خوراک ایک سال میں32فیصد مہنگی ہو گئی
جون میں سالانہ بنیادوں پر اشیائے خوراک کی قیمتوں میں 3.2 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 1.2 فیصد کا اضافہ ہوا،رپورٹ
پاکستان میں اشیائے خوراک کی قیمتوں میں ایک سال کے دوران 3.2فیصد کا اضافہ دیکھاگیا، زیادہ اضافہ ٹماٹر، پیاز، چنے کی دال، بیسن، دال ماش، چکن، چینی، چائے اورتازہ سبزیوں کی قیمتیں میں ہوا،کھانے پینے کے اشیا کی قیمتوں میں صرف ایک ماہ کے دوران 1.2 فیصد کا اضافہ دیکھاگیا ۔
تاہم اشیائے خوراک کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی ایک سال میں3.2 فیصد کا اضافہ ہوا، موٹروہیکل ٹیکس37 فیصد، سلائی11فیصد، اونی تیارملبوسات 10 فیصد مہنگے ہوگئے جبکہ صارف قیمتوں کے اشاریے (ایس پی آئی) کی بنیاد پر جولائی 2014سے جون2015تک افراط زر کی شرح34.5فیصد رہی۔ پاکستان بیوروشماریات کے مطابق سی پی آئی پر مبنی افراط زر کی شرح عمومی بنیادوں پر جون 2015میں سال بہ سال 3.2 فیصد بڑھی، مئی میں بھی یہی شرح رہی تھی تاہم جون 2014 میں افراط زر کی شرح 8.2 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
مئی کے مقابلے میں جون میں افراط زر کی شرح میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مئی میں 0.8 فیصد اضافہ ہواتھااور جون 2014میں بھی افراط زر کی شرح 0.6 فیصد رہی تھی۔ بیوروشماریات کی رپورٹ کے مطابق جون میں سالانہ بنیادوں پر اشیائے خوراک کی قیمتوں میں 3.2 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 1.2 فیصد کا اضافہ ہوا، دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی سال بہ سال 3.2فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 0.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔
اس دوران حساس قیمتوں کے اشاریے (ایس پی آئی) کی بنیاد پر افراط زر کی شرح سال بہ سال 1.1 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر1.0 فیصد رہی جبکہ ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیوپی آئی) کی بنیاد پر جون میں افراط زر کی شرح میں سال بہ سال2 فیصد کمی اور ماہانہ بنیادوں پر 1.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق جولائی سے جون تک ایس پی آئی میں1.74 فیصد کا اضافہ اور ڈبلیو پی آئی میں 0.30 فیصد کی کمی ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق جون میں ماہانہ بنیادوں پراشیائے خوراک میں سے آلو31.72فیصد، ٹماٹر22.58 فیصد، چکن 14.91 فیصد، سگریٹ13.45 فیصد، بیسن8.32 فیصد، دال چنا 7.07 فیصد، چینی4.80 فیصد، انڈے4.28 فیصد، دال ماش 3.49 فیصد، گڑ2.98 فیصد اور کابلی چنے2.43 فیصد مہنگے ہوگئے۔
تاہم تازہ سبزیاں11.11 فیصد، تازہ پھل3.11 فیصد، آٹا1.60 فیصد، چاول1.26 فیصد اور گندم 1.07 فیصد سستی ہوئی، نان فوڈ آٹمز میں سے مٹی کے تیل، موٹرفیول، سلائی، فرنیچر کی قیمتیں بڑھیں اور جلانے کی لکڑی کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔
سالانہ بنیادوں پر اشیائے خوراک میں سے ٹماٹر 79.61 فیصد، پیاز43.46 فیصد، دال چنا26.08 فیصد، بیسن 23.42 فیصد، دال ماش21.31 فیصد، چکن20.33 فیصد، سگریٹ 17.68 فیصد، چینی 13 فیصد، چائے کی پتی11.67 فیصد اور تازہ سبزیاں 10.31 فیصد مہنگی ہوگئیں جبکہ آلو59.12 فیصد، پکانے کے تیل11.47 فیصد، ویجیٹیبل گھی11.27 فیصد اور چاول کی قیمتوں میں 9.76 فیصد کمی ہوئی، نان فوڈ آئٹمز میں سے موٹروہیکل ٹیکس36.71 فیصد، سلائی 11.35 فیصد، اونی تیار ملبوسات10.31 اور سلائی کی سوئی اور ڈرائی سیلز10.12 فیصد مہنگے ہوگئے جبکہ مٹی کے تیل19.83 فیصد، موٹرفیول17.25 فیصد اور ٹرانسپورٹ سروسز6.18 فیصد مہنگی ہوگئیں۔
تاہم اشیائے خوراک کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی ایک سال میں3.2 فیصد کا اضافہ ہوا، موٹروہیکل ٹیکس37 فیصد، سلائی11فیصد، اونی تیارملبوسات 10 فیصد مہنگے ہوگئے جبکہ صارف قیمتوں کے اشاریے (ایس پی آئی) کی بنیاد پر جولائی 2014سے جون2015تک افراط زر کی شرح34.5فیصد رہی۔ پاکستان بیوروشماریات کے مطابق سی پی آئی پر مبنی افراط زر کی شرح عمومی بنیادوں پر جون 2015میں سال بہ سال 3.2 فیصد بڑھی، مئی میں بھی یہی شرح رہی تھی تاہم جون 2014 میں افراط زر کی شرح 8.2 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
مئی کے مقابلے میں جون میں افراط زر کی شرح میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مئی میں 0.8 فیصد اضافہ ہواتھااور جون 2014میں بھی افراط زر کی شرح 0.6 فیصد رہی تھی۔ بیوروشماریات کی رپورٹ کے مطابق جون میں سالانہ بنیادوں پر اشیائے خوراک کی قیمتوں میں 3.2 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 1.2 فیصد کا اضافہ ہوا، دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی سال بہ سال 3.2فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 0.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔
اس دوران حساس قیمتوں کے اشاریے (ایس پی آئی) کی بنیاد پر افراط زر کی شرح سال بہ سال 1.1 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر1.0 فیصد رہی جبکہ ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیوپی آئی) کی بنیاد پر جون میں افراط زر کی شرح میں سال بہ سال2 فیصد کمی اور ماہانہ بنیادوں پر 1.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق جولائی سے جون تک ایس پی آئی میں1.74 فیصد کا اضافہ اور ڈبلیو پی آئی میں 0.30 فیصد کی کمی ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق جون میں ماہانہ بنیادوں پراشیائے خوراک میں سے آلو31.72فیصد، ٹماٹر22.58 فیصد، چکن 14.91 فیصد، سگریٹ13.45 فیصد، بیسن8.32 فیصد، دال چنا 7.07 فیصد، چینی4.80 فیصد، انڈے4.28 فیصد، دال ماش 3.49 فیصد، گڑ2.98 فیصد اور کابلی چنے2.43 فیصد مہنگے ہوگئے۔
تاہم تازہ سبزیاں11.11 فیصد، تازہ پھل3.11 فیصد، آٹا1.60 فیصد، چاول1.26 فیصد اور گندم 1.07 فیصد سستی ہوئی، نان فوڈ آٹمز میں سے مٹی کے تیل، موٹرفیول، سلائی، فرنیچر کی قیمتیں بڑھیں اور جلانے کی لکڑی کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔
سالانہ بنیادوں پر اشیائے خوراک میں سے ٹماٹر 79.61 فیصد، پیاز43.46 فیصد، دال چنا26.08 فیصد، بیسن 23.42 فیصد، دال ماش21.31 فیصد، چکن20.33 فیصد، سگریٹ 17.68 فیصد، چینی 13 فیصد، چائے کی پتی11.67 فیصد اور تازہ سبزیاں 10.31 فیصد مہنگی ہوگئیں جبکہ آلو59.12 فیصد، پکانے کے تیل11.47 فیصد، ویجیٹیبل گھی11.27 فیصد اور چاول کی قیمتوں میں 9.76 فیصد کمی ہوئی، نان فوڈ آئٹمز میں سے موٹروہیکل ٹیکس36.71 فیصد، سلائی 11.35 فیصد، اونی تیار ملبوسات10.31 اور سلائی کی سوئی اور ڈرائی سیلز10.12 فیصد مہنگے ہوگئے جبکہ مٹی کے تیل19.83 فیصد، موٹرفیول17.25 فیصد اور ٹرانسپورٹ سروسز6.18 فیصد مہنگی ہوگئیں۔