متحدہ پر الزامات کی تہہ تک پہنچیں گے چوہدری نثار آج برطانیہ کو خط لکھنے کا فیصلہ
عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کی ذمہ داری ہم پرعائد ہوتی ہے اور پاکستان اس میں ہر طرح سے تعاون کرے گا، چوہدری نثارعلی
KARACHI:
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ بی بی سی کی رپورٹ میں انتہائی حساس اور اہم انکشافات کیے گئے ہیں جس کے حقائق کے لیے آخری حد تک جائیں گے جب کہ اس حوالے سے برطانیہ سے بھی مدد طلب کی جائے گی اور اس کے لیے باضابطہ طور پر برطانوی حکومت کو خط لکھیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسلام آباد میں برطانوی ہائی کشمنر فلپ ہارٹن سے ملاقات کی جس میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس سمیت ایم کیو ایم سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے کی خبر پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اس دوران چوہدری نثار نے نے بی بی سی رپورٹ سے متعلق برطانیہ کو اپنا مؤقف پیش کیا۔
برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ برطانوی ہائی کمشنر کو یہ باور کرایا کہ بی بی سی کی رپورٹ میں ایم کیو ایم سے متعلق پیش کیے گئے انکشافات انتہائی حساس اور پاکستان کے لیے تشویش کا باعث ہیں، اس سے متعلق تمام تر تفصیلات تک رسائی کے لیے پاکستان کی مدد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی رپورٹ پر پاکستانی حکومت باضابطہ طور پر مدد کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھے گی کیونکہ رپورٹ میں بیان کیے گئے حقائق تک رسائی کے لیے آخری حد تک جائیں گے کیوں کہ یہ پاکستان کی سیکیورٹی کے حوالے سے بہت حساس معاملہ ہے۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں جو کچھ بیان کیا گیا ان کا حقائق سے کتنا تعلق ہے اس میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہئے، رپورٹ ایسے ملک سے آئی ہے جس کی عدلیہ شفافیت کی گواہی دنیا دیتی ہے تاہم ہم نے برطانوی حکومت سے معلومات تک رسائی مانگی ہے اور ایک بار رسائی مل گئی تو دروازے کھلتے جائیں گے جب کہ برطانیہ ایک ذمے دار ملک ہے اس سے کوئی وٹہ سٹہ نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی کی رپورٹ میں لگائے گئے الزامات مخصوص لوگوں کے حوالے سے ہے اس لیے الزامات کو ایم کیو ایم یا ان کے ووٹر اور سپورٹر سے منسوب کرنا درست نہیں ہوگا کیوں کہ اس جماعت میں بہت سے اچھے لوگ بھی ہیں جو ہمارے برابر پاکستانی ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ پاکستان نے برطانوی حکومت اور اسکاٹ لینڈ یارڈ سے عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے بہت زیادہ معلومات کا تبادلہ کیا ہے جس سے برطانیہ کو کیس میں مدد ملی جب کہ اسکاٹ لینڈ کی ٹیم چند روز میں پاکستان آئے گی جو صرف کوئٹہ سے گرفتار کیے گئے دو ملزمان سے تفتیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں ایک بے گناہ پاکستانی قتل ہوا ہے اس لیے عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کی ذمہ داری ہم پرعائد ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ایم کیو ایم نے بھارت سے فنڈنگ وصول کی اور بھارت نے 10 سال تک متحدہ کے سیکڑوں کارکنوں کو تربیت فراہم کی جب کہ برطانوی پولیس نے جون 2013 میں ایم کیو ایم کے ایک سینئیر رہنما کے گھر پر چھاپا مارا تھا اور اس کارروائی کے دوران دھماکا خیز مواد اور اسلحے کی فہرست ملی تھی اور فہرست میں درج اسلحہ اور رقم ممکنہ طور پر کراچی میں استعمال ہونا تھی۔
https://www.dailymotion.com/video/x2vf6c5_chaudhry-nisar-ali_news
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ بی بی سی کی رپورٹ میں انتہائی حساس اور اہم انکشافات کیے گئے ہیں جس کے حقائق کے لیے آخری حد تک جائیں گے جب کہ اس حوالے سے برطانیہ سے بھی مدد طلب کی جائے گی اور اس کے لیے باضابطہ طور پر برطانوی حکومت کو خط لکھیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسلام آباد میں برطانوی ہائی کشمنر فلپ ہارٹن سے ملاقات کی جس میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس سمیت ایم کیو ایم سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے کی خبر پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اس دوران چوہدری نثار نے نے بی بی سی رپورٹ سے متعلق برطانیہ کو اپنا مؤقف پیش کیا۔
برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ برطانوی ہائی کمشنر کو یہ باور کرایا کہ بی بی سی کی رپورٹ میں ایم کیو ایم سے متعلق پیش کیے گئے انکشافات انتہائی حساس اور پاکستان کے لیے تشویش کا باعث ہیں، اس سے متعلق تمام تر تفصیلات تک رسائی کے لیے پاکستان کی مدد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی رپورٹ پر پاکستانی حکومت باضابطہ طور پر مدد کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھے گی کیونکہ رپورٹ میں بیان کیے گئے حقائق تک رسائی کے لیے آخری حد تک جائیں گے کیوں کہ یہ پاکستان کی سیکیورٹی کے حوالے سے بہت حساس معاملہ ہے۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں جو کچھ بیان کیا گیا ان کا حقائق سے کتنا تعلق ہے اس میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہئے، رپورٹ ایسے ملک سے آئی ہے جس کی عدلیہ شفافیت کی گواہی دنیا دیتی ہے تاہم ہم نے برطانوی حکومت سے معلومات تک رسائی مانگی ہے اور ایک بار رسائی مل گئی تو دروازے کھلتے جائیں گے جب کہ برطانیہ ایک ذمے دار ملک ہے اس سے کوئی وٹہ سٹہ نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی کی رپورٹ میں لگائے گئے الزامات مخصوص لوگوں کے حوالے سے ہے اس لیے الزامات کو ایم کیو ایم یا ان کے ووٹر اور سپورٹر سے منسوب کرنا درست نہیں ہوگا کیوں کہ اس جماعت میں بہت سے اچھے لوگ بھی ہیں جو ہمارے برابر پاکستانی ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ پاکستان نے برطانوی حکومت اور اسکاٹ لینڈ یارڈ سے عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے بہت زیادہ معلومات کا تبادلہ کیا ہے جس سے برطانیہ کو کیس میں مدد ملی جب کہ اسکاٹ لینڈ کی ٹیم چند روز میں پاکستان آئے گی جو صرف کوئٹہ سے گرفتار کیے گئے دو ملزمان سے تفتیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں ایک بے گناہ پاکستانی قتل ہوا ہے اس لیے عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کی ذمہ داری ہم پرعائد ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ایم کیو ایم نے بھارت سے فنڈنگ وصول کی اور بھارت نے 10 سال تک متحدہ کے سیکڑوں کارکنوں کو تربیت فراہم کی جب کہ برطانوی پولیس نے جون 2013 میں ایم کیو ایم کے ایک سینئیر رہنما کے گھر پر چھاپا مارا تھا اور اس کارروائی کے دوران دھماکا خیز مواد اور اسلحے کی فہرست ملی تھی اور فہرست میں درج اسلحہ اور رقم ممکنہ طور پر کراچی میں استعمال ہونا تھی۔
https://www.dailymotion.com/video/x2vf6c5_chaudhry-nisar-ali_news