پاکستان میانمار نہیں اس لئے بھارت کسی کارروائی کی جرأت نہیں کرسکتا پرویز مشرف
بھارت کو افغانستان سے پاکستان کے خلاف پراکسی وار کو ختم کرنا ہوگا، سابق صدر کا بھارتی ٹی وی کو انٹرویو
ISLAMABAD:
سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ پاکستان میانمار نہیں بلکہ ایٹمی طاقت ہے اس لئے بھارت ایسی کوئی کارروائی کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔
بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ایک طرف پاکستانی وزیراعظم کو دعوت دیتے ہیں دوسری طرف پاکستان کے خلاف بیان دیتے ہیں، ڈھاکا میں مودی نے جو کیا وہ پاکستان کے کسی شہری کے لئے بھی قابل قبول نہیں اس لئے وہ خود امن مذاکرات کو مشکل بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو دونوں ممالک کے رہنماؤں کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہئے تاہم اس حوالے سے پاکستان کا موقف واضح ہے اوراگر جارحیت کی کوشش کی گئی تو بھارت کو سمجھ لینا چاہیئے کہ پاکستان میانمار نہیں بلکہ ایٹمی ملک ہے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ بھارت نے افغانستان میں داخل ہوکرافغانستان کوغیرمستحکم کیا، بھارت کو افغانستان سے پاکستان کے خلاف پراکسی وارختم کرنا ہوگا جب کہ اس حوالے سے ہمارے پاس''را'' ایجنٹوں کے افغانستان سے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کے ثبوت ہیں اس لئے بہترہوگا کہ نریندرمودی افغانستان میں مداخلت ختم کریں کیوں کہ بھارت کی افغانستان میں موجودگی کا کوئی جواز نہیں جب کہ پاکستان کو سابق افغان صدر حامد کرزئی پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے جب کہ آر ایس ایس نے سمجھوتہ ایکسپریس پرحملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اس لئے بال ٹھاکرے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ذمہ دارہیں اوربھارتی حکومت کی پالیسیاں بھی مسلمانوں کے خلاف ہیں۔
سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ پاکستان میانمار نہیں بلکہ ایٹمی طاقت ہے اس لئے بھارت ایسی کوئی کارروائی کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔
بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ایک طرف پاکستانی وزیراعظم کو دعوت دیتے ہیں دوسری طرف پاکستان کے خلاف بیان دیتے ہیں، ڈھاکا میں مودی نے جو کیا وہ پاکستان کے کسی شہری کے لئے بھی قابل قبول نہیں اس لئے وہ خود امن مذاکرات کو مشکل بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو دونوں ممالک کے رہنماؤں کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہئے تاہم اس حوالے سے پاکستان کا موقف واضح ہے اوراگر جارحیت کی کوشش کی گئی تو بھارت کو سمجھ لینا چاہیئے کہ پاکستان میانمار نہیں بلکہ ایٹمی ملک ہے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ بھارت نے افغانستان میں داخل ہوکرافغانستان کوغیرمستحکم کیا، بھارت کو افغانستان سے پاکستان کے خلاف پراکسی وارختم کرنا ہوگا جب کہ اس حوالے سے ہمارے پاس''را'' ایجنٹوں کے افغانستان سے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کے ثبوت ہیں اس لئے بہترہوگا کہ نریندرمودی افغانستان میں مداخلت ختم کریں کیوں کہ بھارت کی افغانستان میں موجودگی کا کوئی جواز نہیں جب کہ پاکستان کو سابق افغان صدر حامد کرزئی پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے جب کہ آر ایس ایس نے سمجھوتہ ایکسپریس پرحملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اس لئے بال ٹھاکرے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ذمہ دارہیں اوربھارتی حکومت کی پالیسیاں بھی مسلمانوں کے خلاف ہیں۔