عظیم فنکاروں کی خدمات کا اعتراف
کراچی میں پارک اور شاہرائیں مہدی حسن، معین اختر، شہزاد خلیل، احمد رُشدی، غلام فرید صابری اور لہری کے نام سے منسوب۔۔۔
پاکستان میں سرکاری سطح پر فنکاروں کو پذیرائی ملنا خواب سا لگتا ہے۔
دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے ہمارے لیجنڈز نے اپنی بہترین کارکردگی سے دنیا بھر میں اداکاری ،گلوکاری کو عزت و وقار دیا' لیکن بدقسمتی سے انھیں ستائش نہ ملی...بہت سے نامور فنکار یہ حسرت لیے اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ دنیا بھر میں کسی بھی شعبہ میں بہترین کام کرنے والوں کو تاریخ کا حصہ بنادیا جاتا ہے' خاص طور سے فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے افرادکے نام سے یاد گاریں قائم کی جاتی ہیں۔
دس سال قبل ہمارے ملک میں بھی اس کا رواج نہیں تھا' لیکن حکومت سندھ کی جانب سے ملک کے نامور فنکاروں اور لیجنڈ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کی خدمات کو سرکاری سطح پر عزت اور مقام دیا گیا جو خوش آئند بات ہے، ملک کے نامور گلوکار احمد رشدی(مرحوم) کے جنہوں نے بہترین اور عمدہ گیت گائے، ان کے خوبصورت گیت آج بھی شہرت کے حامل ہیں،ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا'ان کی رہائش گاہ کے قریب واقع سڑک کو احمد رشدی کے نام سے منسوب کیا گیا۔
اس میں معین اختر (مرحوم) نے اہم کردار ادا کیا تھا،مارسٹن روڈ کراچی جو کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کا گڑھ رہا، جہاں ماضی میںفلم تقسیم کاروں کے دفاتر اور شہر کے معروف سنیما تھے اس سڑک کا نام وحید مراد روڈ رکھا گیا ، پاکستان کی فلم انڈسٹری میں وحید مراد کی شاندار خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،یہ بہت ضروری تھا پاکستان فلم ٹی وی جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے اس سلسلے میں بھر پورجدوجہد کی اور اس وقت کے مئیر کی کوششوں سے سڑک کا نام وحید مراد روڈ کردیا گیا،ملک کے ممتاز قوال غلام فرید صابری (مرحوم) کا نام بھی دنیا بھر میں شہرت کا حامل رہا ہے۔
انھوں نے فن قوالی میں بہترین خدمات انجام دیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے لیاقت آباد جہاں غلام فرید صابری قوال(مرحوم) رہائش پذیر تھے' یہاں بنائے گئے انڈر پاس کا نام غلام فریدصابری کے نام سے منسوب کردیا گیا، شہزاد خلیل(مرحوم) کا نام پاکستان ٹیلی ویژن کے حوالے سے بے حد شہرت کا حامل رہا ہے انھوں نے بے شمار یاد گار سیریل اور ڈرامے تخلیق کیے۔
ان گراں قدر خدمات پر پاکستان ٹیلی ویژن کراچی سینٹر پر واقع سڑک کانام شہزاد خلیل ایونیو رکھا گیا، جہاں تک گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی شخصیت کا تعلق ہے، انھوں نے اپنی ذمے داری سنبھالنے کے بعد یہ محسوس کیا کہ فنون لطیفہ سے متعلق افراد کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور خاص طور پر ایکٹنگ اور گائیکی کے شعبہ میں شاندار خدمات انجام دینے والی ممتاز شخصیات کوسرکاری طور پر وہ پذیرائی نہیں مل رہی جس کے وہ حقدار ہیں ۔
انھوں نے اپنی ذمے داریوں کو محسوس کرتے ہوئے پاکستان کے لیجنڈ فنکاروں کو بھر پور انداز میں سپورٹ کرنے اور ان کو ان کا حق دلانے کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کیا، برصغیر کے نامور گلوکار شہنشاہ غزل مہدی حسن جن دنوں شدید علیل تھے گورنر سندھ ان کی عیادت کے لیے متعدد بار ان کی رہائش گاہ اور اسپتال گئے۔ علالت کے دوران انھوں نے ان کی مکمل دیکھ بھال کرتے ہوئے ان کے علاج ومعالجہ پر خصوصی توجہ دی جو ان کے انتقال تک جاری رہی۔ مہدی حسن کی زندگی میں ہی نارتھ ناظم آباد میں واقع پارک کو مہدی حسن کے نام سے منسوب کیا گیا۔ مہدی حسن نے شدید علالت کے باوجود اس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی ۔
مہدی حسن کے صاحبزادوں نے گورنر سندھ کا پارک کے قیام پر شکریہ ادا کیا جبکہ سٹی حکومت نے مہدی حسن(مرحوم) کی تدفین کے موقع پر یاد گار قائم کرنے کا اعلان کیا،ان کے مقبرہ کے ساتھ اکیڈمی قائم کی جائے گی، اسی طرح اداکار لہری (مرحوم) جنہوں نے مزاح کی دنیا میں ایک منفرد مقام حاصل کیا اور اپنی بہترین اداکاری سے ایک نئی تاریخ رقم کی وہ بھی ایک طویل عرصہ سے علیل تھے ان کی علالت کے دوران بھی انھوں نے اپنا بھر پورکردار ادا کیا وہ ان کی عیادت کے لیے متعدد بار ان کے گھر اور اسپتال گئے۔
لہری کی مالی اعانت کے ساتھ ان کے علاج پر خصوصی توجہ دی، گورنر سندھ لیجنڈ اداکار معین اختر کی ہمیشہ دل سے قدر کیا کرتے تھے،اس کی وجہ یہ تھی کہ معین اختر ایک ہمدرد انسان تھے اور فنکاروں کے دکھ اور درد کو محسوس کرتے تھے، معین اختر گورنر سندھ کو فنکاروں کے مسائل سے آگاہ کرتے رہتے تھے، فنکاروں کی سرپرستی کرنے میں معین اختر نے اہم کردار ادا کیا،گورنر سندھ اکثر اس کا تذکرہ بھی کیا کرتے تھے کہ معین اختر(مرحوم) کو فنکاروں کی سب سے زیادہ فکر رہتی ہے وہ اپنے ساتھیوں کو مشکل میں نہیں دیکھ سکتے، معین اختر(مرحوم ) کی شاندار خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے معین اختر کے نام سے پارک کو منسوب کیا گیا،جبکہ آرٹس کونسل کراچی کے آڈیٹوریم کو بھی معین اختر کے نام سے منسوب کردیا گیا۔
گورنر سندھ نے بہت سے فنکاروں کو ان کی بہتر زندگی گزارنے کے لیے لینجڈ فنڈ اور ٹرسٹ قائم کیا 'جس کے تحت ان کی مالی اعانت کی جاتی رہی ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان نامور فنکاروں کو ان کی زندگی میں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے متعدد پروجیکٹ بنائے گئے ان میں مشہور شاہراہوں اور پارکس کو ان کے نام سے منسوب کیا گیا،گورنر سندھ کی ذاتی کوششوں سے جو نئی روایت کا آغاز ہوا اس کا فنکاروں کی جانب سے زبردست خیرمقدم کیا گیا،فنکاروں کا کہنا ہے اگر فنکاروں کو ان کی زندگی میں یہ خوبصورت لمحات میسر آجائیں کہ وہ اپنی زندگی میں ہونے والی عزت اور پذیرائی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں تو ان کی خوشیاں دوبالا ہوجاتی ہیں، گزشتہ دنوں کراچی میں ملک کے نامور گلوکار عمرشریف کے نام سے کلفٹن میں ایک خوبصورت پارک تعمیر کیا گیا جس کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے اس کا افتتاح کیا، گورنر نے اس موقع پر کہا کہ عمر شریف کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں انھوں نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا ' انھوں نے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیری ہماری کوشش ہے کہ اپنے ان لیجنڈ کو ہمیشہ یاد رکھیں، ملک کے نامور لیجنڈ کے نام سے ہم نے شہنشاہ غزل مہدی کے نام سے نارتھ ناظم آباد میں پارک منسوب کیا جبکہ معین اختر کے نام سے ایک پارک کراچی میں موجود ہے، ہم نے فنکاروں کی فلاح وبہبود کے لیے لیجنڈری فنڈ قائم کیا تاکہ ان کو کسی قسم کی مالی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ان کو علاج معالجہ کی سہولتیں ملیں!!!
دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے ہمارے لیجنڈز نے اپنی بہترین کارکردگی سے دنیا بھر میں اداکاری ،گلوکاری کو عزت و وقار دیا' لیکن بدقسمتی سے انھیں ستائش نہ ملی...بہت سے نامور فنکار یہ حسرت لیے اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ دنیا بھر میں کسی بھی شعبہ میں بہترین کام کرنے والوں کو تاریخ کا حصہ بنادیا جاتا ہے' خاص طور سے فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے افرادکے نام سے یاد گاریں قائم کی جاتی ہیں۔
دس سال قبل ہمارے ملک میں بھی اس کا رواج نہیں تھا' لیکن حکومت سندھ کی جانب سے ملک کے نامور فنکاروں اور لیجنڈ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کی خدمات کو سرکاری سطح پر عزت اور مقام دیا گیا جو خوش آئند بات ہے، ملک کے نامور گلوکار احمد رشدی(مرحوم) کے جنہوں نے بہترین اور عمدہ گیت گائے، ان کے خوبصورت گیت آج بھی شہرت کے حامل ہیں،ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا'ان کی رہائش گاہ کے قریب واقع سڑک کو احمد رشدی کے نام سے منسوب کیا گیا۔
اس میں معین اختر (مرحوم) نے اہم کردار ادا کیا تھا،مارسٹن روڈ کراچی جو کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کا گڑھ رہا، جہاں ماضی میںفلم تقسیم کاروں کے دفاتر اور شہر کے معروف سنیما تھے اس سڑک کا نام وحید مراد روڈ رکھا گیا ، پاکستان کی فلم انڈسٹری میں وحید مراد کی شاندار خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،یہ بہت ضروری تھا پاکستان فلم ٹی وی جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے اس سلسلے میں بھر پورجدوجہد کی اور اس وقت کے مئیر کی کوششوں سے سڑک کا نام وحید مراد روڈ کردیا گیا،ملک کے ممتاز قوال غلام فرید صابری (مرحوم) کا نام بھی دنیا بھر میں شہرت کا حامل رہا ہے۔
انھوں نے فن قوالی میں بہترین خدمات انجام دیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے لیاقت آباد جہاں غلام فرید صابری قوال(مرحوم) رہائش پذیر تھے' یہاں بنائے گئے انڈر پاس کا نام غلام فریدصابری کے نام سے منسوب کردیا گیا، شہزاد خلیل(مرحوم) کا نام پاکستان ٹیلی ویژن کے حوالے سے بے حد شہرت کا حامل رہا ہے انھوں نے بے شمار یاد گار سیریل اور ڈرامے تخلیق کیے۔
ان گراں قدر خدمات پر پاکستان ٹیلی ویژن کراچی سینٹر پر واقع سڑک کانام شہزاد خلیل ایونیو رکھا گیا، جہاں تک گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی شخصیت کا تعلق ہے، انھوں نے اپنی ذمے داری سنبھالنے کے بعد یہ محسوس کیا کہ فنون لطیفہ سے متعلق افراد کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور خاص طور پر ایکٹنگ اور گائیکی کے شعبہ میں شاندار خدمات انجام دینے والی ممتاز شخصیات کوسرکاری طور پر وہ پذیرائی نہیں مل رہی جس کے وہ حقدار ہیں ۔
انھوں نے اپنی ذمے داریوں کو محسوس کرتے ہوئے پاکستان کے لیجنڈ فنکاروں کو بھر پور انداز میں سپورٹ کرنے اور ان کو ان کا حق دلانے کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کیا، برصغیر کے نامور گلوکار شہنشاہ غزل مہدی حسن جن دنوں شدید علیل تھے گورنر سندھ ان کی عیادت کے لیے متعدد بار ان کی رہائش گاہ اور اسپتال گئے۔ علالت کے دوران انھوں نے ان کی مکمل دیکھ بھال کرتے ہوئے ان کے علاج ومعالجہ پر خصوصی توجہ دی جو ان کے انتقال تک جاری رہی۔ مہدی حسن کی زندگی میں ہی نارتھ ناظم آباد میں واقع پارک کو مہدی حسن کے نام سے منسوب کیا گیا۔ مہدی حسن نے شدید علالت کے باوجود اس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی ۔
مہدی حسن کے صاحبزادوں نے گورنر سندھ کا پارک کے قیام پر شکریہ ادا کیا جبکہ سٹی حکومت نے مہدی حسن(مرحوم) کی تدفین کے موقع پر یاد گار قائم کرنے کا اعلان کیا،ان کے مقبرہ کے ساتھ اکیڈمی قائم کی جائے گی، اسی طرح اداکار لہری (مرحوم) جنہوں نے مزاح کی دنیا میں ایک منفرد مقام حاصل کیا اور اپنی بہترین اداکاری سے ایک نئی تاریخ رقم کی وہ بھی ایک طویل عرصہ سے علیل تھے ان کی علالت کے دوران بھی انھوں نے اپنا بھر پورکردار ادا کیا وہ ان کی عیادت کے لیے متعدد بار ان کے گھر اور اسپتال گئے۔
لہری کی مالی اعانت کے ساتھ ان کے علاج پر خصوصی توجہ دی، گورنر سندھ لیجنڈ اداکار معین اختر کی ہمیشہ دل سے قدر کیا کرتے تھے،اس کی وجہ یہ تھی کہ معین اختر ایک ہمدرد انسان تھے اور فنکاروں کے دکھ اور درد کو محسوس کرتے تھے، معین اختر گورنر سندھ کو فنکاروں کے مسائل سے آگاہ کرتے رہتے تھے، فنکاروں کی سرپرستی کرنے میں معین اختر نے اہم کردار ادا کیا،گورنر سندھ اکثر اس کا تذکرہ بھی کیا کرتے تھے کہ معین اختر(مرحوم) کو فنکاروں کی سب سے زیادہ فکر رہتی ہے وہ اپنے ساتھیوں کو مشکل میں نہیں دیکھ سکتے، معین اختر(مرحوم ) کی شاندار خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے معین اختر کے نام سے پارک کو منسوب کیا گیا،جبکہ آرٹس کونسل کراچی کے آڈیٹوریم کو بھی معین اختر کے نام سے منسوب کردیا گیا۔
گورنر سندھ نے بہت سے فنکاروں کو ان کی بہتر زندگی گزارنے کے لیے لینجڈ فنڈ اور ٹرسٹ قائم کیا 'جس کے تحت ان کی مالی اعانت کی جاتی رہی ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان نامور فنکاروں کو ان کی زندگی میں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے متعدد پروجیکٹ بنائے گئے ان میں مشہور شاہراہوں اور پارکس کو ان کے نام سے منسوب کیا گیا،گورنر سندھ کی ذاتی کوششوں سے جو نئی روایت کا آغاز ہوا اس کا فنکاروں کی جانب سے زبردست خیرمقدم کیا گیا،فنکاروں کا کہنا ہے اگر فنکاروں کو ان کی زندگی میں یہ خوبصورت لمحات میسر آجائیں کہ وہ اپنی زندگی میں ہونے والی عزت اور پذیرائی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں تو ان کی خوشیاں دوبالا ہوجاتی ہیں، گزشتہ دنوں کراچی میں ملک کے نامور گلوکار عمرشریف کے نام سے کلفٹن میں ایک خوبصورت پارک تعمیر کیا گیا جس کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے اس کا افتتاح کیا، گورنر نے اس موقع پر کہا کہ عمر شریف کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں انھوں نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا ' انھوں نے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیری ہماری کوشش ہے کہ اپنے ان لیجنڈ کو ہمیشہ یاد رکھیں، ملک کے نامور لیجنڈ کے نام سے ہم نے شہنشاہ غزل مہدی کے نام سے نارتھ ناظم آباد میں پارک منسوب کیا جبکہ معین اختر کے نام سے ایک پارک کراچی میں موجود ہے، ہم نے فنکاروں کی فلاح وبہبود کے لیے لیجنڈری فنڈ قائم کیا تاکہ ان کو کسی قسم کی مالی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ان کو علاج معالجہ کی سہولتیں ملیں!!!