ایم کیو ایم کو آرمی آرڈینس سے اپنے کالے کرتوتوں کے سامنے آنے کا ڈر ہے خواجہ آصف
قومی اسمبلی میں آرمی ترمیمی آرڈیننس 2015 میں 120 روز کی توسیع کی قرارداد منظور کرلی گئی
WASHINGTON:
قومی اسمبلی میں آرمی ترمیمی آرڈیننس 2015 میں توسیع کی قرارداد منظور کرلی گئی جس کی ایم کیوایم کی جانب سے شدید مخالفت کرنے پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ متحدہ کو پتا ہے کہ قانون کے ہاتھ ان کے گریبان تک پہنچ چکے ہیں اور اس آرڈیننس سے ان کے کالے کرتوت بھی بے نقاب ہوجائیں گے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی سربراہی میں ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ترمیمی آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع کے لیے قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیا گیا جب کہ اس موقع پر ایم کیوایم نے قرارداد کی شدید مخالفت کی اور اس دوران متحدہ اور حکومتی ارکان میں تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آرڈیننس کی مخالفت سیاسی بنیاد پر کی جارہی ہے، ایم کیو کیو ایم کو پتا ہے کہ قانون کے ہاتھ ان کے گریبان تک پہنچ چکے ہیں اور اب انہیں خطرہ ہے کہ ان کے کالے کرتوت بے نقاب ہوجائیں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مجھ سےمعافی کی بات کرنے والے خود اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں رہتے، یہ فجر کے وقت بات کرتے ہیں اور ظہر میں معافی مانگ لیتے ہیں اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد پہلے پیش ہوئی تھی اب صرف توسیع کی گئی ہے۔
حکومتی ارکان سے تلخ کلامی کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے جس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیوایم کے رہنما رشید گوڈیل نے کہا کہ آرڈیننس میں توسیع کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے جب کہ ایوان میں معمول کی کارروائی معطل ہے اس لیے آرڈیننس نہیں آسکتا اور میں نے صرف رولز کی بات کی تو خواجہ آصف کے اندر کا آدمی باہر آگیا۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کے لوگ جانتے ہیں کون کل کیا تھا اور آج کیا ہے، ہمیں وہ وقت بھی یاد ہے جب یہ لوگ معافیاں مانگتے پھرتے تھے، اس موقع پر تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے تو پھر آرڈیننس کیوں آرہے ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2u2h38_khawaja-asif_news
قومی اسمبلی میں آرمی ترمیمی آرڈیننس 2015 میں توسیع کی قرارداد منظور کرلی گئی جس کی ایم کیوایم کی جانب سے شدید مخالفت کرنے پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ متحدہ کو پتا ہے کہ قانون کے ہاتھ ان کے گریبان تک پہنچ چکے ہیں اور اس آرڈیننس سے ان کے کالے کرتوت بھی بے نقاب ہوجائیں گے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی سربراہی میں ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ترمیمی آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع کے لیے قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیا گیا جب کہ اس موقع پر ایم کیوایم نے قرارداد کی شدید مخالفت کی اور اس دوران متحدہ اور حکومتی ارکان میں تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آرڈیننس کی مخالفت سیاسی بنیاد پر کی جارہی ہے، ایم کیو کیو ایم کو پتا ہے کہ قانون کے ہاتھ ان کے گریبان تک پہنچ چکے ہیں اور اب انہیں خطرہ ہے کہ ان کے کالے کرتوت بے نقاب ہوجائیں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مجھ سےمعافی کی بات کرنے والے خود اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں رہتے، یہ فجر کے وقت بات کرتے ہیں اور ظہر میں معافی مانگ لیتے ہیں اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد پہلے پیش ہوئی تھی اب صرف توسیع کی گئی ہے۔
حکومتی ارکان سے تلخ کلامی کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے جس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیوایم کے رہنما رشید گوڈیل نے کہا کہ آرڈیننس میں توسیع کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے جب کہ ایوان میں معمول کی کارروائی معطل ہے اس لیے آرڈیننس نہیں آسکتا اور میں نے صرف رولز کی بات کی تو خواجہ آصف کے اندر کا آدمی باہر آگیا۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کے لوگ جانتے ہیں کون کل کیا تھا اور آج کیا ہے، ہمیں وہ وقت بھی یاد ہے جب یہ لوگ معافیاں مانگتے پھرتے تھے، اس موقع پر تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے تو پھر آرڈیننس کیوں آرہے ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2u2h38_khawaja-asif_news