القاعدہ نے عرب شاخ کے سربراہ کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی
میڈیا رپورٹ کے مطابق الوحیشی گزشتہ دنوں یمن میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے
القاعدہ نے جزیرۃ العرب میں اپنے سربراہ ناصر الوحیشی کے یمن میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ناصر الوحیشی کی ہلاکت کا اعلان جزیرۃالعرب کی القاعدہ شاخ (اے کیو اے پی) نے ایک آن لائن ویڈیو کے ذریعے کیا جبک ہ اس ویڈیو پیغام میں تنظیم نے دو دوسرے رہنماؤں کی ہلاکت بھی تصدیق کی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق الوحیشی گزشتہ دنوں یمن میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے، الوحیشی کوالقاعدہ کی درجہ بندی میں ایمن الظواہری کے بعد دوسرے نمبر پر دیکھا جاتا تھا جب کہ وہ اسامہ بن لادن کے پرائیوٹ سیکریٹری بھی رہ چکے تھے۔
الوحیشی کی ہلاکت کے بعد جاری ویڈیو پیغام میں القاعدہ کے سینئر رکن رکن خالد بطرفی نے الوحیشی کی ہلاکت کی خبر دیتے ہوئے ان کے جانشین کے طور پر ملٹری چیف قاسم ریمی کا نام لیا۔
دوسری جانب امریکی سائٹ انٹیلی جنس کا کہنا ہےکہ اگر اس موت کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ پاکستان میں 2011 میں القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی موت کے بعد القاعدہ کے لیے سب سے بڑا دھچکہ ہو گا۔
واضح رہے کہ امریکا نے الوحیشی پر ایک کروڑ امریکی ڈالر کا انعام رکھا تھا جب کہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اس پر کسی تبصرے سے انکار کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ناصر الوحیشی کی ہلاکت کا اعلان جزیرۃالعرب کی القاعدہ شاخ (اے کیو اے پی) نے ایک آن لائن ویڈیو کے ذریعے کیا جبک ہ اس ویڈیو پیغام میں تنظیم نے دو دوسرے رہنماؤں کی ہلاکت بھی تصدیق کی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق الوحیشی گزشتہ دنوں یمن میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے، الوحیشی کوالقاعدہ کی درجہ بندی میں ایمن الظواہری کے بعد دوسرے نمبر پر دیکھا جاتا تھا جب کہ وہ اسامہ بن لادن کے پرائیوٹ سیکریٹری بھی رہ چکے تھے۔
الوحیشی کی ہلاکت کے بعد جاری ویڈیو پیغام میں القاعدہ کے سینئر رکن رکن خالد بطرفی نے الوحیشی کی ہلاکت کی خبر دیتے ہوئے ان کے جانشین کے طور پر ملٹری چیف قاسم ریمی کا نام لیا۔
دوسری جانب امریکی سائٹ انٹیلی جنس کا کہنا ہےکہ اگر اس موت کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ پاکستان میں 2011 میں القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی موت کے بعد القاعدہ کے لیے سب سے بڑا دھچکہ ہو گا۔
واضح رہے کہ امریکا نے الوحیشی پر ایک کروڑ امریکی ڈالر کا انعام رکھا تھا جب کہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اس پر کسی تبصرے سے انکار کیا ہے۔