وزارت خزانہ کی ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ بڑھانے میں ٹال مٹول
فنانس بل کی شق چارمیں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اتناہی اضافہ کیاگیاجتناسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کیاگیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور اور وزارت پارلیمانی امورکی اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں بڑھانے کے حوالے سے سفارشات وزارت خزانہ نے مستردکرتے ہوئے اراکین پارلیمنٹ کو لولی پاپ دیدیا۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امورنے سفارش کی تھی کہ اراکین پارلیمنٹ کی حالیہ تنخواہ انتہائی کم ہے اوریہ تنخواہ گریڈ 22کے افسرکے برابر کی جائے جس کے بعد کمیٹی کی سفارش پروزارت پارلیمانی امورنے وزارت خزانہ کوسفارشات بھجوائی کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کیاجائے اوراراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں گریڈ 22کے افسرکے برابرکی جائے جس پروزارت خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ ان سفارشات پرغورکیا جائے گا مگربجٹ میں وزارت خزانہ نے اراکین پارلیمنٹ کولولی پوپ دیکرراضی کیا،فنانس بل کی شق چارمیں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اتناہی اضافہ کیاگیا جتنا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیاگیاجبکہ انکے 2011-12 کے ایڈاہاک ریلیف کوضم کر دیا جس سے ان کی تنخواہوں میں خاطرخواہ اضافہ نہیں ہوا اور وزارت پارلیمانی امورکی سفارشات مستردکردی گئی۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امورنے سفارش کی تھی کہ اراکین پارلیمنٹ کی حالیہ تنخواہ انتہائی کم ہے اوریہ تنخواہ گریڈ 22کے افسرکے برابر کی جائے جس کے بعد کمیٹی کی سفارش پروزارت پارلیمانی امورنے وزارت خزانہ کوسفارشات بھجوائی کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کیاجائے اوراراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں گریڈ 22کے افسرکے برابرکی جائے جس پروزارت خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ ان سفارشات پرغورکیا جائے گا مگربجٹ میں وزارت خزانہ نے اراکین پارلیمنٹ کولولی پوپ دیکرراضی کیا،فنانس بل کی شق چارمیں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اتناہی اضافہ کیاگیا جتنا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیاگیاجبکہ انکے 2011-12 کے ایڈاہاک ریلیف کوضم کر دیا جس سے ان کی تنخواہوں میں خاطرخواہ اضافہ نہیں ہوا اور وزارت پارلیمانی امورکی سفارشات مستردکردی گئی۔