نئی صف بندی آصف زرداری شو ناکام

ملک کی بڑی جماعتوں نے آصف زرداری کی جانب سے دیئے جانے والے افطار ڈنر میں شرکت سے انکارکردیا

پیپلزپارٹی نے آصف زرداری کے بیان کو سابق آمروں سے منسوب کرنے کی کوششیں شروع کردیں، فوٹو:فائل

سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری کا پاک فوج کے خلاف اپنے بیان کے حق میں صف بندی کے لیے بلایا جانے والا افطارڈنرشو ناکام ہوگیااور ملک کی بڑی جماعتوں نے اس میں شرکت سے انکارکردیا جب کہ دوسری طرف پیپلزپارٹی نے فوج مخالف بیان پرنئی قلا بازیاں کھاتے ہوئے اب معافی تلافی اور معذرتوں پراتر آئی ہے اور آصف زرداری کے بیان کو سابق آمروں سے منسوب کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔





سابق صدر آصف زرداری نے اتحادی جماعتوں کو افطار ڈنر دیا جس میں میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے شرکت نہیں کی جب کہ حکمران جماعت (ن) لیگ بھی اس میں نہ گئی، اے این پی افطاری میں شریک تو ہوئی تاہم اس کے سربراہ اسفند یار ولی اس میں نہ آئے ،پیپلز پارٹی کی درینہ حلیف جماعت جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان آئے ضرور لیکن اس وقت جب افطاری ختم ہوچکی تھی، (ق) لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت اس افطاری میں شریک ہوئے لیکن انھوں نے بھی آصف زرداری کو فوج کے خلاف بیان دینے سے گریز کامشورہ دے ڈالا اور پہلا بیان بھی واپس لینے کو کہا۔



ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو افطار ڈنر میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ (ن) لیگ کو بلایا ہی نہیں گیا۔ ایم کیو ایم کی جانب سے فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی نے نمائندگی کی۔ ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت نے آصف علی زرداری کی جانب سے پاک فوج اوران کے سربراہ کے متعلق دیئے جانے والے بیانات پر تخفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک کو اس وقت جن چیلنجز کا سامنا ہے ان حالات میں ہمیں پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ چلنا چاہیے اور مفاہمت کی پالیسی پر کاربند رہنا چاہیے۔ ڈنر میں پرتکلف کھانوں سے اتحادی جماعتوں کی تواضع کی گئی تاہم سابق صدر مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکے اور دعوت میں 5 میں 2 میزیں خالی رہیں۔ ذرائع کے مطابق افطار ڈنر کے بعد وہاں موجود سیاستدانوں کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور کراچی کے حالات پر مشاورت کی گئی۔

https://www.dailymotion.com/video/x2un32g_ch-shujaat_news






افطار ڈنر کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیری رحمان کا کہنا تھا کہ فوج ایک مہذب ادارہ ہے، پیپلزپارٹی اور اتحادیوں نے آپریشن ضرب عضب کو سراہا جب کہ پیپلزپارٹی نے جنرل راحیل شریف کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کا بیان گزشتہ آمروں کی طرف تھا، پیپلزپارٹی نے آمروں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور کرتے رہیں گے ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں۔



شیری رحمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے نہ کبھی کرپشن کا دفاع کیا اور نہ کرے گی، اس وقت ملک دشمن قوتیں متحرک ہیں، دہشت گردی کے خلاف ہم سب سے پہلے صفوں میں کھڑے رہے، ہماری قیادت نے شہادتیں دیں اور ہم اپنی فوج کا بھی ساتھ دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر جلدی عملدرآمد ہونا چاہئے، ایکشن پلان کو آگے لے کر جانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم ضرور چاہیں گے کہ ایکشن پلان اپنے منطقی انجام تک پہنچے اور ملک سے دہشت گردی کا ناسور ختم ہو جس کے لیے چاہے جو بھی قربانیاں دینا پڑیں ہم دیں گے۔





اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے بیان پر جو طوفان اٹھایا گیا اس کا کوئی حقیقی وجود نہیں ہے، لیڈر بیان دیتے وقت پوچھا نہیں کرتے، آصف زرداری نے جو بیان دیا اسے پوری پارٹی کی حمایت حاصل ہے،بیان پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں تاہم کچھ جماعتوں کی جانب سے میڈیا پر واویلا کھڑا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی تمام سیاسی قوتوں اور ریاستی اداروں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے اور سب نے بھی اتفاق رائے سے یہی کہا ہے کہ آصف زرداری کو اپنا مفاہمتی رویہ جاری رکھنا چاہئے کیونکہ یہ پی پی کی پالیسی ہے۔



قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آصف زرداری کا بیان ایک خاص توازن میں ہے اور انہیں کسی نے بیان واپس لینے کا نہیں کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد بھی کوئی ادارہ بعض اوقات حدود سے قدم نکالتا ہے تو اسے بہتر کرنا ہوگا جب کہ رینجرز اپنے مینڈیٹ میں رہ کر کام کرے کیونکہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے ہی اسے صوبے میں بلایا اور تعاون کیا۔

https://www.dailymotion.com/video/x2umx74_ppp_news
Load Next Story