مالیاتی بل آج سے نافذ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں خاموشی سے33 فیصد اضافہ
ارکان اب 27 ہزارکے بجائے 36ہزار ماہانہ تنخواہ لیں گے
صدر مملکت ممنون حسین نے مالیاتی بل 2015-16 پر دستخط کردیے۔ صدر کے دستخط کے بعد مالیاتی بل باقاعدہ ایکٹ بن گیا جو آج یکم جولائی سے نافذالعمل ہوگا۔
مالیاتی بل کی سمری وزیراعظم کی جانب سے صدر کو بھجوائی گئی تھی۔ دوسری جانب نمائندہ ایکسپریس کے مطابق حکومت نے فنانس بل کے ذریعے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کیلیے خاموشی سے ترمیم کردی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز کے ایکٹ 1974 کی شق 3 میں ترمیم کے تحت ارکان کی تنخواہ 27 ہزار 377 روپے سے بڑھا کر 36 ہزار 423 روپے کردی گئی ہے۔
اس لحاظ سے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 33 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ سیشن الاؤنس اور دیگر مراعات اس کے علاوہ ہیں۔ واضح رہے کہ مالی مشکلات اور مہنگائی کی شرح میں کمی کی آڑ لیکر عام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں محض ساڑھے 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور 2 ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہ میں شامل کرکے 11 فیصد اضافے کی تسلی دی جارہی ہے مگر ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کرتے وقت نہ تو حکومت کو کوئی مشکل پیش آئی اور نہ ہی افراط زر کی شرح یاد آئی۔
اس کے علاوہ اس ایکٹ کی سیکشن 10 کی ذیلی شق ایک میں بھی ترمیم کردی گئی ہے جس کے تحت ارکان پارلیمنٹ کی اندرون ملک بذریعہ ریل و فضائی سفر 3 لاکھ روپے سالانہ تک واؤچرز جمع کرانے کی سہولت ختم کردی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ فضائی سفر پی آئی اے کے ذریعے کریں گے اور پی آئی اے و پاکستان ریلویز کے ذریعے سفر کے اخراجات حکومت فراہم کرے گی اس کے علاوہ اس ایکٹ کی شق 13 اے میں بھی ترمیم کردی گئی ہے جس کے تحت کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں، پسماندہ علاقوں کے مسائل کے حوالے سے قائم کمیٹی، کمیٹی برائے انسانی حقوق اور کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کو دیگر قائمہ کمیٹیوں کے برابر حاصل مراعات ختم کردی گئی ہیں۔
مالیاتی بل کی سمری وزیراعظم کی جانب سے صدر کو بھجوائی گئی تھی۔ دوسری جانب نمائندہ ایکسپریس کے مطابق حکومت نے فنانس بل کے ذریعے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کیلیے خاموشی سے ترمیم کردی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز کے ایکٹ 1974 کی شق 3 میں ترمیم کے تحت ارکان کی تنخواہ 27 ہزار 377 روپے سے بڑھا کر 36 ہزار 423 روپے کردی گئی ہے۔
اس لحاظ سے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 33 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ سیشن الاؤنس اور دیگر مراعات اس کے علاوہ ہیں۔ واضح رہے کہ مالی مشکلات اور مہنگائی کی شرح میں کمی کی آڑ لیکر عام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں محض ساڑھے 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور 2 ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہ میں شامل کرکے 11 فیصد اضافے کی تسلی دی جارہی ہے مگر ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کرتے وقت نہ تو حکومت کو کوئی مشکل پیش آئی اور نہ ہی افراط زر کی شرح یاد آئی۔
اس کے علاوہ اس ایکٹ کی سیکشن 10 کی ذیلی شق ایک میں بھی ترمیم کردی گئی ہے جس کے تحت ارکان پارلیمنٹ کی اندرون ملک بذریعہ ریل و فضائی سفر 3 لاکھ روپے سالانہ تک واؤچرز جمع کرانے کی سہولت ختم کردی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ فضائی سفر پی آئی اے کے ذریعے کریں گے اور پی آئی اے و پاکستان ریلویز کے ذریعے سفر کے اخراجات حکومت فراہم کرے گی اس کے علاوہ اس ایکٹ کی شق 13 اے میں بھی ترمیم کردی گئی ہے جس کے تحت کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں، پسماندہ علاقوں کے مسائل کے حوالے سے قائم کمیٹی، کمیٹی برائے انسانی حقوق اور کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کو دیگر قائمہ کمیٹیوں کے برابر حاصل مراعات ختم کردی گئی ہیں۔