افغان طالبان نے قطر میں دفتر کھولنے کا مطالبہ کر دیا

دفتر کے ذریعے ہی افغان اور بین الاقوامی برادری سے مذاکرات اور رابطے کیے جا سکتے ہیں

دفتر کے ذریعے ہی افغان اور بین الاقوامی برادری سے مذاکرات اور رابطے کیے جا سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

لاہور:
افغان طالبان نے قطر میں اپنا دفترکھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفتر کے ذریعے ہی وہ افغان اور بین الاقوامی برادری سے مذاکرات اور رابطے کرسکتے ہیں۔


طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ سید طیب آغا نے ناروے میں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے دفتر کے لیے اسلامی امارات کا نام اور اپنا سفید جھنڈا استعمال کریں۔ طالبان کی جانب سے ناروے کانفرنس سے طیب آغا کے خطاب کا پشتو میں متن میڈیا کو جاری کیا گیا۔ طیب آغا نے کہا کہ طالبان سب سے پہلے امریکا سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں کیونکہ افغان مسئلے کے اصل ذمے دار امریکا اور غیرملکی قوتیں ہیں، اس وقت افغان حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں اور کسی بھی مسئلے پر وہ فیصلہ نہیں کرسکتی۔ انھوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ طالبان کے سیاسی رہنماؤں پر اب تک بین الاقوامی پابندیاں عائد ہیں اور 2 رہنما سید شہاب الدین دلاور اور قاری دین محمد حنفی پابندیوں کی وجہ سے کانفرنس میں شریک نہیں ہوسکے۔

طیب آغا نے کانفرنس کو یقین دلایا کہ طالبان اسلام میں دیے گئے خواتین کے حقوق کا تحفظ کریں گے، طالبان افغان سرزمین کو کسی ملک یا افراد کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انھوں نے امریکا پرالزام لگایا کہ وہ طالبان کے ساتھ اپنے وعدوں اور بین الاقوامی قوانین کا احترام نہیں کرتا۔ یاد رہے کہ 2013 میں قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کھولنے کے چند دن بعد اس وقت کے صدر حامد کرزئی کی جانب سے اعتراض کے بعد اسے بند کر دیا گیا تھا۔ یہ دفتر ابھی تک بند ہے تاہم طالبان کے رہنما اس وقت بھی قطر میں موجود ہیں۔
Load Next Story