TINNITUS ایک طبی پیچیدگی جس میں کان میں مختلف آوازیں سنائی دیتی ہیں

ان کے مطابق بعض اوقات کان میں پیدا ہونے والی آوازوں کو صرف اس کا شکار ہونے والا ہی سن سکتا ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ سماعت کی کم زوری کا مسئلہ اور رفتہ رفتہ سماعت ختم ہو جانے سے بھی یہ کیفیت پیدا ہوسکتی ہے:فوٹو : فائل

بعض طبی مسائل اور پیچیدگیاں ایسے بھی ہیں، جو ماہرینِ صحت کی نظر میں خود کوئی بیماری نہیں بلکہ کسی دوسرے مرض کی علامت ہوسکتی ہیں۔ ایسے کسی مسئلے کی صورت میں مستند معالج سے رجوع کیا جائے تو وہ مریض کی مکمل ہسٹری جاننے کے ساتھ مختلف طبی طریقوں سے اصل بیماری کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔

Tinnitus بھی ایک ایسی ہی کیفیت ہے، جسے میڈیکل سائنس بیماری نہیں مانتی بلکہ اسے علامتِ مرض تصور کرتی ہے۔ یہ ایک عام مسئلہ ہے جو کسی کو بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ یہ شکایت مختصر دورانیے کے لیے بھی متأثر کرسکتی ہے اور بعض صورتوں میں کئی دنوں تک یہ مسئلہ برقرار رہ سکتا ہے۔ اس میں مریض کو اپنے کان میں مختلف آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ وہ بھنبھناہٹ، کسی قسم کا شور یا جھنکار سنتا ہے اور یہ آوازیں تیز یا ہلکی بھی ہوسکتی ہیں۔ یہ مسلسل اور کبھی وقفے وقفے سے سنائی دیتی ہیں۔ عام طور پر ہم اسے کان بجنا کہتے ہیں۔

طبی محققین نے اس کیفیت کو دو طرح بیان کیا ہے۔ ان کے مطابق بعض اوقات کان میں پیدا ہونے والی آوازوں کو صرف اس کا شکار ہونے والا ہی سُن سکتا ہے۔ یہ مسئلہ زیادہ تر عارضی ثابت ہوتا ہے اور اس کا سبب کان کے بیرونی، اندرونی یا درمیانی حصّے کا کسی وجہ سے متأثر ہونا ہے۔ اس میں مریض کی سماعت کرنے کی صلاحیت پر بھی اثر پڑسکتا ہے۔ اس کی وجہ اُن دماغی اعصاب کا متأثر ہونا ہے، جو ہمیں سماعت میں مدد دیتے ہیں۔ اس طبی پیچیدگی کی ایک اور صورت میں متأثرہ فرد کے کان میں ہونے والا شور یا مختلف آوازیں دورانِ معائنہ معالج کو بھی سنائی دیتی ہیں۔ تاہم ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کا سبب خون کی رگوں اور کان کے اندرونی پٹھوں کا کھنچاؤ ہوسکتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق مختلف جسمانی نقائص Tinnitus کا سبب بنتے ہیں۔ تاہم زیادہ تر اس کی اصل وجہ معلوم نہیں ہو پاتی۔ اس مسئلے کی ایک عام وجہ کان کے خلیات کو کسی وجہ سے پہنچنے والا نقصان بتایا جاتا ہے۔ ایسا اُسی وقت ہوتا ہے جب کان کا عصبی نظام درست طریقے سے اپنا کام انجام نہیں دے پاتا اور آوازیں پیدا ہونے لگتی ہیں۔ دیگر وجوہات میں کان پر چوٹ لگنا یا کوئی ایسی بیماری بھی ہو سکتی ہے، جس کا تعلق دماغ کے اس حصّے سے ہوتا ہے جو کانوں اور سماعت سے متعلق اعصاب کو کنٹرول کرتا ہے۔


ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ سماعت کی کم زوری کا مسئلہ اور رفتہ رفتہ سماعت ختم ہو جانے سے بھی یہ کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ مسلسل کئی گھنٹے بہت زیادہ آواز پیدا کرنے والی مشینوں پر کام کرنے والے یا شور میں زیادہ تر وقت گزارنے والوں کو بھی یہ پریشانی لاحق ہو سکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق سَر اور ناک کی چوٹ بھی کان پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے اور ایسا فرد بھی یہ شکایت کرسکتا ہے۔

اس کے علاوہ خون کی شریانوں کی تنگی، ہائی بلڈ پریشر بھی دیگر مسائل پیدا کرنے کے ساتھ Tinnitus کا سبب بتایا جاتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ناک کی الرجی سے بھی یہ مسئلہ جنم لے سکتا ہے، جو سیال یا رقیق مادے کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ ان کے مطابق الرجی کی ایک قسم کان اور ناک کے درمیان مخصوص مادے کے جم جانے کا سبب بنتی ہے اور اس کے باعث کانوں میں سیٹی جیسی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

اس مسئلے کی تشیخص کے لیے ڈاکٹر سماعت کی جانچ کا کوئی بھی طریقہ اپنا سکتا ہے۔ اس میں وہ آپ سے دھیمی اور بلند آواز میں کچھ کہنے کے ساتھ مشین کے ذریعے کان کے اندر کی حالت جاننے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مریض کو ساؤنڈ پروف کمرے میں ایئر فون لگا کر بٹھا دیا جاتا ہے اور اسے مخصوص آوازیں سنائی جاتی ہیں اور مریض سے اس سے متعلق سوالات کیے جاتے ہیں، جس سے کان میں ہونے والی پیچیدگی کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ڈاکٹر سر، ناک اور آنکھوں کے علاوہ ہاتھوں اور ٹانگوں کو مخصوص حرکت دینے کے لیے کہتا ہے اور اس کے بعد مریض سے دریافت کرتا ہے کہ اس نے کس وقت کان میں سنائی دینے والی آواز میں کیا فرق محسوس کیا۔

دنیائے طب کے ماہرین کانوں سے دماغ تک جانے والی رگوں کی خرابیوں کو بھی اس مسئلے کی ایک وجہ سمجھتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ان رگوں کو پہنچنے والے چھوٹے بڑے نقصانات سے بھی دماغ میں شور یا بے ہنگم آوازوں سے تحفظ فراہم کرنے والے نظام میں خلل پیدا ہو جاتا ہے۔
Load Next Story