بلوچستان میں ہتھیار ڈالنے والوں کے لیے عام معافی کا اعلان

وزیراعلیٰ بلوچستان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پر امن بلوچستان مفاہمتی پالیسی پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا

ایپکس کمیٹی کےاجلاس میں دہشت گرد مذہبی کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق کیا گیا، فوٹو:ایکسپریس /نسیم جیمس

بلوچستان اپیکس کمیٹی نے پر امن بلوچستان مفاہمتی پالیسی پرعملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ نوجوان جو ریاست کے خلاف مسلح کارروائی ترک کرنے کا یقین دلائیں ان کو عام معافی دی جائے گی اور حکومت ان کی بحالی کے لیے مالی مدد کرے گی۔



وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، جنرل کمانڈنگ آفیسرز، آئی جی ایف سی، سیکریٹری داخلہ ،آئی جی پولیس، کمشنر کوئٹہ سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی،اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان اور صوبے میں امن وامان کی صورتحال سمیت متعلقہ اداروں کی اس حوالے سے تجزیاتی رپورٹوں اور سفارشات کا جائزہ لیا گیا جب کہ دہشت گردوں اور شر پسندوں کے خلاف مؤثر کارروائی جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔





اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ متعلقہ اداروں کے باہمی اشتراک سے عوام کے جان و مال کی حفاظت کے لیے کیے گئے اقدامات سے عوام میں احساس تحفظ پیدا ہوا ہے اور جرائم پیشہ عناصر سمیت شر پسندوں کے خلاف جاری کارروائیوں کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آر ہے ہیں۔ ایپکس کمیٹی نے بلوچستان میں امن و عامہ کو مستقل بنیادوں پر قائم کرنے کی ضرورت کا تفصیلی جائزہ لیا اور اس سلسلے میں پر امن بلوچستان مفاہمتی پالیسی پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا تاکہ وہ نوجوان جو ریاست کے خلاف مسلح کارروائی ترک کرنے کا یقین دلائیں ان کو عام معافی دی جائے گی اور حکومت ان کی بحالی کے لیے مالی مدد کرے گی۔






اجلاس میں ملکی سطح پر دینی مدارس کی تنظیم نو اور رجسٹریشن، افغان مہاجرین سے متعلق صوبائی حکومت کے مؤقف اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال ہونے والے فنڈزکی تحقیقات سے متعلق امور کا بھی تفصیلی جائرہ لیا گیا اور طے پایا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا عمل محکمہ تعلیم کے توسط سے مکمل کیا جائے گا جب کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے صوبائی حکومت کے مؤقف سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا جائے گا، ایف آئی اے، کسٹم، نیب اور پولیس کے ذریعے دہشت گردی کی کاروائیوں میں استعمال ہونے والے وسائل اور فنڈنگ کی تحقیقات کرائی جائے گی اور ان میں ملوث پس پردہ عناصر کو عوام کے سامنے لاکر انہیں قانون کے مطابق سزا دلائی جائے گی۔



ایپکس کمیٹی کےاجلاس میں دہشت گرد مذہبی کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق کیا گیا،اجلاس میں مستونگ کھڈ کوچہ کے المناک واقعہ میں ملوث عناصر کے خلاف ایف سی کی کاروائی کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، اس موقع پر ڈی آئی جی کوئٹہ نے اجلاس کو شہر میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بارے میں تشکیل دی گئی تحقیقاتی ٹیموں کی اب تک کی کارکردگی سے آگاہ کیا جب کہ کمشنر کوئٹہ نے مسافر بسوں کے سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے اجلاس کو تفصیلات فراہم کیں،اجلاس میں لیویز فورس کی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا اور محکمہ داخلہ کو اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔





دوسری جانب کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ نے کوئٹہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نوجوانوں نے راہِ راست اپنانا شروع کردی ہے، بلوچ عوام نے خوف اور ڈر کو ٹھکرا دیا ہے اب پہاڑوں پر جانے والے اپنے پیاروں میں واپس آجائیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات تبدیل ہوگئے ہیں اب صوبے کے استحکام کا وقت آنے والا ہے، بلوچ عوام پاکستان کی دھڑکن ہیں، ہماری صفوں میں تقسیم کی کوئی گنجائش نہیں ہم اپنی خوشحالی کسی کو چھیننے نہیں دیں گے اور امن برباد کرنے والوں کو معاف نہیں کریں گے ۔
Load Next Story