ورلڈ ٹوئنٹی 20وینیوز پرآئی سی سی اور بھارت میں ڈیڈ لاک
کونسل میچز پانچ اور بی سی سی آئی 8 اسٹیڈیمز میں منعقد کرنے کا خواہشمند ہے
ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے وینیوز پرآئی سی سی اور بھارت میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا، کونسل میچز پانچ جبکہ بی سی سی آئی 8 اسٹیڈیمز میں منعقد کرنا چاہتی ہے،چیئرمین گورننگ باڈی این سری نواسن کے شہر چنئی کو بھی میزبانوں کی فہرست سے آئوٹ کیے جانے کا امکان ہے، حتمی فیصلہ آئی سی سی کی سالانہ میٹنگ میں ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈ ٹوئنٹی 20 کی میزبانی آئندہ برس بھارت کرے گا۔
گذشتہ روز ممبئی میں اسی حوالے سے بی سی سی آئی اور آئی سی سی آفیشلز کے درمیان میٹنگ ہوئی۔ بھارتی بورڈ کی جانب سے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر، سندر رامن، رتناکر شیٹھی، سری دھر، آر پی شاہ، امرت ماتھر اور ہیمنگ ایمن شریک ہوئے،آئی سی سی کی ٹیم میں کیمبیل جیمی سان، کرس ٹیٹلی اور دھراج ملہوترا شامل تھے۔ اس موقع پر اجلاس میں ایونٹ کے ممکنہ میزبان وینیوز پر غور کیا گیا۔ آئی سی سی کی جانب سے ایونٹ پانچ شہروں تک محدود رکھنے کی تجویز دی گئی جبکہ بھارتی بورڈ کا اصرار تھا کہ میچز 8 شہروں میں ہونے چاہئیں۔
اجلاس میں چنئی کے ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم کا معاملہ بھی زیر غور آیا، آئی سی سی ٹیم اس وینیو کو میزبانی دینے کے حق میں نہیں کیونکہ اس کے تین اسٹینڈز کو سٹی کارپوریشن نے گذشتہ تین برس سے سیل کیا ہوا ہے،کونسل نہیں چاہتی کہ یہ مقابلے خالی اسٹینڈز کے سامنے کھیلے جائیں،تامل ناڈوکرکٹ ایسوسی ایشن کی کوشش ہے کہ اسے بھی میزبانوں میں شامل کرلیا جائے، یہ وہی ایسوسی ایشن ہے جس کے سری نواسن اب بھی صدر اور ساتھ میں آئی سی سی کے چیئرمین کا عہدہ بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بی سی سی آئی نے جن 8 وینیوز کی فہرست آئی سی سی کو دی اس میں بھی چنئی کا ذکر نہیں ہے۔ بھارتی بورڈ کا موقف ہے کہ 11 مارچ سے 3 اپریل تک شیڈول ایونٹ کے دوران مجموعی طور پر 16 ٹیموں کے درمیان35 میچز کھیلے جائیں گے، اگر پانچ اسٹیڈیمز میں انعقاد کیا تو ہر ایک وینیو کے حصے میں7 میچز آئیں گے، اتنے مقابلوں کے دوران وینیوز کا تماشائیوں سے بھرے رہنا مشکل ہے، مگر آئی سی سی کا موقف ہے کہ ایونٹ کو 8گرائونڈز میںکرنے سے اخراجات بڑھ جائیں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی نے پیشکش کی کہ ٹیموں کے سفری اخراجات وہ خود اٹھانے کو تیار ہے، اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا، اب اس بارے میں رواں ماہ کے آخر میں آئی سی سی میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
گذشتہ روز ممبئی میں اسی حوالے سے بی سی سی آئی اور آئی سی سی آفیشلز کے درمیان میٹنگ ہوئی۔ بھارتی بورڈ کی جانب سے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر، سندر رامن، رتناکر شیٹھی، سری دھر، آر پی شاہ، امرت ماتھر اور ہیمنگ ایمن شریک ہوئے،آئی سی سی کی ٹیم میں کیمبیل جیمی سان، کرس ٹیٹلی اور دھراج ملہوترا شامل تھے۔ اس موقع پر اجلاس میں ایونٹ کے ممکنہ میزبان وینیوز پر غور کیا گیا۔ آئی سی سی کی جانب سے ایونٹ پانچ شہروں تک محدود رکھنے کی تجویز دی گئی جبکہ بھارتی بورڈ کا اصرار تھا کہ میچز 8 شہروں میں ہونے چاہئیں۔
اجلاس میں چنئی کے ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم کا معاملہ بھی زیر غور آیا، آئی سی سی ٹیم اس وینیو کو میزبانی دینے کے حق میں نہیں کیونکہ اس کے تین اسٹینڈز کو سٹی کارپوریشن نے گذشتہ تین برس سے سیل کیا ہوا ہے،کونسل نہیں چاہتی کہ یہ مقابلے خالی اسٹینڈز کے سامنے کھیلے جائیں،تامل ناڈوکرکٹ ایسوسی ایشن کی کوشش ہے کہ اسے بھی میزبانوں میں شامل کرلیا جائے، یہ وہی ایسوسی ایشن ہے جس کے سری نواسن اب بھی صدر اور ساتھ میں آئی سی سی کے چیئرمین کا عہدہ بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بی سی سی آئی نے جن 8 وینیوز کی فہرست آئی سی سی کو دی اس میں بھی چنئی کا ذکر نہیں ہے۔ بھارتی بورڈ کا موقف ہے کہ 11 مارچ سے 3 اپریل تک شیڈول ایونٹ کے دوران مجموعی طور پر 16 ٹیموں کے درمیان35 میچز کھیلے جائیں گے، اگر پانچ اسٹیڈیمز میں انعقاد کیا تو ہر ایک وینیو کے حصے میں7 میچز آئیں گے، اتنے مقابلوں کے دوران وینیوز کا تماشائیوں سے بھرے رہنا مشکل ہے، مگر آئی سی سی کا موقف ہے کہ ایونٹ کو 8گرائونڈز میںکرنے سے اخراجات بڑھ جائیں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی نے پیشکش کی کہ ٹیموں کے سفری اخراجات وہ خود اٹھانے کو تیار ہے، اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا، اب اس بارے میں رواں ماہ کے آخر میں آئی سی سی میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔