گزشتہ روز دنیا بھرمیں طویل ترین دن رہا ناسا
ناسا کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق وقت میں ایک ’’لیپ سیکنڈ‘‘ کا اضافہ کردیا جاتا ہے
لاہور:
یوں تو ایک دن 24 گھنٹے کا ہوتا ہے لیکن کل(منگل) کا دن 24 گھنٹے کا نہیں بلکہ 24 گھنٹے ایک سیکنڈ کا تھا جو سال کا طویل ترین دن رہا۔
ناسا کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق وقت میں ایک روز کے لیے، ایک ''لیپ سیکنڈ'' کا اضافہ کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے دن میں ایک سیکنڈ کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ زمین اپنی گردش کے دوران کچھ دھیمی ہوجاتی ہے یعنی عام طورپر زمین اپنے مرکز کے گرد چکر لگانے میں 86 ہزار 4 سو سیکنڈ لیتی ہے لیکن گزشتہ روز یہ چکر 86 ہزار 4 سو ایک سیکنڈ میں مکمل ہوا۔
ناسا نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ زمین کی اپنی گردش کے دوران رفتار میں ایک سیکنڈ کی کمی آنے کی وجہ زمین، چاند اور سورج کے درمیان موجود بریکنگ فورس ہے جو کشش ثقل کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جس کے دوران تینوں ایک دوسرے کو اپنی جانب کھینچتے ہیں اسی لیے آج کے دن کوآرڈینیٹیڈ یونیورسل ٹائم 23:59:59 کی بجائے 23:59:60 ہوجاتا ہے۔
ناسا کے مطابق یہ اس صدی کا چوتھا لیپ سیکنڈ ہے جب کہ پہلی بار لیپ سیکنڈ کا اضافہ 2012 میں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے پوری دنیا میں انٹرینٹ کے نظام میں بڑا خلل پیدا ہوگیا تھا۔ سانئس دانوں کا کہنا ہے کہ جب بھی لیپ سینکڈ کا اضافہ کیا جاتا ہے دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے نظام میں خلل واقع ہوتا ہے جس کی وجہ اس کوڈ میں خرابی ہے جو پوری دنیا کے انٹرنیٹ نظام کو کنٹرول کرتا ہے۔ برطانوی نیشنل فزیکل لیبارٹری کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس لیپ سیکنڈ سے سب سے زیادہ ایشیا کا خطہ متاثر ہوتا ہے کیوں کہ جب لیپ سیکنڈ کا اضافہ کیا جاتا ہے تو ایشیا کے خطے میں نارمل ورکنگ اوقات ہوتے ہیں۔
یوں تو ایک دن 24 گھنٹے کا ہوتا ہے لیکن کل(منگل) کا دن 24 گھنٹے کا نہیں بلکہ 24 گھنٹے ایک سیکنڈ کا تھا جو سال کا طویل ترین دن رہا۔
ناسا کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق وقت میں ایک روز کے لیے، ایک ''لیپ سیکنڈ'' کا اضافہ کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے دن میں ایک سیکنڈ کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ زمین اپنی گردش کے دوران کچھ دھیمی ہوجاتی ہے یعنی عام طورپر زمین اپنے مرکز کے گرد چکر لگانے میں 86 ہزار 4 سو سیکنڈ لیتی ہے لیکن گزشتہ روز یہ چکر 86 ہزار 4 سو ایک سیکنڈ میں مکمل ہوا۔
ناسا نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ زمین کی اپنی گردش کے دوران رفتار میں ایک سیکنڈ کی کمی آنے کی وجہ زمین، چاند اور سورج کے درمیان موجود بریکنگ فورس ہے جو کشش ثقل کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جس کے دوران تینوں ایک دوسرے کو اپنی جانب کھینچتے ہیں اسی لیے آج کے دن کوآرڈینیٹیڈ یونیورسل ٹائم 23:59:59 کی بجائے 23:59:60 ہوجاتا ہے۔
ناسا کے مطابق یہ اس صدی کا چوتھا لیپ سیکنڈ ہے جب کہ پہلی بار لیپ سیکنڈ کا اضافہ 2012 میں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے پوری دنیا میں انٹرینٹ کے نظام میں بڑا خلل پیدا ہوگیا تھا۔ سانئس دانوں کا کہنا ہے کہ جب بھی لیپ سینکڈ کا اضافہ کیا جاتا ہے دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے نظام میں خلل واقع ہوتا ہے جس کی وجہ اس کوڈ میں خرابی ہے جو پوری دنیا کے انٹرنیٹ نظام کو کنٹرول کرتا ہے۔ برطانوی نیشنل فزیکل لیبارٹری کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس لیپ سیکنڈ سے سب سے زیادہ ایشیا کا خطہ متاثر ہوتا ہے کیوں کہ جب لیپ سیکنڈ کا اضافہ کیا جاتا ہے تو ایشیا کے خطے میں نارمل ورکنگ اوقات ہوتے ہیں۔