عوام ناکام سیاستدانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں فضل الرحمن

19ویں صدی میں علما کی قیادت تھی تو فرقہ واریت تھی نہ مسجد، مندرتصادم

سکھر: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سکھر میں اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

ISLAMABAD:
جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ 65 سال سے ناکام سیاستدانوں سے چھٹکارا پانے کیلیے عوام اٹھ کھڑے ہوں۔

امریکی غلامی سے نجات کا فارمولا جے یو آئی کے پاس ہے، اگر ملک میں امن، سکون، بھائی چارہ، بچے و بچیوں کا تحفظ چاہتے ہیں تو 64سال سے حکمرانی کرنے والی قیادت کو تبدیل کرنا ہوگا۔ 21ویں صدی کو کمال کی صدی کہا جاتا ہے مگر افسوس کہ کسی کی جان و مال محفوظ نہیں، 19ویں صدی میں قیادت علماء کے ہاتھ میں تھی تو نہ ہی فرقہ واریت تھی اور نہ ہی مسجد ومندر میں تصادم کا کوئی واقعہ رونما ہوتا تھا۔ علماء کی صورت میں جے یو آئی کے پاس نئی قیادت موجود ہے جو ملک کو بہتر انداز سے چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

وہ گزشتہ روز سکھر میں منعقدہ اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے مزید کہاکہ حکمراں عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں، ملکی معیشت تیزی سے زوال پذیر ہو رہی ہے، فاٹا، بلوچستان، کراچی، اندرون سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہوچکی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ ملک انسانوں کی قتل و غارت گری، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کیلیے بنایا گیا ہے۔ ملکی بجٹ کا 70فیصد حصہ بارود کی نظر کردیا جاتا ہے، غریب کو تن ڈھکنے کیلیے کپڑے تک میسر نہیں جبکہ جاگیردار کا کتا بھی عیاشی کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں حقائق سے روگردانی کرنے کے بجائے انھیں تسلیم کرنا ہوگا اور نظام بدلنا ہوگا۔ ہم نے کشمیر کا مسئلہ الجھا کر رکھ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملکی ادارے بری طرح ناکام ہوچکے ہیں، سیاستدان ایک دوسرے کو گندا کرنے کیلیے سیاست کر رہے ہیں۔ احتساب بلوں سے خوفزدہ کرنے سے ملکی معیشت بہتر نہیں ہوسکتی۔ ہمیں اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے انھیں بروئے کار لانا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، فرانس، برطانیہ اور بینکوں سے قرضے لینے سے معیشت کسی صورت بہتر نہیں ہوسکتی۔

1967ء میں پیپلزپارٹی نے امریکا مردہ باد کے نعرے سے سیاست شروع کی لیکن اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اسے سیاست کرنے کیلیے امریکی سہارا درکار ہے۔ انھوں نے کہا کہ برصغیر کی تقسیم کے وقت ہندو ایک نظریے پر متحد تھے لیکن ایک مسلم قوم کو دو قومی نظریہ دیکر 3 قوموں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ آج ہم بلوچستان میں لاپتہ افراد، ان کی احساس محرومی کی بات کرتے ہیں مگر حالات اس سے کہیں زیادہ خراب ہیں، اب انھیں غلامی سے نجات کی یقین دہانی کرانی ہوگی۔ 65سال میں ملک میں 35سال آمریت کا دور رہا جبکہ 30سال نام نہاد جمہوریت رہی جس کے پیچھے بھی وہی لوگ کارفرما تھے۔


قیام پاکستان سے لے کر اب تک ایک ہی چہرہ حکمرانی کرنے میں مصروف ہے آج بھی یہاں پر جاگیردار، وڈیرے، سرمایہ دار مسلط ہیں جنھوں نے پورے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ حکمران امریکی مخالفت کا نعرہ لگا کر حکمرانی کرتے ہیں اب اس نعرے کو لگا کر عوام کو دھوکا نہیں دیا جاسکتا۔ اب غریب عوام کو سہولتیں دینے کے علاوہ انھیں بہتر نظام دینا ہوگا جب ملک میں امن ہوگا تو تمام چیزیں بہتر ہوں گی مگر یہاں پر مملکت کا تو تصور نظر نہیں آتا اگر یہی حالات رہے تو نہ سیاست رہے گی، نہ معیشت، نہ انتظامیہ اور نہ ہی بیوروکریسی چل سکے گی۔ اگر ملک میں امن، سکون، بھائی چارہ، بچے بچیوں کا تحفظ چاہتے ہیں تو 64سال سے حکمرانی کرنے والی قیادت کو تبدیل کرنا ہوگا۔

جے یو آئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ملک حاصل کرنے کا ایک بھی مقصد حاصل نہیں ہوسکا۔ کراچی میں بوری بند لاشیں معمول بن چکا ہے، وزیرستان میں ڈرون حملوں سے نہتے مسلمانوں کا خون بہایا جارہا ہے، بلوچستان میں حقوق غصب کیے جارہے ہیں لیکن حکمران خاموشی کی چادر اوڑھے سورہے ہیں۔ انھوں نے عمران خان کو یہود و نصاریٰ کا ایجنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ہمارے دعوے کی خود تصدیق کردی، انکے نام نہاد مارچ میں امریکی و یہودی موجود تھے۔ انھوں نے پورے مارچ میں امریکا کیخلاف ایک لفظ بھی نہیں کہا۔مولانا فضل الرحمن کیخلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر انھوں نے عمران کو متنبہ کیا کہ وہ ہوش کے ناخن لیں، اگر ہم نے سیتا وائٹ اسکینڈل کے بارے میں لب کشائی کی تو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔

انھوں نے عمران خان کو منافق اعظم قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمھیں تو بیوی نے طلاق دی ہے لیکن کتنے شرم کی بات ہے لندن میں اسی کے پاس رہتے ہو۔تمھارے بچے یہودیوں کے اسکول میں پڑھتے ہیں، پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کی بات کس منہ سے کررہے ہو۔ انھوں نے کہا کہ اگر عمران کا رویہ ٹھیک نہ ہوا تو وہ قبر تک ان کا پیچھا کریں گے۔حافظ حسین احمد نے خطاب میں کہا ہے کہ الطاف حسین موت کے خوف سے لندن ہیں، مولانا فضل الرحمن پر 24گھنٹے میں 2حملے ہوئے مگر اس کے باوجود وہ پھر بھی ملک میں موجود ہے، سلالہ پر حلالہ ہوا تو ملالہ پر بھی حملہ ہونا تھا، ملالہ کا خون بہاکر امریکہ کو ملک میں آنے کی راہ ہموار کی گئی۔

انھوں نے مزید کہاکہ جہاں تک عمران خان نے مارچ کیا، اس کے آگے تو ہم جلسے کرتے ہیں، طالبان وہ ہیں جنھوں نے اپنا ملک نہیں چھوڑا بلکہ اپنے ملک میں آنیوالے غیروں کو بھگادیا۔ عمران خان ڈیرہ اسماعیل خان آئے تو ہم نے انھیں عزت دی لیکن ان کو بھی چاہیے کہ وہ بھی میزبان کی عزت رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ کوئی کسی کو بھی زندہ باد کہے ہم تو صرف اسلام کو زندہ باد کہتے ہیں۔ کانفرنس سے رشید لدھیانوی، ڈاکٹر خالد محمود سومرو نے بھی خطاب کرتے ہوئے صوبائی حکومت کی کارکردگی، دہرے بلدیاتی نظام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اربوں روپے خرچ کیے جانے کے باوجود آج بھی عوامی مسائل حل نہیں ہوسکے۔

حکمرانوں نے اپنے آقائوں کو خوش کرنے کیلیے ذوالفقارآباد منصوبہ شروع کیا ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اس کانفرنس میں ہندو، سکھ، عیسائیوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ ہماری پالیسی کسی کے خلاف نہیں اور ہم اقلیتی برادری کو تحفظ فراہم کرنے کا یقین دلاتے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story