دنیا میں بے گھر افراد کی تعداد 6کروڑ ہو گئی
یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ہر 122 افراد میں سے ایک یا تو مہاجر ہے یا آئی ڈی پی ہے
KARACHI:
اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے نے بتایا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں بے گھر ہو جانے والے افراد کی تعداد 6 کروڑ سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ہر 122 افراد میں سے ایک یا تو مہاجر ہے یا آئی ڈی پی ہے اور یا کسی دوسرے ملک میں سیاسی پناہ کی تلاش میں ہے۔پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر اینٹونیو گویٹریز کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو اتنی بڑی تعداد میں انسانوں کے دربدر ہو جانے پر بہت تشویش ہے ۔
لوگوں کا اپنا گھر بار چھوڑنے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جن میں سب سے زیادہ خطرناک وجہ اپنی جان اور عزت بچانے کی ہوتی ہے تاہم وطن چھوڑنے والوں کی سب سے بڑی تعداد اقتصادی اور معاشی مجبوریاں ہوتی ہیں جب اپنے ملک میں روزی روٹی کا مسئلہ پیدا ہو جائے تو پھر ظاہر ہے کہ تلاش معاش کے لیے نوجوانوں کو دنیا کی وسعت میں رزق تلاش کرنا پڑتا ہے۔
کئی ممالک میں ہونے والی خانہ جنگی کے باعث پھر لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ویسے تو ساری زمین اللہ کی ہے اور اس حساب سے تمام انسانوں کا ساری زمین پر حق ہے مگر چونکہ دنیا کو مختلف ممالک میں تقسیم کر کے ان ممالک کی سرحدوں کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کے لیے فصیلیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔
لہٰذا باہر سے آنے والوں کے لیے اندر جانا آسان نہیں ہوتا اس کے باوجود بہت سے لوگ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر دوسرے ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اگر کامیاب ہو جائیں تو ان کے روز گار کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے ورنہ وہ ساحلی محافظوں کی گولیوں کا شکار ہو جاتے ہیں یا ان کی کشتی سمندر میں غرق ہو جاتی ہے۔ دنیا میں خانہ جنگی کا خاتمہ ہو جائے اور پسماندہ ممالک میں معاشی ترقی کا آغاز ہو تو بے گھرافراد کی تعداد میں حیران کن حد تک کمی ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے نے بتایا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں بے گھر ہو جانے والے افراد کی تعداد 6 کروڑ سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ہر 122 افراد میں سے ایک یا تو مہاجر ہے یا آئی ڈی پی ہے اور یا کسی دوسرے ملک میں سیاسی پناہ کی تلاش میں ہے۔پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر اینٹونیو گویٹریز کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو اتنی بڑی تعداد میں انسانوں کے دربدر ہو جانے پر بہت تشویش ہے ۔
لوگوں کا اپنا گھر بار چھوڑنے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جن میں سب سے زیادہ خطرناک وجہ اپنی جان اور عزت بچانے کی ہوتی ہے تاہم وطن چھوڑنے والوں کی سب سے بڑی تعداد اقتصادی اور معاشی مجبوریاں ہوتی ہیں جب اپنے ملک میں روزی روٹی کا مسئلہ پیدا ہو جائے تو پھر ظاہر ہے کہ تلاش معاش کے لیے نوجوانوں کو دنیا کی وسعت میں رزق تلاش کرنا پڑتا ہے۔
کئی ممالک میں ہونے والی خانہ جنگی کے باعث پھر لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ویسے تو ساری زمین اللہ کی ہے اور اس حساب سے تمام انسانوں کا ساری زمین پر حق ہے مگر چونکہ دنیا کو مختلف ممالک میں تقسیم کر کے ان ممالک کی سرحدوں کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کے لیے فصیلیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔
لہٰذا باہر سے آنے والوں کے لیے اندر جانا آسان نہیں ہوتا اس کے باوجود بہت سے لوگ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر دوسرے ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اگر کامیاب ہو جائیں تو ان کے روز گار کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے ورنہ وہ ساحلی محافظوں کی گولیوں کا شکار ہو جاتے ہیں یا ان کی کشتی سمندر میں غرق ہو جاتی ہے۔ دنیا میں خانہ جنگی کا خاتمہ ہو جائے اور پسماندہ ممالک میں معاشی ترقی کا آغاز ہو تو بے گھرافراد کی تعداد میں حیران کن حد تک کمی ہو سکتی ہے۔