سپریم کورٹ کا فیصلہ بلوچستان حکومت استعفیٰ دیدے اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ
یہاں خفیہ ایجنسیاں مداخلت کر رہی ہیں،عدالت عظمیٰ نے فی الحال نشاندہی کی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ سزا بھی تجویز کرے.
بلوچستان میں اپوزیشن جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اخلاقی طور پر صوبائی حکومت کا کوئی جوازنہیں، اسے مستعفی ہوجانا چاہیے۔
آئینی ذمے داریاں پوری نہ کرنے ، کرپشن اورعوام کو تحفظ نہ دینے پر صوبائی وزرأ کے خلاف کیس بھی چلائے جائیں۔ سابق سینیٹر اور بلوچ قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت نااہل ہے، اب سپریم کورٹ نے بھی یہ قرار دے کر ہماری باتوں پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ اس لیے اب اس حکومت کے پاس اخلاقی طور پر حکمرانی کا کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ اس کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل )کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ نے سپریم کورٹ کی رائے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوگئے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ا س حکومت کے دور میں بی این پی کے سیکریٹری جنرل حبیب جالب سمیت54رہنمائوں اور کارکنوں کو قتل کیا گیا۔ بلوچ قوم پرست جماعتوں کی طرح پشتون قوم پرست جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے بھی اس فیصلے کو سراہا ہے ۔
پارٹی کے صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں پشتونخوا میپ کے30سال پرانے موقف کو سچ ثابت کردیا ہے کہ یہاں خفیہ ایجنسیاں مداخلت کر رہی ہیں، سپریم کورٹ نے فی الحال نشاندہی کی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ سزا بھی تجویز کرے اور آئینی ذمے داریاں پوری نہ کرنے ، کرپشن اورعوام کو تحفظ نہ دینے پر صوبائی وزرأ کے خلاف کیس بھی چلائے جائیں۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے کسی ایک فرد نے بھی واقعات کے تسلسل اور جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانے میں ناکامی کا اعتراف کر کے استعفیٰ نہیں دیا۔
آئینی ذمے داریاں پوری نہ کرنے ، کرپشن اورعوام کو تحفظ نہ دینے پر صوبائی وزرأ کے خلاف کیس بھی چلائے جائیں۔ سابق سینیٹر اور بلوچ قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت نااہل ہے، اب سپریم کورٹ نے بھی یہ قرار دے کر ہماری باتوں پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ اس لیے اب اس حکومت کے پاس اخلاقی طور پر حکمرانی کا کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ اس کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل )کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ نے سپریم کورٹ کی رائے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوگئے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ا س حکومت کے دور میں بی این پی کے سیکریٹری جنرل حبیب جالب سمیت54رہنمائوں اور کارکنوں کو قتل کیا گیا۔ بلوچ قوم پرست جماعتوں کی طرح پشتون قوم پرست جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے بھی اس فیصلے کو سراہا ہے ۔
پارٹی کے صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں پشتونخوا میپ کے30سال پرانے موقف کو سچ ثابت کردیا ہے کہ یہاں خفیہ ایجنسیاں مداخلت کر رہی ہیں، سپریم کورٹ نے فی الحال نشاندہی کی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ سزا بھی تجویز کرے اور آئینی ذمے داریاں پوری نہ کرنے ، کرپشن اورعوام کو تحفظ نہ دینے پر صوبائی وزرأ کے خلاف کیس بھی چلائے جائیں۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے کسی ایک فرد نے بھی واقعات کے تسلسل اور جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانے میں ناکامی کا اعتراف کر کے استعفیٰ نہیں دیا۔