میٹرک کے ضمنی امتحان میں 8دن رہ گئے امتحانی مراکز قائم نہ ہوسکے
ضمنی امتحانات کاآغاز23 اکتوبرسے ہوناہے،ایڈمٹ کارڈ اورامتحانی شیڈول بھی جاری نہ ہوسکا،30 ہزارطلبا میں بےچینی پھیل گئی.
میٹرک کے ضمنی امتحانات میں8روزباقی رہ جانے کے باوجود تاحال امتحانی مراکز کے قیام ''سینٹرفیکسیشن'' کاعمل مکمل نہیں ہوسکا۔
جس کے سبب بورڈمیں طلبا کے ایڈمٹ کارڈ تیار ہوسکے ہیں اورنہ ہی امتحانی شیڈول جاری کیاجاسکاجس سے ضمنی امتحانات میں شرکت کے خواہش مند 30 ہزارطلبہ وطالبات میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے، بورڈ کے تحت میٹرک کے ضمنی امتحانات برائے سال2012کاآغاز23اکتوبرسے ہوناہے، ''ایکسپریس'' کو معلوم ہواہے کہ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین فصیح الدین خان نے سابق ناظم امتحانات پروفیسررفعیہ ملاح کے سفارش کردہ امتحانی مراکز سے اختلاف کرتے ہوئے اچانک دوسرے اسکولوں میں امتحانی مراکز قائم کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں جس کے سبب امتحانی مراکز کے قیام (سینٹرفیکسیشن)کاعمل ایک بار پھر شروع کیا گیا ہے۔
بورڈ ذرائع کا کہناہے کہ چیئرمین بورڈ کااصرارہے کہ تمام امتحانی مراکز سرکاری اسکولوں میں قائم کیے جائیں جبکہ سابقہ ناظم امتحانات نے امتحانی مراکز کے لیے نجی اورسرکاری دونوں کیٹگری کے اسکولوں میں امتحانی مراکز قائم کرنے کی سفارش کی تھی، واضح رہے کہ کراچی کے سرکاری اسکولوں میں انفرااسٹرکچر بالخصوص فرنیچراوردیگرسازوسامان کی صورتحال ابترہے جس کے سبب امتحانی مراکز کی فیکسیشن کرنے والی کمیٹی کوسرکاری اسکولوںمیں امتحانی مراکزکے قیام میں دشواری کاسامنا ہے جبکہ فرنیچرکے بغیرسرکاری اسکولوں میں امتحانی مراکز قائم کیے جانے کی صورت میں بورڈ کوان مراکز میں فرنیچر بھی خود فراہم کرناہوگا جس سے بورڈ کے امتحانی اخراجات میں بھی اضافہ ہوگا۔
دوسری جانب امتحانی مراکز کے قیام کاعمل مکمل نہ ہونے کے سبب تاحال ایڈمٹ کارڈ تیارہوسکے ہیں نہ ہی امتحانی شیڈول جاری ہوسکاجس کے سبب امتحانات سے قبل طلبا کوشدیدپریشانی کاسامنا ہوسکتاہے، دریں اثنا''ایکسپریس''نے جب اس سلسلے میں ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی سیکریٹری حورمظہرسے رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ بورڈکی کوشش ہے کہ زیادہ تر امتحانی مراکز سرکاری اسکولوں میں قائم کیے جائیں جس کاکام ابھی جاری ہے تاہم یہ کام جلد مکمل کرلیاجائے گااورامتحانات سے تین روز قبل ایڈمٹ کارڈ کااجرا شروع ہوجائے گا،ان کاکہناتھاکہ امتحانات تاخیرسے شروع ہونے کاتاثرغلط ہے۔
جس کے سبب بورڈمیں طلبا کے ایڈمٹ کارڈ تیار ہوسکے ہیں اورنہ ہی امتحانی شیڈول جاری کیاجاسکاجس سے ضمنی امتحانات میں شرکت کے خواہش مند 30 ہزارطلبہ وطالبات میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے، بورڈ کے تحت میٹرک کے ضمنی امتحانات برائے سال2012کاآغاز23اکتوبرسے ہوناہے، ''ایکسپریس'' کو معلوم ہواہے کہ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین فصیح الدین خان نے سابق ناظم امتحانات پروفیسررفعیہ ملاح کے سفارش کردہ امتحانی مراکز سے اختلاف کرتے ہوئے اچانک دوسرے اسکولوں میں امتحانی مراکز قائم کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں جس کے سبب امتحانی مراکز کے قیام (سینٹرفیکسیشن)کاعمل ایک بار پھر شروع کیا گیا ہے۔
بورڈ ذرائع کا کہناہے کہ چیئرمین بورڈ کااصرارہے کہ تمام امتحانی مراکز سرکاری اسکولوں میں قائم کیے جائیں جبکہ سابقہ ناظم امتحانات نے امتحانی مراکز کے لیے نجی اورسرکاری دونوں کیٹگری کے اسکولوں میں امتحانی مراکز قائم کرنے کی سفارش کی تھی، واضح رہے کہ کراچی کے سرکاری اسکولوں میں انفرااسٹرکچر بالخصوص فرنیچراوردیگرسازوسامان کی صورتحال ابترہے جس کے سبب امتحانی مراکز کی فیکسیشن کرنے والی کمیٹی کوسرکاری اسکولوںمیں امتحانی مراکزکے قیام میں دشواری کاسامنا ہے جبکہ فرنیچرکے بغیرسرکاری اسکولوں میں امتحانی مراکز قائم کیے جانے کی صورت میں بورڈ کوان مراکز میں فرنیچر بھی خود فراہم کرناہوگا جس سے بورڈ کے امتحانی اخراجات میں بھی اضافہ ہوگا۔
دوسری جانب امتحانی مراکز کے قیام کاعمل مکمل نہ ہونے کے سبب تاحال ایڈمٹ کارڈ تیارہوسکے ہیں نہ ہی امتحانی شیڈول جاری ہوسکاجس کے سبب امتحانات سے قبل طلبا کوشدیدپریشانی کاسامنا ہوسکتاہے، دریں اثنا''ایکسپریس''نے جب اس سلسلے میں ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی سیکریٹری حورمظہرسے رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ بورڈکی کوشش ہے کہ زیادہ تر امتحانی مراکز سرکاری اسکولوں میں قائم کیے جائیں جس کاکام ابھی جاری ہے تاہم یہ کام جلد مکمل کرلیاجائے گااورامتحانات سے تین روز قبل ایڈمٹ کارڈ کااجرا شروع ہوجائے گا،ان کاکہناتھاکہ امتحانات تاخیرسے شروع ہونے کاتاثرغلط ہے۔