حکومت عدم توجہی فیریئر ہال کی تاریخی عمارت خستہ حالی کا شکار
قدیمی لائبریری اورصادقین گیلری اپنی حیثیت اورتاریخی حسن کھورہی ہے، قومی ورثہ قرار دی گئی.
برطانوی دورحکمرانی میں تعمیر کی گئی کراچی کے تاریخی فیریئرہال کی عمارت حکومتی عدم توجہی کے سبب خستہ حالی کاشکارہوگئی ہے اور قومی ورثہ قراردی گئی تقریباً147برس قدیم اس عمارت کے مختلف حصوں کی تاریخی حیثیت متعلقہ حکام کی غفلت اورلاپروائی کے سبب ماند پڑتی جارہی ہے۔
فیریئرہال کی قدیمی لائبریری اور صادقین گیلری اپنی قدیمی حیثیت اورتاریخی حسن کھورہی ہے عمارت میںاب انسانوں سے زیادہ کبوتروں کی آمدو رفت ہے جبکہ لائبریری میں موجود تقریباًایک صدی پرانی کتابیں اورقدیم نسخے خستہ حال ہونے کے سبب ناقابل مطالعہ ہوگئے ہیں اورعلم کے خزانے سے مالال مال یہ کتب خانہ اب صرف اخبارات پڑھنے کیلیے استعمال کیا جارہاہے، دوسری جانب فیریئر ہال کا انتظامی کنٹرول رکھنے والا ادارہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اس تمام صورتحال سے لاتعلق ہے جبکہ محکمہ آثارقدیمہ نے بجٹ نہ ہونے کابہانہ کرتے ہوئے فیریئرہال میں تعمیر ومرمت اور تاریخی حسن کی بحالی کیلیے شروع کیا گیاکام روک دیا ہے، کام میں مصروف ماہرین اورمزدورکام ادھوراچھوڑکرچلے گئے ہیں، کتابوں کے نادرونایاب نسخوں کوسائنسی بنیادوںپرمحفوظ کرنے کاکام بھی صرف منصوبہ بندی کی حدتک ہی محدود ہے۔
''ایکسپریس''نے جب 19ویں صدی کے وسط میں تعمیر کی گئی اس تاریخی عمارت کارخ کیا تومعلوم ہواکہ فیریئرہال کی عمارت کی پہلی منزل(گرائونڈفلور)پرقائم وسیع لائبریری کئی ماہ سے سمٹ کررقبے کے نصف حصے تک محدود ہوگئی ہے، لائبریری میں انگریزی اوراردوکے نام سے دوسیکشن موجود ہیں تاہم کچھ عرصے قبل صوبائی محکمہ آثارقدیمہ نے لائبریری کی تاریخی اوراصل حیثیت میں بحالی کیلیے تعمیر ومرمت اورتزئین وآرائش کاکام شروع کیا تھا، اس سلسلے میں انگریزی سیکشن میں کیاگیاکام تقریباًتکمیل کے مراحل میں ہے تاہم انگریزی سیکشن کی سیکڑوں کتب ڈبوں میں بند کرکے اردوسیکشن میں رکھ دی گئیں جبکہ سیکڑوں کتب اردوسیکشن میں مطالعہ کی میز پرپڑی ہیں جبکہ اردوسیکشن کی اپنی کتب بھی وہیں موجود ہیں جسکے سبب اب اردوسیکشن میں مطالعہ کیلیے طلبا اورعملے کے بیٹھنے کی گنجائش نہیں۔
طلبا لائبریری کے صحن میں بیٹھ کر اخبارات کا مطالعہ کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب لائبریری میں موجود قدیمی اورنادرکتب اورنسخے خستہ حالی کاشکارہیں، ''ایکسپریس'' کے استفسارپرمعلوم ہواکہ کچھ عرصے قبل محکمہ آثارقدیمہ نے ان کتابوں کوسائنسی بنیادوں پرمحفوظ کرنے کیلیے صرف ان کی فہرستیں تیارکی تھیں تاہم کام تاحال شروع نہیں ہوسکا اورقدیمی کتابیں خستہ حال ہوکرضائع ہورہی ہیں، قومی ورثہ قراردی گئی فیریئرہال کی اس عمارت کی پہلی منزل پرجانے کیلیے لکڑی کی بنائی گئی سیڑھیاں اورمرکزی دروازہ بھی خستہ حال ہوچکا، پہلی منزل کوجانے والی ان سیڑھیوں کے نیچے دونوں جانب کشادہ صحن میں تعمیر ومرمت کاسامان پڑا ہوا ہے جب سیڑھیاں چڑھنے کے بعد لکڑی کافرش جگہ جگہ سے ٹوٹا ہواہے جہاں اب انسانوں سے زیادہ کبوتروں کی آمد و رفت ہے۔
مزید براں عمارت کی پہلی منزل پرقائم صادقین گیلری اوراس کے برابرصحن کی چھت ٹوٹ پھوٹ کاشکارہے، فال سیلنگ ٹوٹ گئی ہے اورچھت کے ٹوٹنے کے سبب حالیہ بارشوں کاپانی ہال کے اندرآگیا ہے، پرانے امریکی قونصل خانے کی سمت پہلی منزل کابیرونی صحن بھی اسی طرح کی خستہ حالی کی تصویر ہے، صادقین ہال کے بیرونی صحن کی جانب کھلنے والے دروازے اپنے قبضوں سے کھل کرصحن میں رکھے ہوئے ہیں جوٹوٹ پھوٹ کاشکارہیں جبکہ وہاں موجود عملے کاکہناہے کہ کچھ عرصے قبل محکمہ آثار قدیمہ نے تعمیر ومرمت کاکام شروع کیا تھااوراس کے لیے دروازے نکال کرباہررکھے تھے محکمہ کے افراد اب کام بند کرکے چلے گئے ہیں اوردروازے صحن میں پڑے ہیں، دریں اثناء ''ایکسپریس''نے فیریئرہال کی پہلی منزل پرقائم بلدیہ اعظمیٰ کراچی کے متعلقہ حکام کے دفترکارخ کیاتودونوں افسران موجودنہیں تھے۔
فیریئرہال کی قدیمی لائبریری اور صادقین گیلری اپنی قدیمی حیثیت اورتاریخی حسن کھورہی ہے عمارت میںاب انسانوں سے زیادہ کبوتروں کی آمدو رفت ہے جبکہ لائبریری میں موجود تقریباًایک صدی پرانی کتابیں اورقدیم نسخے خستہ حال ہونے کے سبب ناقابل مطالعہ ہوگئے ہیں اورعلم کے خزانے سے مالال مال یہ کتب خانہ اب صرف اخبارات پڑھنے کیلیے استعمال کیا جارہاہے، دوسری جانب فیریئر ہال کا انتظامی کنٹرول رکھنے والا ادارہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اس تمام صورتحال سے لاتعلق ہے جبکہ محکمہ آثارقدیمہ نے بجٹ نہ ہونے کابہانہ کرتے ہوئے فیریئرہال میں تعمیر ومرمت اور تاریخی حسن کی بحالی کیلیے شروع کیا گیاکام روک دیا ہے، کام میں مصروف ماہرین اورمزدورکام ادھوراچھوڑکرچلے گئے ہیں، کتابوں کے نادرونایاب نسخوں کوسائنسی بنیادوںپرمحفوظ کرنے کاکام بھی صرف منصوبہ بندی کی حدتک ہی محدود ہے۔
''ایکسپریس''نے جب 19ویں صدی کے وسط میں تعمیر کی گئی اس تاریخی عمارت کارخ کیا تومعلوم ہواکہ فیریئرہال کی عمارت کی پہلی منزل(گرائونڈفلور)پرقائم وسیع لائبریری کئی ماہ سے سمٹ کررقبے کے نصف حصے تک محدود ہوگئی ہے، لائبریری میں انگریزی اوراردوکے نام سے دوسیکشن موجود ہیں تاہم کچھ عرصے قبل صوبائی محکمہ آثارقدیمہ نے لائبریری کی تاریخی اوراصل حیثیت میں بحالی کیلیے تعمیر ومرمت اورتزئین وآرائش کاکام شروع کیا تھا، اس سلسلے میں انگریزی سیکشن میں کیاگیاکام تقریباًتکمیل کے مراحل میں ہے تاہم انگریزی سیکشن کی سیکڑوں کتب ڈبوں میں بند کرکے اردوسیکشن میں رکھ دی گئیں جبکہ سیکڑوں کتب اردوسیکشن میں مطالعہ کی میز پرپڑی ہیں جبکہ اردوسیکشن کی اپنی کتب بھی وہیں موجود ہیں جسکے سبب اب اردوسیکشن میں مطالعہ کیلیے طلبا اورعملے کے بیٹھنے کی گنجائش نہیں۔
طلبا لائبریری کے صحن میں بیٹھ کر اخبارات کا مطالعہ کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب لائبریری میں موجود قدیمی اورنادرکتب اورنسخے خستہ حالی کاشکارہیں، ''ایکسپریس'' کے استفسارپرمعلوم ہواکہ کچھ عرصے قبل محکمہ آثارقدیمہ نے ان کتابوں کوسائنسی بنیادوں پرمحفوظ کرنے کیلیے صرف ان کی فہرستیں تیارکی تھیں تاہم کام تاحال شروع نہیں ہوسکا اورقدیمی کتابیں خستہ حال ہوکرضائع ہورہی ہیں، قومی ورثہ قراردی گئی فیریئرہال کی اس عمارت کی پہلی منزل پرجانے کیلیے لکڑی کی بنائی گئی سیڑھیاں اورمرکزی دروازہ بھی خستہ حال ہوچکا، پہلی منزل کوجانے والی ان سیڑھیوں کے نیچے دونوں جانب کشادہ صحن میں تعمیر ومرمت کاسامان پڑا ہوا ہے جب سیڑھیاں چڑھنے کے بعد لکڑی کافرش جگہ جگہ سے ٹوٹا ہواہے جہاں اب انسانوں سے زیادہ کبوتروں کی آمد و رفت ہے۔
مزید براں عمارت کی پہلی منزل پرقائم صادقین گیلری اوراس کے برابرصحن کی چھت ٹوٹ پھوٹ کاشکارہے، فال سیلنگ ٹوٹ گئی ہے اورچھت کے ٹوٹنے کے سبب حالیہ بارشوں کاپانی ہال کے اندرآگیا ہے، پرانے امریکی قونصل خانے کی سمت پہلی منزل کابیرونی صحن بھی اسی طرح کی خستہ حالی کی تصویر ہے، صادقین ہال کے بیرونی صحن کی جانب کھلنے والے دروازے اپنے قبضوں سے کھل کرصحن میں رکھے ہوئے ہیں جوٹوٹ پھوٹ کاشکارہیں جبکہ وہاں موجود عملے کاکہناہے کہ کچھ عرصے قبل محکمہ آثار قدیمہ نے تعمیر ومرمت کاکام شروع کیا تھااوراس کے لیے دروازے نکال کرباہررکھے تھے محکمہ کے افراد اب کام بند کرکے چلے گئے ہیں اوردروازے صحن میں پڑے ہیں، دریں اثناء ''ایکسپریس''نے فیریئرہال کی پہلی منزل پرقائم بلدیہ اعظمیٰ کراچی کے متعلقہ حکام کے دفترکارخ کیاتودونوں افسران موجودنہیں تھے۔