ایم کیو ایم کو بھارتی فنڈنگ کے ثبوت تک رسائی دی جائے پاکستان کا برطانیہ کو خط

برطانوی حکام بی بی سی کی رپورٹ کی اپنے ذرائع سے تصدیق یا تردید کرکے آگاہ کریں، خط کا متن

برطانوی حکام بی بی سی کی رپورٹ کی اپنے ذرائع سے تصدیق یا تردید کرکے آگاہ کریں، خط کا متن. فوٹو:فائل

وزارت خارجہ نے بی بی سی کی اُس رپورٹ پر برطانوی حکام کو خط لکھ دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایم کیوایم بھارت سے مالی مدد حاصل کرتی رہی ہے۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے برطانوی حکام کو لکھے گئے خط کے متن میں برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جب کہ برطانوی حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ بی بی سی کی رپورٹ کی اپنے ذرائع سے تصدیق یا تردید کرکے آگاہ کریں۔ جب کہ خط میں بی بی سی کی رپورٹ کی مندرجات کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست کی گئی ہے کہ رپورٹ میں ایم کیو ایم کے جن 2 رہنماؤں نے بھارت سے مالی مدد لینے کا اعتراف کیا ہے ان کے ناموں سے بھی آگاہ کیا جائے۔



وزارت خارجہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں برطانوی حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ بی بی سی کی رپورٹ میں جن ہتھیاروں اور رقم کا ذکر کیا گیا ہے جنہیں کراچی میں استعمال کیا جانا تھا اس حوالے سے بھی آگاہ کیا جائے کہ اس میں کتنی صداقت ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان منظم جرائم کے خاتمے کے لئے قریبی تعلقات ہیں اور اسی کے پیش نظر ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں دونوں ممالک کے درمیان معلومات کا تبادلہ ہوتا رہا ہے اس لئے پاکستان بھی بی بی سی کی رپورٹ پربرطانوی حکام سے معلومات کے تبادلے کا خواہاں ہے۔






خط میں وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت ہونے والی اعلیٰ سطح کی مشاورت کا حوالہ بھی دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کو ان حقائق اور انکشافات پر گہری تشویش ہے، وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ اس نازک اور حساس معاملے کی تہہ تک جلد پہنچا جائے۔ برطانوی حکام سے کہا گیا ہے کہ اس حساس معاملے کا تعلق پاکستان کی سیکیورٹی سے ہے لہٰذا اس سے متعلقہ حقائق تک پاکستانی حکام کو رسائی دی جائے۔

واضح رہے کہ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ایم کیوایم بھارت سے مالی مدد حاصل کرتی رہی ہے اور بھارت نے 10 سال کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے سیکڑوں کارکنوں کو عسکری تربیت بھی فراہم کی ہے جس کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے برطانوی حکام سے معاونت حاصل کرنے کی منظوری دی تھی۔

https://www.dailymotion.com/video/x2vkfch_foreign-ministry_news
Load Next Story