا سبب بن گیا۔'' راکیش نے بھی یہی کہا۔ اس کا کہنا تھا کہ میں نے ابتدائی ملاقاتوں میں ایسا نہیں سوچا تھا۔ یہ اس کے ساتھی فن کاروں سے برتاؤ، میل جول کے انداز اور خیالات جاننے کے بعد ہوا۔ پہلی مرتبہ انھوں نے ایک دوسرے کو کب دیکھا۔ اس بارے میں دونوں کا جواب یہی تھا کہ ممبئی میں یش راج پروڈکشن ہاؤس کے تحت ایک شو میں ان کا سامنا ہوا۔ راکیش کو ردھی کی آنکھیں بہت پسند ہیں۔
وہ کہتا ہے کہ اس کی سوچ بہت خوب صور ت ہے اور اس کا اظہار ردھی کی آنکھوں سے ہوتا ہے۔ ردھی اس کے راکیش کے لہجے میں بولتی سچائی اور خوب صورتی سے بہت متاثر ہے۔ اس جوڑی سے ایک دوسرے کی ناپسندیدہ عادات پوچھی گئیں تو راکیش کا جواب آیا۔ ''یہ اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتی ہے۔ بہت بے پروا اور سُست ہے۔'' اس کے بعد ردھی نے کہا۔ ''راکیش بے صبری کا مظاہرہ کرتا ہے، ہر معاملے میں اور اس طرح کئی معاملات بگڑ جاتے ہیں۔''
آپس میں تحائف کا تبادلہ پیار بڑھاتا ہے۔ یہ بات محبت کرنے والوں سے زیادہ کون سمجھ سکتا ہے کہ ان کا معمولی تحفہ بھی سامنے والے کے لیے کتنی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ دونوں پھولوں اور خوش بو کے دیوانے ہیں۔ شادی سے قبل ہر ملاقات میں ان کے درمیان گلاب کے پھول کا تبادلہ ضرور ہوتا تھا۔ پہلی مرتبہ راکیش کی طرف سے ردھی کو ڈائمنڈ رنگ ملا تھا جب کہ اس نے راکیش کو پھول پیش کیے تھے۔
ایک دوسرے کو خوش گوار حیرت سے دوچار کرنے اور اپنی محبت کی خوشی کا سامان کرنے کی روایت وادیِ عشق کی مسافت میں قدیم ہے۔ ردھی نے اس روایت کا بھرم رکھتے ہوئے راکیش کی سال گرہ پر اسے سرپرائز دیا۔ ایک پُرفضا مقام پر سال گرہ کی تقریب کا خوب اہتمام کر کے راکیش کو بلوایا۔ وہ نہیں جانتا تھا کہ ردھی کیا کرنے جا رہی ہے۔ اسے صرف اتنا معلوم تھا کہ وہ جنم دن پر باہر ڈنر کے دوران اسے کوئی تحفہ دے گی۔ راکیش جب بتائے ہوئے مقام پر پہنچا تو وہاں رنگ و نور کا گویا سیلاب آیا ہوا تھا۔ ردھی نے اس کے تمام احباب اور دوستوں کو بلا رکھا تھا اور انھیں یہ کہہ دیا گیا تھا راکیش کو اس سے لاعلم رکھیں۔ راکیش کہتا ہے،'' وہ ایک خوش گوار لمحہ تھا جب مجھے ہیپی برتھ ڈے کہنے کے لیے میرے تمام اپنے موجود تھے۔ میں اس تقریب کو فراموش نہیں کر سکتا۔ ردھی نے بہت زبردست اہتمام کیا تھا۔ ہر طرف روشنی اور رنگ بکھرے ہوئے تھے۔''
اب راکیش کا انتظار شروع ہوا۔ وہ ردھی کی سال گرہ پر کوئی دھماکا کرنا چاہتا تھا۔ کچھ ایسا جو محبت کی اس ڈور میں مزید مضبوطی پیدا کر دے۔ وقت نے اسے موقع دیا اور اس نے ردھی کا قرض خوب صورتی سے چکا دیا۔ راکیش نے اسے ڈنر پر بلایا جہاں پہنچنے کے بعد ردھی کو کافی دیر تک یہ احساس ہی نہیں ہوا کہ اس کے علاوہ بھی کئی لوگ اس ہوٹل میں موجود ہیں۔ اس کے لیے راکیش کو ہوٹل انتظامیہ اور اپنے احباب کا خصوصی تعاون حاصل تھا۔ ردھی کا کیک کاٹنا تھا کہ ہیپی برتھ ڈے کا شور مچ گیا۔ اس نے دیکھا کہ چاروں طرف اس کے اپنے موجود ہیں اور اس کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کر رہے ہیں۔ وہ آج بھی سال گرہ کی اس تقریب کو نہیں بھول پائی۔
راکیش اور ردھی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی کا نیا سفر مزید خوش رنگ بنانے کی کوشش کریں گے۔ ازدواجی زندگی کا حسُن برقرار رکھنے کے لیے ردھی کی کوشش ہوگی کہ آپس میں دوستانہ تعلق اور اعتبار قائم رہے، جب کہ راکیش اس کا ہر دم خیال رکھنا چاہتا ہے۔ ان فن کاروں کے لاکھوں مداحوں نے خطوط اور ای میلز کے ذریعے نیک خواہشات کا پیغام دیتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا ہے کہ وہ اسکرین پر ایک ساتھ کام کرتے رہیں۔
بعض کا افیئر چند روزہ ثابت ہوتا ہے، چند نام زبردستی ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے جاتے ہیں، جب کہ کئی فن کار حقیقی زندگی میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لیتے ہیں۔ پچھلے دنوں اداکار راکیش وسشٹ اور ایکٹریس ردھی ڈوگرا کی محبت کا سفر شادی جیسے بندھن میں تبدیل ہو کر مزید خوش رنگ اور مضبوط ہو گیا۔
ٹیلی نگری کے یہ فن کار حال ہی میں ہنی مون منا کر لوٹے ہیں۔ اسٹار پلس کا سیریل ''مریادا، لیکن کب تک'' کی آن اسکرین جوڑی نے حقیقی زندگی ایک ساتھ گزارنے کا فیصلہ کب کیا اور یہ سب کیسے ممکن ہوا؟ اس بارے میں ان سے بات چیت کی گئی جو آپ کے لیے پیش ہے۔
ڈراما 'مریادا، لیکن کب تک' کے سیٹ پر وہ ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوئے تھے۔ شادی سے قبل راکیش کا ردھی کے بارے میں کہنا تھا، ''ردھی کی آنکھیں بولتی ہیں، اس کا مَن اجلا ہے اور یہی بات مجھے متاثر کرتی ہے۔'' اداکارہ ردھی اپنے محبوب کے انداز گفت گو کو اپنی دیوانگی کا سبب بتاتی ہے۔ اس کے بقول، ''وہ جادوئی لہجہ رکھتا ہے اور میں اس کی دیوانی ہوں۔''
یہ پہلی نظر کی محبت تھی؟ اس پر ردھی نے کہا، ''نہیں، ہمارے درمیان شو کے دوران دوستی ہوئی اور اس عرصے میں ایک دوسرے کو جاننے کا موقع ملا۔ رفتہ رفتہ دوستی کا تعلق محبت کا سبب بن گیا۔'' راکیش نے بھی یہی کہا۔ اس کا کہنا تھا کہ میں نے ابتدائی ملاقاتوں میں ایسا نہیں سوچا تھا۔ یہ اس کے ساتھی فن کاروں سے برتاؤ، میل جول کے انداز اور خیالات جاننے کے بعد ہوا۔ پہلی مرتبہ انھوں نے ایک دوسرے کو کب دیکھا۔ اس بارے میں دونوں کا جواب یہی تھا کہ ممبئی میں یش راج پروڈکشن ہاؤس کے تحت ایک شو میں ان کا سامنا ہوا۔ راکیش کو ردھی کی آنکھیں بہت پسند ہیں۔
وہ کہتا ہے کہ اس کی سوچ بہت خوب صور ت ہے اور اس کا اظہار ردھی کی آنکھوں سے ہوتا ہے۔ ردھی اس کے راکیش کے لہجے میں بولتی سچائی اور خوب صورتی سے بہت متاثر ہے۔ اس جوڑی سے ایک دوسرے کی ناپسندیدہ عادات پوچھی گئیں تو راکیش کا جواب آیا۔ ''یہ اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتی ہے۔ بہت بے پروا اور سُست ہے۔'' اس کے بعد ردھی نے کہا۔ ''راکیش بے صبری کا مظاہرہ کرتا ہے، ہر معاملے میں اور اس طرح کئی معاملات بگڑ جاتے ہیں۔''
آپس میں تحائف کا تبادلہ پیار بڑھاتا ہے۔ یہ بات محبت کرنے والوں سے زیادہ کون سمجھ سکتا ہے کہ ان کا معمولی تحفہ بھی سامنے والے کے لیے کتنی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ دونوں پھولوں اور خوش بو کے دیوانے ہیں۔ شادی سے قبل ہر ملاقات میں ان کے درمیان گلاب کے پھول کا تبادلہ ضرور ہوتا تھا۔ پہلی مرتبہ راکیش کی طرف سے ردھی کو ڈائمنڈ رنگ ملا تھا جب کہ اس نے راکیش کو پھول پیش کیے تھے۔
ایک دوسرے کو خوش گوار حیرت سے دوچار کرنے اور اپنی محبت کی خوشی کا سامان کرنے کی روایت وادیِ عشق کی مسافت میں قدیم ہے۔ ردھی نے اس روایت کا بھرم رکھتے ہوئے راکیش کی سال گرہ پر اسے سرپرائز دیا۔ ایک پُرفضا مقام پر سال گرہ کی تقریب کا خوب اہتمام کر کے راکیش کو بلوایا۔ وہ نہیں جانتا تھا کہ ردھی کیا کرنے جا رہی ہے۔ اسے صرف اتنا معلوم تھا کہ وہ جنم دن پر باہر ڈنر کے دوران اسے کوئی تحفہ دے گی۔ راکیش جب بتائے ہوئے مقام پر پہنچا تو وہاں رنگ و نور کا گویا سیلاب آیا ہوا تھا۔ ردھی نے اس کے تمام احباب اور دوستوں کو بلا رکھا تھا اور انھیں یہ کہہ دیا گیا تھا راکیش کو اس سے لاعلم رکھیں۔ راکیش کہتا ہے،'' وہ ایک خوش گوار لمحہ تھا جب مجھے ہیپی برتھ ڈے کہنے کے لیے میرے تمام اپنے موجود تھے۔ میں اس تقریب کو فراموش نہیں کر سکتا۔ ردھی نے بہت زبردست اہتمام کیا تھا۔ ہر طرف روشنی اور رنگ بکھرے ہوئے تھے۔''
اب راکیش کا انتظار شروع ہوا۔ وہ ردھی کی سال گرہ پر کوئی دھماکا کرنا چاہتا تھا۔ کچھ ایسا جو محبت کی اس ڈور میں مزید مضبوطی پیدا کر دے۔ وقت نے اسے موقع دیا اور اس نے ردھی کا قرض خوب صورتی سے چکا دیا۔ راکیش نے اسے ڈنر پر بلایا جہاں پہنچنے کے بعد ردھی کو کافی دیر تک یہ احساس ہی نہیں ہوا کہ اس کے علاوہ بھی کئی لوگ اس ہوٹل میں موجود ہیں۔ اس کے لیے راکیش کو ہوٹل انتظامیہ اور اپنے احباب کا خصوصی تعاون حاصل تھا۔ ردھی کا کیک کاٹنا تھا کہ ہیپی برتھ ڈے کا شور مچ گیا۔ اس نے دیکھا کہ چاروں طرف اس کے اپنے موجود ہیں اور اس کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کر رہے ہیں۔ وہ آج بھی سال گرہ کی اس تقریب کو نہیں بھول پائی۔
راکیش اور ردھی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی کا نیا سفر مزید خوش رنگ بنانے کی کوشش کریں گے۔ ازدواجی زندگی کا حسُن برقرار رکھنے کے لیے ردھی کی کوشش ہوگی کہ آپس میں دوستانہ تعلق اور اعتبار قائم رہے، جب کہ راکیش اس کا ہر دم خیال رکھنا چاہتا ہے۔ ان فن کاروں کے لاکھوں مداحوں نے خطوط اور ای میلز کے ذریعے نیک خواہشات کا پیغام دیتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا ہے کہ وہ اسکرین پر ایک ساتھ کام کرتے رہیں۔