’’دیوار چین‘‘ معدومی کے خطرے سے دوچار
بارشوں میں اضافے کی وجہ سے دیوار کی حالت متعدد جگہوں سے انتہائی خستہ ہوچکی ہے
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل اور دنیا کے 7 عجوبوں میں سے ایک ''دیوار چین'' معدومی کے خطرے سے دوچار ہے اور آہستہ آہستہ ختم ہورہی ہے۔
چین کے مقامی میڈیا کے مطابق دیوار چین کا اب تک 30 فیصد حصہ موسمی اثرات اور انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے غائب ہوچکا ہے، مٹی اور پتھر سے بنی اس دیوار کی تعمیرکی ابتداء سوا دو ہزار سال قبل شروع ہوئی تھی اسے چین کے مختلف حکمرانوں کی طرف سے شمال سے آنے والے حملہ آوروں سے دفاع کے لئے تعمیر کیا گیا اور سولہویں صدی عیسوی تک اس کی تعمیر کا سلسلہ جاری رہا۔
خاص بات یہ ہے کہ انسانی ہاتھ کی کاریگری سے بنی اس عظیم دیوار کوخلا سے بھی دیکھا جا سکتا ہے، ہزاروں کلومیٹر پر محیط یہ دیوار چین کے مشرق میں شاہنگان بندرگاہ سے لے کر بیجنگ ،تبت اور منگولیا کے صحرائے گوبی تک موجود ہے اور اس کی لمبائی 9 ہزار کلو میٹر ہےاور اگر اس میں مخلتف دعوؤں کے مطابق دیوار کے ان حصوں کو بھی شامل کرلیا جائے جو غائب ہوچکے ہیں تو اس کی لمبائی 21 ہزار کلومیٹر تک جاپہنچتی ہے جب کہ دیوار کی اونچائی 26 فیٹ اور چوڑائی 5 سے 8 فیٹ تک ہے۔
آج نظر آنے والی دیوارِ چین کا بڑا حصہ منگ سلطنت 1368 سے 1644 میں تعمیر کیا گیا اگرچہ قدیم دور میں اس دیوار کا مقصد چین کو حملوں سے بچانا تھا لیکن بعد میں اس دیوار نے ایک مشہور ترین سیاحتی مقام کی حیثیت اختیار کرلی اور آج بھی لاکھوں سیاح ہر سال اسے دیکھنے کے لئے چین کا رخ کرتے ہیں تاہم عظیم دیوار صدیوں سے جہاں چینیوں کی حفاظت کا ذریعہ بنی رہی ہے وہیں موسم اور خود انسانوں کی وجہ سے بھی اسے شدید نقصان پہنچا ہے۔
چینی اخبار کے مطابق گزشتہ صدیوں میں اس کا ایک ہزار962 کلومیٹر حصہ صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہے جب کہ مکانات کی تعمیر،سیاحوں کی سرگرمیوں اور خودرو پودوں نے دیوارکو شدید نقصان پہنچایا ہے اورساتھ ہی بارشوں میں اضافے کی وجہ سے دیوار کی حالت متعدد جگہوں سے انتہائی خستہ ہوچکی ہے ۔
اخبار کے مطابق شمال میں واقع ایک گاؤں لولونگ کے دیہاتی اپنے مکانات کی تعمیر کے لئے دیوار سے بڑی تعدادمیں اینٹیں نکال کر لے جارہے ہیں جب کہ مقامی افراد کی جانب سے دیوار میں لگی ہوئی بڑی سلیں جن پر چینی زبان میں مختلف الفاظ بھی کنندہ ہیں کو بیچا بھی جارہا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ چینی قانون کے مطابق اگر کوئی شخص دیوار سے اینٹ نکالتا ہوا پکڑا جائے تو اس پر 5 ہزار یوآن سے زیادہ کا جرمانہ کیا جاسکتا ہے تاہم اس قانون پر عمل در آمد کیلئے کوئی مخصوص ادارہ نہیں جس کی وجہ سے اس پر مؤ ثر انداز میں عمل درآمد نہیں کیا جاسکتا۔
محکمہ تحفظ ثقافتی ورثے کی ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران دیوار چین کو دیکھنے کے لئے دور درازعلاقوں میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے وہاں انسانی سرگرمیاں بڑھ چکی ہیں جو دیوار کے لئے نقصان دہ ہیں جب کہ اس کے مقابلے میں ان کی نگرانی کے لئے دور دراز علاقوں میں مؤثر اقدامات نہیں کئے جاسکے ہیں۔
چین کے مقامی میڈیا کے مطابق دیوار چین کا اب تک 30 فیصد حصہ موسمی اثرات اور انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے غائب ہوچکا ہے، مٹی اور پتھر سے بنی اس دیوار کی تعمیرکی ابتداء سوا دو ہزار سال قبل شروع ہوئی تھی اسے چین کے مختلف حکمرانوں کی طرف سے شمال سے آنے والے حملہ آوروں سے دفاع کے لئے تعمیر کیا گیا اور سولہویں صدی عیسوی تک اس کی تعمیر کا سلسلہ جاری رہا۔
خاص بات یہ ہے کہ انسانی ہاتھ کی کاریگری سے بنی اس عظیم دیوار کوخلا سے بھی دیکھا جا سکتا ہے، ہزاروں کلومیٹر پر محیط یہ دیوار چین کے مشرق میں شاہنگان بندرگاہ سے لے کر بیجنگ ،تبت اور منگولیا کے صحرائے گوبی تک موجود ہے اور اس کی لمبائی 9 ہزار کلو میٹر ہےاور اگر اس میں مخلتف دعوؤں کے مطابق دیوار کے ان حصوں کو بھی شامل کرلیا جائے جو غائب ہوچکے ہیں تو اس کی لمبائی 21 ہزار کلومیٹر تک جاپہنچتی ہے جب کہ دیوار کی اونچائی 26 فیٹ اور چوڑائی 5 سے 8 فیٹ تک ہے۔
آج نظر آنے والی دیوارِ چین کا بڑا حصہ منگ سلطنت 1368 سے 1644 میں تعمیر کیا گیا اگرچہ قدیم دور میں اس دیوار کا مقصد چین کو حملوں سے بچانا تھا لیکن بعد میں اس دیوار نے ایک مشہور ترین سیاحتی مقام کی حیثیت اختیار کرلی اور آج بھی لاکھوں سیاح ہر سال اسے دیکھنے کے لئے چین کا رخ کرتے ہیں تاہم عظیم دیوار صدیوں سے جہاں چینیوں کی حفاظت کا ذریعہ بنی رہی ہے وہیں موسم اور خود انسانوں کی وجہ سے بھی اسے شدید نقصان پہنچا ہے۔
چینی اخبار کے مطابق گزشتہ صدیوں میں اس کا ایک ہزار962 کلومیٹر حصہ صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہے جب کہ مکانات کی تعمیر،سیاحوں کی سرگرمیوں اور خودرو پودوں نے دیوارکو شدید نقصان پہنچایا ہے اورساتھ ہی بارشوں میں اضافے کی وجہ سے دیوار کی حالت متعدد جگہوں سے انتہائی خستہ ہوچکی ہے ۔
اخبار کے مطابق شمال میں واقع ایک گاؤں لولونگ کے دیہاتی اپنے مکانات کی تعمیر کے لئے دیوار سے بڑی تعدادمیں اینٹیں نکال کر لے جارہے ہیں جب کہ مقامی افراد کی جانب سے دیوار میں لگی ہوئی بڑی سلیں جن پر چینی زبان میں مختلف الفاظ بھی کنندہ ہیں کو بیچا بھی جارہا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ چینی قانون کے مطابق اگر کوئی شخص دیوار سے اینٹ نکالتا ہوا پکڑا جائے تو اس پر 5 ہزار یوآن سے زیادہ کا جرمانہ کیا جاسکتا ہے تاہم اس قانون پر عمل در آمد کیلئے کوئی مخصوص ادارہ نہیں جس کی وجہ سے اس پر مؤ ثر انداز میں عمل درآمد نہیں کیا جاسکتا۔
محکمہ تحفظ ثقافتی ورثے کی ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران دیوار چین کو دیکھنے کے لئے دور درازعلاقوں میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے وہاں انسانی سرگرمیاں بڑھ چکی ہیں جو دیوار کے لئے نقصان دہ ہیں جب کہ اس کے مقابلے میں ان کی نگرانی کے لئے دور دراز علاقوں میں مؤثر اقدامات نہیں کئے جاسکے ہیں۔